پاکستان کی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) نے کہا ہے کہ انڈین آرمی چیف کا یہ دعویٰ گمراہ کن ہے جس میں کہا گیا ہے کہ طاقت کی بنیاد پر لائن آف کنٹرول پر سیز فائر کا معاہدہ ہوا۔
جمعے کو ڈی جی آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری کیے بیان میں کہا گیا ہے کہ لائن آف کنٹرول کے دونوں طرف رہنے والے کشمیریوں کے تحفظ کے لیے سیز فائر پر اتفاق کیا گیا۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ سیز فائر کو کوئی بھی فریق اپنی طاقت یا دوسرے کی کمزوری نہ سمجھے۔
27 فروری 2021 کو لائن آف کنٹرول پر سیز فائر کی خبر سامنے آئی تھی، اس کے بعد بھی دونوں ممالک ایک دوسرے پر سیز فائر کی خلاف ورزی کے الزامات لگاتے رہے ہیں، جبکہ ایل او سی پر جھڑپیں بھی ہوتی رہی ہیں۔
نیوز ایجنسی اے این آئی کے مطابق انڈین آرمی چیف نے جمعرات کو کہا تھا کہ پاکستان کے ساتھ جنگ بندی بدستور برقرار ہے کیونکہ بھارت نے طاقت کی پوزیشن سے بات چیت کی۔
انڈین آرمی چیف جنرل منوج مکند نراونے نے کہا تھا کہ شمالی بارڈر پر ہونے والی پیش رفت کی مناسب طریقے سے نشاندہی کر لی گئی ہے اور اس کے لیے ضروری اقدامات کیے جا رہے ہیں، جن میں بوٹس آن گراؤنڈ کے بہترین اقدام کے ساتھ ساتھ ماڈرن ٹیکنالوجی کی معاونت بھی شامل ہو گی۔
خیال رہے پاکستان اور انڈیا کے درمیان لائن آف کنٹرول پر جنگ بندی کا پہلا سمجھوتہ 2003 میں ہوا تھا، اس وقت میر ظفر اللہ جمالی وزیراعظم اور پرویز مشرف صدر تھے۔ یہ معاہدہ چار سال تک چلا اور 2007 میں فائرنگ کے واقعات ہونا شروع ہوئے۔
سنہ 2018 میں ایک بار پھر دونوں ممالک کے درمیان سیز فائر پر بات چیت ہوئی، جبکہ فروری 2021 میں دونوں ممالک کی جانب سے جنگ بندی کے معاہدے کا اعلان کیا گیا۔
جمعرات کو انڈین آرمی چیف کا اشارہ اسی جنگ بندی کے معاہدے کی طرف تھا۔