واشنگٹن:
طبّی ماہرین نے امید ظاہر کی ہے کہ کووِڈ 19 کی عالمی وبا جلد ہی نزلے زکام کی طرح موسمی بیماری بن جائے گی جبکہ اومیکرون ویریئنٹ اس کی وجہ بنے گا۔
میڈیکل ویب سائٹ ’ہیلتھ ڈے‘ کے مطابق، امریکی وبائی ماہرین نے یہ پیش گوئی حالیہ چند ماہ میں کورونا وائرس کے اومیکرون ویریئنٹ کے تیز رفتار پھیلاؤ کے بعد اتنی ہی تیزی سے اس کی شدت میں آنے والی کمی کو مدنظر رکھتے ہوئے کی ہے۔
ڈیوک یونیورسٹی میں وبائی امراض کے ماہر، ڈاکٹر کرسٹوفر ووڈز کا کہنا ہے کہ جنوبی افریقہ اور برطانیہ کے بعد امریکا میں بھی اگرچہ اومیکرون ویریئنٹ بہت تیزی سے پھیلا اور اس نے زیادہ تعداد میں لوگوں کو متاثر بھی کیا۔
البتہ اس سے شدید بیمار پڑنے اور مرنے والوں کی تعداد (ڈیلٹا ویریئنٹ متاثرین کے مقابلے میں) بہت کم رہی جبکہ ویکسین شدہ افراد میں یہ شرح اور بھی کم دیکھی گئی۔
اومیکرون سے متاثر ہو کر صحت یاب ہوجانے والا شخص، کورونا وائرس (سارس کوو 2) کے سابقہ تمام ویریئنٹس بشمول ڈیلٹا ویریئنٹ سے بھی قدرتی طور پر محفوظ ہوجاتا ہے۔ ’’اس طرح لوگوں کی بڑی تعداد محفوظ ہوتی چلی جائے گی،‘‘ ڈاکٹر کرسٹوفر نے کہا۔
انہیں امید ہے کہ حالیہ سردیوں کے اختتام تک دنیا کے بیشتر ممالک میں کووِڈ 19 وبا کا زور ٹوٹ جائے گا جبکہ گرمیوں میں یہ وبا مزید کم مقامات اور علاقوں تک محدود ہوجائے گی۔
ڈیوک گلوبل ہیلتھ انسٹی ٹیوٹ کے پروفیسر، ڈاکٹر جوناتھن کوئک کہتے ہیں کہ آج ہمارے پاس کووِڈ 19 سے لڑنے کےلیے ویکسینز کے علاوہ دوائیں بھی ہیں جو اس عالمی وبا کو ختم کرنے میں خاصی مدد کررہی ہیں۔ تاہم انہوں نے خبردار کیا ہے کہ احتیاطی تدابیر اور کورونا ویکسین لگوائے بغیر یہ امید پوری ہونے میں مشکلات بھی ہوسکتی ہیں۔
’’زندگی کو معمول پر واپس لانے کےلیے ہمیں ’نئے نارمل‘ کو قبول کرنا ہوگا اور احتیاط کے ساتھ ساتھ ویکسی نیشن پر بھی توجہ رکھنا ہوگی،‘‘ ڈاکٹر جوناتھن نے تبصرہ کیا۔