جموں ( نیٹ نیوز )بھارت ایک منظم طریقے سے حریت قیادت کے ماورائے عدالت قتل کی پالیسی پہ عمل پیرا ہے ۔ جیسا کہ شہید مقبول بٹ ، شہید افضل گورو، شہید سید علی گیلانی ، شہید اشرف صحرائی ، شہید ضیاء مصطفیٰ کی دورانِ حراست شہادتیں اور اب کینسر کے موذی مرض میں مبتلا الطاف احمد شاہ کی مظلومانہ شہادت کی ہم شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں ان خیالات کا اظہار جموں سے جاری ورثاء شہداء جموں و کشمیر خطہ پیرپنجال کے ایک ذمہ دار نے اپنے ایک بیان میں کیا ۔
انہوں نے کہاکہ بھارت کی بے لگام ریاستی دہشتگردی کا عالمی برادی ، او آئی سی ، انسانی حقوق کی تنظیموں اور بالخصوص پاکستان کو فوری طور پر نوٹس لینا چاہیے بلکہ بھارت جنگی جرائم کا مرتکب ہو رہا ہے کہ ایک سیاسی قیدی کو تمام تر بنیادی سہولیات سے محروم رکھنا علاج معالجے تک کی بنیادی سہولیات نہ دینا یہاں تک کہ اہل خانہ سے ملاقات کی اجازت تک نہ دینا ، ایک ہندوتوا سوچ کے علاوہ اور کیا ہو سکتا ھے ، جبکہ جنازوں میں شرکت پہ بھی پابندیاں عائد کرنا مذہبی فرائض ادا نہ کرنے دینا بھارتی فسطائی ہندوتوا سوچ کی عکاسی کرتا ہے جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے ۔
او آئی سی ، انسانی حقوق کی تنظیموں کو فوری طور پر بھارتی بربریت و سفاکیت کا نوٹس لینا چاہیے ۔ بھارتی جیلوں میں قید تمام بے گناہ حریت قیادت اور آزادی پسندوں کو فوری طور پہ رہائی ملنی چاہیے ۔ دنیا میں جنگی قیدی کے بھی کچھ حقوق ہوتے ہیں جبکہ بھارتی جیلوں میں قید تمام سیاسی بے گناہ حریت قیادت اور نوجوانوں اور بالخصوص آپا آسیہ اندرابی صاحبہ انکی جملہ ساتھی سب کو بھارتی جیلوں میں سخت خطرات لاحق ہیں جس کا تمام انسانی حقوق کی تنظیموں کو فوری نوٹس لینا چاہیے ۔ ہم بھارت کے اس غیرانسانی رویے کی بھرپور مذمت کرتے ہیں ، جموں و کشمیر اور بھارت کی مختلف جیلوں میں قید کشمیری نوجوانوں اور حریت قیادت کی رہائی کا مطالبہ کرتے ہیں ۔