پاکستانی فوج کے تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل بابر نے عوام اور سیاسی پارٹیوں سے درخواست کی ہے کہ فوج کو سیاست سے دور رکھیں۔
جنرل قمر جاوید باجوہ توسیع نہیں لیں گے:
پاکستانی فوج کے تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل بابر نے عوام اور سیاسی پارٹیوں سے درخواست کی ہے کہ فوج کو سیاست سے دور رکھیں۔
پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل بابر افتخار نے مسلح افواج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع کی افواہوں کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’آرمی چیف توسیع نہیں لیں گے،‘ساتھ ہی انہوں نے ’فوج کو سیاست سے دور رکھنے‘ کی بھی درخواست کی۔
جمعرات کو ایک پریس کانفرنس کے دوران ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا: ’عوام اور سیاسی پارٹیوں سے درخواست ہے کہ فوج کو سیاست میں نہ گھسیٹیں۔ نہ یہ مہم پہلے کامیاب ہوئی تھی اور نہ اب ہوگی۔ ہم سب انفرادی اور اجتماعی طور پر کردار ادا کریں گے تاکہ تمام چیلنجز کا سامنا کرسکیں۔‘
پریس کانفرنس کے دوران میجر جنرل بابر افتخار نے 12 اپریل کو ہونے والی فارمیشن کمانڈرز کانفرنس کی تفصیلات بتائیں اور کہا: ’آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی زیر صدارت فارمیشن کمانڈر کانفرنس میں تمام کمانڈرز نے شرکت کی، کانفرنس کے شرکا کو پاکستان آرمی کی ہپیشہ ورانہ صلاحیتوں کے حوالے سے درپیش چیلنجز پر سکیورٹی اور انٹیلی جنس بریفنگ دی گئی اور ان سے نمٹنے کے لیے وضع کی گئی حکمت عملی سے آگاہ کہا گیا۔‘
انہوں نے کہا: ’فارمیشن کمانڈرز نے اس بات پر اتفاق کیا کہ جمہوریت، اداروں کی مضبوطی اور سب اداروں کے آئین کے دائرے میں رہتے ہوئے کام کرنا ہی سب کے مفاد میں ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ افواج پاکستان اور ان کی قیادت کے خلاف مہم چلائی جارہی ہے۔ ڈیپ فیک ٹیکنالوجی کے ذریعے سینیئر افسران کی ویڈیوز چلائی جارہی ہیں، یہ غیر اخلاقی ہے۔
انہوں نے مزید کہا: ’جو کام دشمن سات دہائیوں میں نہیں کرسکا، وہ اب بھی نہیں ہونے دیں گے۔‘
ان کا مزید کہنا تھا: ’عوام کی حمایت ہی قومی سلامتی کا منبع ہے۔ کوئی بھی دانستہ یا نادانستہ کوشش جو پاکستانی عوام اور فوج میں دراڑ ڈالنے کا باعث بنے، ناقابل قبول ہے اور بے بنیاد کردار کشی کسی بھی صورت نامناسب ہے۔‘
اس سے قبل 12 اپریل کو آرمی چیف قمر جاوید باجوہ نے بھی کہا تھا کہ ’بعض گمراہ کن عناصر حالیہ دنوں میں پروپیگنڈا مہم کے ذریعے فوج اور سوسائٹی کے درمیان خلیج پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔‘
’میرا نہیں خیال سازش کا لفظ شامل ہے
پریس کانفرنس کے دوران ڈی جی آئی ایس پی آر سے سوال کیا گیا کہ نیشنل سکیورٹی کونسل کے اجلاس میں عسکری قیادت نے بیرونی سازش کے معاملے کو تسلیم کیا، عسکری قیادت کا اس معاملے پر کیا موقف ہے؟
جس کے جواب میں میجر جنرل بابر افتخار نے کہا: ’عسکری قیادت کا موقف نیشنل سکیورٹی کونسل کی میٹنگ میں بھرپور طریقے سے دیا گیا اور اس کا اعلامیہ بھی جارہ کیا گیا، اس کے اندر کیا بات ہوئی، وہ خفیہ ہے، اس کی اطلاع میرے پاس بھی نہیں ہے۔ جو اعلامیہ جاری ہوا، اس میں واضح طور پر جو میٹنگ کے نتائج ہیں وہ شامل ہیں۔ جو الفاط ہیں وہ آپ کے سامنے ہیں۔۔۔اعلامیے کے اندر واضح طور پر لکھا ہے کہ کیا تھا۔‘
ساتھ ہی انہوں نے سوال کیا: ’اس میں سازش کا لفظ ہے؟ میرا نہیں خیال۔
انہوں نے مزید کہا: ’اس کانفرنز کے منٹس ہیں، جنہیں حکومت ڈی کلاسیفائیڈ کرسکتی ہے۔ وزیراعظم نے بھی کہا ہے کہ وہ پارلیمانی سکیورٹی کمیٹی کی میٹنگ بلائیں گے، ہم وہاں بھی یہی موقف دیں گے