سندھ ہائیکورٹ نے ایف آئی اے کو مبینہ منی لانڈرنگ کیس میں حریم شاہ کے خلاف کارروائی سے روک دیا۔
ٹک ٹاکرنے وفاقی تحقیقاتی ادارے کے خلاف عدالت سے رجوع کیا تھا جس پر سندھ ہائی کورٹ نے ڈپٹی اٹارنی جنرل اور ایف آئی اے حکام کونوٹس جاری کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر تفتیشی افسرکو پیش ہونے کا حکم دے ديا۔
ٹک ٹاکرکے وکیل کا کہنا تھا کہ برطانیہ سے واپسی پر حريم شاہ کی گرفتاری کا خدشہ ہے، عدالت ایف آئی اے کو کارروائی سے روکے۔
ایف آئی اے نے چند روز قبل مبینہ منی لانڈرنگ پربینکوں کوفضا حسین عرف حريم شاہ کے بینک اکاؤنٹس فریزکرنے کے لیے خط لکھاتھا، ٹک ٹاکرکے لاہوراورکراچی میں 2 اکاؤنٹس ہیں۔
اس خط کی وجہ حریم شاہ کی جانب سے سوشل میڈیاپراپ لوڈ کی جانے والی وہ ویڈیوبنی تھی جس میں وہ بھاری غیرملکی کرنسی دکھاتے ہوئے دعویٰ کررہی ہیں کہ یہ رقم وہ پاکستان سے لندن لے کرگئیں۔ حریم شاہ کاکہنا تھا کہ میں تو اتنی بڑی رقم لیکرآرام سے لندن پہنچ گئی لیکن کسی نے روکا نہیں، پاکستانی کرنسی کی کوئی اہمیت نہیں چاہے لاکھوں میں بھی ہو۔
ويڈيو وائرل ہونے پرايف آئی اے نےحريم شاہ کےخلاف تحقيقات کا آغاز کرتے ہوئےاکاؤنٹس منجمد کرنےکے لیےخط لکھاتھا، جس پرلندن میں موجود ٹک ٹاکرکاکہنا تھا کہ منی لانڈرنگ سے متعلق ویڈیو مذاق میں بنائی تھی اوراپنی غلطی بھی تسلیم کرتی ہوں، نہ جانے ایف آئی اے کو مجھ سے کیا ذاتی خلش ہے، انہیں کیا حق ہے کہ میری ذاتی دستاویزات میڈیا کودے، اگرمیرے اکاؤنٹس منجمد کرنے ہیں توثبوت بھی دینا ہوں گے، میں پاکستان جا کرہرادارے کے ساتھ تعاون کے لیےتیار ہوں۔
وکیل کے توسط سے سندھ ہائی کورٹ سے رجوع کرنے والی حریم شاہ کا موقف ہے کہ وہ اس کرنسی سے متعلق وضاحتی ویڈیوجاری کرچکی ہیں، ایف آئی اے نوٹس پر پیش ہوکر بیان بھی ریکارڈ کرادیا ہے۔
اس سے قبل لندن میں موجود حریم شاہ نے جیو نیوزسےخصوصی گفتگومیں یہ بھی کہا تھا کہ ، ‘میں خطروں کی کھلاڑی ہوں، خائف ہونے والی نہیں، تمام آمدنی قانونی اورریکارڈ شفاف ہے،اداروں کا کام ہماری حفاظت کرنا ہے نہ کہ ہمیں تنگ کرنا، لندن میں انجوائے کررہی ہوں، کسی برطانوی ادارے نے مجھ سے رابطہ نہیں کیا، تمام دعوے ثبوتوں کےساتھ ہوتے ہیں جبکہ الزام لگانے والوں کا مقصد صرف میری کردارکشی ہے