اسلام آباد(نمائندہ خصوصی)بنچ اور بار عام آدمی کومقدمات میں ریلیف دینے کے لیے ایک پیج پر آگئے مختلف تجاویزپر غور کیاگیا۔سپریم کورٹ میں بینچز کی تشکیل اور زیر التوائ مقدمات کا معاملہ پر چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں اہم اجلاس ختم ہوگیااجلاس میں سپریم کورٹ کے سنئیر جج جسٹس سردار طارق مسعود بھی شریک تھے اور ان کے ساتھ وکلائ برادری کی نمائندگی کرنے والی اعلیٰ ترین تنظیمات پاکستان بار کونسل اور سپریم کورٹ بار کے عہدیداران شریک ہوئے اور اپنی اپنی تجاویزچیف جسٹس پاکستان کے روبرورکھیں ، اجلاس کافی دیر جاری رہا۔اجلاس میں وکلائgory/pakistab تنظیموں کے ساتھ بینچز کی تشکیل اور زیر التوائ مقدمات سماعت کیلئے مقرر کرنے کا معاملہ زیرغور آیا ،اجلاس میں فوری نوعیت کے مقدمات کو جلد سماعت کیلئے مقرر کرنے پر وکلائ نے مختلف تجاویز پیش کیں۔اس دوران بنچ اور بار میں مقدمات کے حوالے سے ایک کمیٹی بھی بنانے کافیصلہ کیاگیا۔ اجلاس کے حوالے سے تفصیلات بتاتے ہوئے پاکستان بار کونسل کے وائس چیئرمین ایگزیکٹیو کمیٹی ہارون رشید نے سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو میں کہاکہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسی کی جانب سے ہمیں بلایا گیا تھا، جو جو ہمارے مسائل تھے اجلاس میں زیر بحث آئے،ارجنٹ نوعیت کے مقدمات نہیں سنے جا رہے تھے اس حوالے سے اپنی گزارشات چیف جسٹس کے سامنے رکھے ،ہم نے اپنی گزارشات رکھ دی ہیں اب چیف جسٹس اس پر فیصلہ کریں گے، اس دوران پاکستان بار کونسل کے چیئرمین ایگزیکٹیو کمیٹی حسن رضا پاشا نے بھی میڈیاسے گفتگوکی اور بتایاکہ چیف جسٹس نے از خود ہمیں بلایا اور تجاویز سنی، : چیف جسٹس نے ہم سے تحریری تجاویز مانگی، ایک کمیٹی بنائی جائے گی جس میں بار کے نمائندے کو بھی شامل کیا جائے گا، فوری نوعیت کے مقدمات کو جلد سماعت کے لیے مقرر کرنے کے لیے ایک پالیسی بنائی جائے گی، ہمیں پوری توقع ہے کہ چیف جسٹس نے جو وعدہ کیا ہے اسے پورا کریں گے، ہمیں امید ہے کہ یماری تجاویز پر سپریم کورٹ عمل کرے گی، وکلائ نے ہمیشہ انصاف کی فراہمی کے لیے قربانیاں دی، سپریم کورٹ بار اور پاکستان بار نے جو تجاویز دی ان میں سے 90 فیصد ایک جیسی تھیں، الیکشن اور سیاست پر ہمارے چیف جسٹس سے کوئی بات نہیں ہوئی۔