اسلام آباد (نمائندہ خصوصی ) الیکشن کمیشن نے وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ اور مختلف پارٹیوں کے نمائندگان کی جانب سے میڈیا پر دئیے گئے غیر ذمہ دارانہ بیانات کا نوٹس لیتے ہوئے کہا ہے کہ حلقہ بندیوں سے متعلق الیکشن کمیشن پر الزامات بے بنیاد ہیں، سندھ لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2013کے سیکشن 10کے تحت ہر ضلع کے لوکل کونسلوں کی تعداد مہیا کرنا صوبائی حکومت کا استحقاق ہے،الیکشن کمیشن اپنی آئینی اور قانونی ذمہ داریوں کو احسن طریقے سے ادا کررہا ہے۔ ترجمان کے مطابق میڈیا پر مختلف پارٹیوں کے نمائندوں کے غیر ذمہ دارانہ بیان پر الیکشن کمیشن نے نوٹس لے لیا اور کہاکہ حلقہ بندیوں سے متعلق الیکشن کمیشن پر الزامات بے بنیاد ہیں۔ترجمان الیکشن کمیشن نے کہاکہ سندھ لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2013کے سیکشن 10کے تحت ہر ضلع کے لوکل کونسلوں (یونین کمیٹیوں یا یونین کونسلوں) کی تعداد مہیا کرنا صوبائی حکومت کا استحقاق ہے لہٰذا صوبائی حکومت سندھ نے 31دسمبر 2021کے نوٹیفکیشن کے مطابق ہر ضلع کیلئے لوکل کونسلوں کی تعداد مہیا کی۔قانون کے مطابق الیکشن کمیشن اِس تعداد کے مطابق حلقہ بندی کرنے کا پابند تھا لہٰذا الیکشن کمیشن نے قانون کے مطابق شفاف طریقے سے حلقہ بندیوں کے کام کی قانونی تقاضوں اور میرٹ کو سامنے رکھتے ہوئے تکمیل کی۔ترجمان نے کہاکہ الیکشن کمیشن نے حلقہ بندی قانون کے مطابق درست کی ہے، اِن حلقہ بندیوں کا اسلام آباد کے کیس سے کوئی مماثلت نہیں ہے۔ ترجمان نے کہاکہ اسلام آباد کے کیس میں فیڈرل گورنمنٹ نے الیکشن شیڈول کے دوران یونین کونسلوں کی تعداد 101سے بڑھاکر 125کردی۔ترجمان نے کہاکہ الیکشن کمیشن نے اس پر یہ آرڈر پاس کیا کہ مرکزی حکومت قانون کے مطابق الیکشن شیڈول کے بعد یونین کونسلوں کی تعداد میں ردو بدل نہیں کرسکتی اور الیکشن شیڈول کے مطابق ہونگے۔ترجمان نے کہاکہ اس کے بعد یہ معاملہ عدالت میں زیر سماعت رہا۔ وہاں پر بھی الیکشن کمیشن نے موقف اختیار کیا کہ الیکشن کمیشن 101یونین کونسلوں کے مطابق 7سے 10دن میں وفاقی دارالحکومت میں پولنگ کیلئے تیار ہے۔ترجمان نے کہاکہ الیکشن کمیشن پر تمام تر الزامات بے بنیاد، قانون اور حقائق کے منافی ہیں الیکشن کمیشن کے خلاف غلط تنقید کی جارہی ہے۔ رانا ثناءاللہ صاحب وفاقی وزیر داخلہ نے جو میڈیا بیان دیا ہے وہ بھی غلط اور عوام کو گمراہ کرنے کے مترادف ہے اور ظاہر کرتا ہے کہ ان کی الیکشن کے قوانین سے واقفیت قدرِ کم ہے۔ترجمان ےن کہاکہ الیکشن کمیشن اپنی آئینی اور قانونی ذمہ داریوں کو احسن طریقے سے ادا کررہا ہے۔ترجمان نے کہاکہ الیکشن کمیشن پر یہ الزام کہ وہ پ±رانی انتخابی فہرستیں لوکل گورنمنٹ انتخابات کراچی و حیدرآباد ڈویڑنوں میں استعمال کررہا ہے۔ اِس پر الیکشن کمیشن واضح کرتا ہے کہ کسی بھی انتخابات کے شیڈول کے جاری ہونے کے بعد الیکشنز ایکٹ کی سیکشن39 کے تحت انتخابی فہرستوں میں نہ تو کوئی نام درج کیا جاسکتا ہے، نہ اخراج کیا جاسکتا ہے اور نہ ہی درستگی کی جاسکتی ہے۔ ترجمان نے کہاکہ الیکشن کمیشن نے کیونکہ لوکل گورنمنٹ انتخابات کے دوسرے مرحلے کے انتخابات کا شیڈول 29اپریل 2022کو دیا تھا لہٰذا اس وقت کی انتخابی فہرستیں قانون کے مطابق دوسرے مرحلے کے انتخابات میں استعمال کی جارہی ہیں۔ واضح کیا جاتا ہے کہ انتخابی فہرستیں جو 7اکتوبر 2022کو شائع کی گئی ہیں وہ آئندہ عام انتخابات میں استعمال کی جائیں گی۔