ماضی کے مقبول گلوکاراور ‘پُرانی جینز’ کےخالق علی حیدربڑے خواب دیکھنے والوں والوں کے لیےاپنا نیا گانا لےکرواپس آئے ہیں۔
علی حیدر کو 1990 کی دہائی میں جنید جمشید، سٹرنگز، شہزاد رائے، حدیقہ کیانی کے ساتھ پاکستانی پاپ میوزک میں نئی جہت متعارف کروانے کا سہرجاتا ہے، گلوکار نے 1988 میں اپنی پہلی البم ‘جان جاں’ کے ساتھ شروع کیا جانے والا موسیقی کا سفر کئی مقبول ترین سنگل گانوں اورمزید البمز کے ساتھ جاری رکھا۔ پرانی جینزکو آج بھی بہت سے افراد ان کا ‘سگنیچرگانا’ کہتے ہیں۔
گزشتہ کچھ سالوں سے زیادہ لائم لائٹ میں نہ رہنے والے علی حیدر اپنے مداحوں کے لیے نیا گانا’ لاراللالالا لولو’ لےکرآئے ہیں۔
سماء ٹی وی کے پروگرام ‘نیادن’ میں شریک علی حیدرکا کہنا تھا کہ ‘ یہ ان لوگوں کی کہانی ہے جوخواب دیکھتے ہیں،ہرکوئی خواب دیکھتا ہے اوران کےخواب بڑے ہوتے ہیں ‘۔
اپنے بچوں کی تعلیم کے لیےامریکہ میں مقیم علی حیدرنے بتایا کہ انہوں نے یہاں بہت سے بڑے ایونٹس میں پاکستان کی نمائندگی کی اورشکر گزار ہوں کہ اب بھی اپنے ملک کی نمائندگی کرنے کا موقع ملتا ہے۔
اپنے پسندیدہ گلوکاروں سے متعلق پوچھے جانے پرعلی حیدر نے راحت فتح علی خان، عاطف اسلم، آئمہ بیگ اورعاصم اظہر کا نام لیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے نہ صرف پاکستان بلکہ سرحد پاربھی نام کمایا ہے۔
علی نے اپنے خیالات کااظہارکیا کہ کس طرح 1990 کی دہائی کی موسیقی آج کے بنائے جانے والے گانوں سے مختلف ہے۔
ان کا کہنا تھاکہ ، ‘ ہمیں ایک البم کیلئے بےانتہا محنت کرتے تھے، 2 یا 3 سال میں 20 گانے بناتے اور پھرکہیں جا کر ان میں 8 یا 9 منتخب کیے جاتے تھے، گلوکار وقت زیادہ لیتے اور مشینوں پرکم انحصار کرتے تھے لیکن آج کل بھی ان گیجٹس کے ساتھ وہی گلوکار کامیاب ہیں جو پہلے یہ دیکھتے ہیں کہ ان کی آواز کے ساتھ کیا مطابقت رکھتا ہے اور کیا انہیں واقعی اس کی ضرورت ہے۔