انسانی جسم کو ہونے والے کسی بھی کینسر میں کیمو تھراپی ایک لازمی عمل ہوتا ہے، ایک تحقیق سے علم ہوا کہ کیمو تھراپی کے مؤثر ہونے کا تعلق اس سے بھی ہے کہ وہ دن کے کس وقت کی جارہی ہے۔
حال ہی میں ہونے والی ایک تحقیق سے علم ہوا کہ بعض اقسام کے کینسر کے لیے کیمو تھراپی کے دن کے مختلف اوقات میں مختلف اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔
تحقیق میں کہا گیا کہ دماغ میں قدرتی طور پر خون اور بھیجے کے درمیان ایک رکاوٹ (بلڈ برین بیریئر) ہوتا ہے، اس سے جراثیم اور وائرس دماغ تک جانے سے رک جاتے ہیں۔
تاہم دماغ کے سرطان میں یہی قدرتی خاصیت خود اس کے علاج میں ایک اہم رکاوٹ ثابت ہوتی ہے، کینسر کی جگہ پر کینسر کی دوا پہنچنا بہت ضروری ہوتا ہے اور دماغ کے کینسر میں یہ قدرتی خاصیت دوا ے لیے رکاوٹ بن جاتی ہے۔
ویسٹ ورجینیا اسکول آف میڈیسن نے ایک طویل عرصے تک چوہوں پر تحقیق کرکے بتایا کہ دن کے مقابلے میں رات کے وقت کیمو تھراپی زیادہ مفید ثابت ہوتی ہے۔
اگرچہ اس عمل کو سمجھنا ابھی باقی ہے لیکن غالباً خیال ہے کہ رات کے وقت خون اور دماغ کے درمیان رکاوٹ کمزور پڑجاتی ہے اور اس سے کیموتھراپی کی دوا براہ راست دماغی رسولی تک پہنچ جاتی ہے۔
اگرچہ اس سے پہلے بھی کیمو تھراپی اور مختلف اوقات کار پر تحقیق ہوچکی ہے لیکن اب چوہوں پر تجربات کے باقاعدہ ثبوت ملے ہیں۔
تحقیق میں چوہوں کے دو گروہوں کو پہلے دماغی رسولیوں کا شکار بنایا گیا، اس کے بعد ایک گروہ کو دن اور دوسرے کو رات میں کیمو تھراپی سے گزارا گیا۔ رات والے چوہوں پر کیمو تھراپی کا قدرے بہتر اثر ہوا اور یوں ان کی رسولیاں تیزی سے کم ہونے لگیں۔
اس کے بعد چھاتی کے سرطان میں مبتلا چوہوں پر عین یہی تجربات کیے گئے اور اس کے بھی بہتر اثرات مرتب ہوئے۔
اگر اس طریقے کو مزید واضح کیا جائے تو رات کے وقت کیموتھراپی کروانے والے چوہوں میں زندہ رہنے کا دورانیہ 20 فیصد تک بڑھ گیا، تاہم اب بھی انسانوں پر مزید تحقیقات کی ضرورت ہے جس کے بعد ہی یہ طریقہ انسانوں کے لیے مفید ثابت ہوسکتا ہے۔