پنسلوانیا:
سائنسدان ایک عرصے سے کہتے آرہے ہیں کہ نارنجی اور اس کا رس، اسٹرابری اور سیب نہ صرف کئی امراض بھگاتے ہیں بلکہ اسٹرابری کے اجزا پارکنسن اور دماغی انحطاط کو روکنے میں نہایت مؤثر ثابت ہوتے ہیں۔
اس ضمن میں پنسلوانیا یونیورسٹی نے 1250 کے قریب ایسے مریضوں کا قریب سے مشاہدہ کیا جو گزشتہ 30 سال سے پارکنسن کے شکار تھے۔ خلاصہ یہ ہے کہ اسٹرابری کے اینٹی آکسیڈنٹس پارکنسن جیسے مرض میں بہت مفید ہوتے ہیں۔
سائنسدانوں نے تحقیق کے بعد بتایا کہ اسٹرابری میں اینٹی آکسیڈنٹس فلے وینوئڈز سے اعصابی سوزش کم کرتے ہیں اور ذیابیطس اور بلڈ پریشر کو بھی دور رکھتے ہیں۔ یہی اجزا دماغ کو بہت سی بیماریوں سے بھی بچاتی ہیں۔
تین عشروں پر پھیلی ہوئی اس تحقیق سے ایک اہم بات سامنے آئی ہے کہ اگر مریضوں کو 683 ملی گرام فلیوینوئڈز دی جائے تو ان کے طویل عرصے تک زندہ رہنے کا امکان 70 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔ یہ بات یاد رکھنے کی ہے کہ اگر روزانہ ایک پیکٹ اسٹرابری یا 6 درمیانے درجے کے سیب کھائے جائیں تو اس حاصل شدہ فلیوئنوئڈز کی مقدار لگ بھگ 680گرام ہی ہوتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہفتے میں کم سے کم تین مرتبہ ایک پیالہ اسٹرابری ضرور کھائی جائے۔
لیکن ماہرین کا اصرار ہے کہ اسٹرابری سے پارکنسن کے مریضوں کا عرصہ حیات بڑھ جاتا ہے اور وہ طویل عمر پاتے ہیں۔ واضح رہے کہ اس مطالعے پر ایک خطیر رقم خرچ ہوئی ہے جو 1986 سے 2018 تک جاری رہا تھا۔