کراچی ( جرائم رپورٹر)
کراچی پولیس آفس پر دہشتگردوں کی جانب سے حملے کی اطلاع ملتے ہی ایس ایس یو سواٹ ٹیم کے کمانڈوز ڈی ایس پی حاجی عبد الرزاق کی سربراہی میں فوری طور پر مو قع پر پہنچ گئے۔ڈی آئی جی سیکیورٹی اینڈ ایمرجنسی سروسز ڈویژن ڈاکٹر مقصود احمد بھی واقع کی اطلاع ملتے ہی کراچی پولیس آفس پہنچے اور ازخود آپریشن کی قیادت کی۔ جبکہ ایس پی ایس ایس یو اظہر خان نے بھی آپریشن میں حصہ لیا۔ایس ایس یو کمانڈوز، رینجرز اور پاک فوج کے اہلکاروں اور دہشت گردوں کے مابین شدید فائرنگ کا تبادلہ ہوا اور مشترکہ آپریشن کے نتیجے میں مرحلہ وار پولیس آفس کی بلڈنگ کلیئر کر دی گئی۔ آپریشن کے نتیجے میں 3 دہشتگردوں کوواصل جہنم کر دیا گیا۔ ہلاک دہشتگرد خود کش جیکٹیں پہنے ہوئے تھے جنہوں نے جدید اسلحہ کے ساتھ ہینڈ گرنیڈ کا بھی استعمال کیا۔ آپریشن کے دوران مجموعی طور پر چار افراد شہید ہوئے جن میں ایک رینجرز کے سب انسپیکٹر، ایک پولیس اہلکار، لفٹ آپریٹر اور سویپر شامل ہیں۔ ڈی ایس پی سواٹ ایس ایس یو حاجی عبد الرزاق اور ایس ایس یو کمانڈو رضوان سمیت 19 پولیس اور رینجرز اہلکار زخمی ہوئے۔اس موقع پر ڈی آئی جی سیکیورٹی ڈاکٹر مقصود احمد کا کہنا تھا کہ آج ایس ایس یو کمانڈوز، رینجرز اور پاک فوج کے جوانوں نے ایک بار پھر دہشت گردوں کے ناپاک عزائم کو خاک میں ملا دیا۔انہوں نے مزید کہا کہ سندھ پولیس بالخصوص ایس ایس یو کمانڈوز کسی بھی ناممکنہ صورتحال سے نمٹنے کی بھرپور صلاحیت رکھتے ہیں۔
شہداء
1اجمل مسیح (سینیٹری ورکر)
2. غلام عباس (کانسٹیبل)
3. تیمور (رینجرز)
4. سعید (PC-لفٹ آپریٹر)
زخمیوں کے نام
1. ساجد (ایدھی رضاکار)
2. عبدالرحیم (رینجرز)
3۔ لطیف (کانسٹیبل)
4. عمران (رینجرز)
5. طاہر (رینجرز)
6. اے بی خالق (انسپکٹر پولیس)
7. عمیر (رینجرز)
8. عبداللطیف (رینجرز)
9. رضوان (PC-SSU)
10. الطاف (رینجرز)
11. حاجی عبدالزاق (DSP-SSU)
12. ضراب(HC)
13. تیمور (کانسٹیبل)
14. غلام حسین (ایس ایچ او ماڑی پور)
15. ثمر (رینجرز)
16. نعمان (کانسٹیبل)
17. جواد (رینجرز ایل ٹی/کرنل)
18. اصغر علی (رینجرز)
19. عمیر (رینجرز)
ترجمان پاکستان رینجرز(سندھ)کے مطابق کراچی پولیس چیف آفس پر دہشتگردوں کی جانب سے حملے کی اطلاع ملتے ہی رینجرز کی کوئیک رسپانس فورس کے اہلکار مو قع پر پہنچ گئے۔ انسداد دہشتگردی ونگ (قلندر فورس)کے بریگیڈئیر توقیر نے آپریشن کی قیادت کی۔ رینجرز کے انسداد دہشتگردی ونگ (قلندر فورس) کے بریگیڈئیر، وِنگ کمانڈرز اور رینجرز کے جوانوں نے آپریشن میں حصہ لیا۔ رینجرز کی انسداد دہشتگردی ونگ کی جانب سے مشترکہ کارروائی کے مرحلہ وار پولیس آفس کی بلڈنگ کلیئر کی گئی۔ دہشتگردوں سے مقا بلے کے دوران رینجرز کے سب انسپکٹر تیمور شہید جبکہ 7 جوان زخمی ہوئے۔
آپریشن کے دوران 3 دہشتگرد ہلاک ہوئے۔ ہلاک دہشتگرد خود کش جیکٹیں پہنے ہوئے تھے جبکہ جدید اسلحہ کے ساتھ دہشتگردوں کی جانب سے ہینڈ گرنیڈ کا بھی استعمال کیا گیا۔ پاکستان رینجرز سندھ کسی بھی دہشتگردی کو قلع قمع کرنے کی بھر پور صلاحیت رکھتی ہے۔ دہشتگردوں کے عزائم ناکام بنا دیئے گئے۔ جوانوں اور آفیسرز کےحوصلے بلند ہیں۔ پاک فوج، رینجرز اور پولیس نے بہادری سے مقابلہ کرکے دہشتگردحملے کو نا کا م بنا دیا۔ ڈی آئی جی ایسٹ مقدس حیدر ک بتایا کہ حملے میں 3 دہشت گرد ہلاک ہوئے، ایک دہشتگردچوتھی منزل پر اور 2 چھت پر ہلاک ہوئے۔انہوں نے بتایا کہ ہلاک دہشتگردوں میں سے ایک نے خود کو اڑایا۔ مقدس حیدر کا کہنا تھاکہ کراچی پولیس آفس میں آپریشن مکمل ہوگیا اور عمارت کو کلئیر کرالیاگیا۔ سندھ حکومت کےترجمان مرتضیٰ وہاب کے مطابق حملے میں دو پولیس اہلکاروں سمیت 3 افراد شہید ہوگئے جبکہ 18 زخمیوں کو اسپتال منتقل کیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق حملہ شام 7 بجکر 10 منٹ پر کیا گیا، حملہ آور پولیس لائنز سے داخل ہوئے۔ حکام نے بتایا کہ رینجرز، پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کی بھاری نفری نے پولیس آفس کو چاروں طرف سے گھیرے میں لیا اور شارع فیصل کے دونوں ٹریکس کو ٹریفک کے لیے بند کیا گیا۔کراچی پولیس آفس میں آپریشن مکمل ہوگیا اور عمارت کو کلئیر کرالیاگیا۔ آپریشن مکمل ہونے کے بعد پولیس اور رینجرز اہلکاروں نے نعرے لگائے۔ اطلاعات کے مطابق کے پی او کی تیسری منزل کو کلیئر کرایا گیا اور عملے کے 20 افراد کو ریسکیو کیا گیا۔ حکام کے مطابق پولیس کو تیسری منزل پردہشت گردوں کے لائے گئے 3 بیگ ملے، تینوں بیگز میں سے گولیاں اور بسکٹ نکلے۔
اس کے علاوہ چوتھی منزل پر محصور عملےکو بھی بحفاظت نکالا گیا، ڈی ایس پی نعیم اوروسیم سمیت عملےکو بحفاظت نکالاگیا۔پولیس حکام کے مطابق حملے میں دو پولیس اور ایک رینجرز اہلکاروں سمیت 4 افراد شہید ہوگئے جبکہ 18 زخمیوں کو اسپتال منتقل کر دیا گیاذرائع کے مطابق حملہ شام 7 بجکر 10 منٹ پر کیا گیا، حملہ آور پولیس لائنز سے داخل ہوئے۔حکام نے بتایا کہ رینجرز، پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کی بھاری نفری نے پولیس آفس کو چاروں طرف سے گھیرے میں لیا اور آپریشن کے دوران شارع فیصل کے دونوں ٹریکس کو ٹریفک کے لیے بند کر دیا گیا تھا۔کراچی پولیس آفس میں تقریباً 4 گھنٹے بعد آپریشن مکمل ہوگیا اور عمارت کو کلئیر کرالیاگیا۔ آپریشن مکمل ہونے کے بعد پولیس اور رینجرز اہلکاروں نے اللہ اکبر کے نعرے لگائے۔ حکام کے مطابق پولیس کو تیسری منزل پردہشت گردوں کے لائے گئے 3 بیگ ملے، تینوں بیگز میں سے گولیاں اور بسکٹ نکلے۔آپریشن کے دوران چوتھی منزل پر محصور ڈی ایس پی نعیم اور وسیم سمیت عملے کے متعدد ارکان کو بحفاظت نکالا گیا۔کراچی پولیس آفس کی چھت پر دہشتگرد نےخودکو دھماکے سے اڑا لیا
پولیس حکام کے مطابق جب سکیورٹی اہلکار گھیرا تنگ کرتے ہوئے عمارت کی بالائی منزل کی طرف پہنچے تو کراچی پولیس آفس کی چھت پر دہشتگرد نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا۔ڈی آئی جی ساؤتھ کا کہنا ہے کہ دہشت گرد پوری تیاری سے آئے تھے، دہشت گردوں نے 2 سے 3 اطراف سےحملہ کیا، عمارت میں 40 سے 50 لوگ موجود تھے۔کراچی صدر پولیس لائن کے احاطے سے ایک کار ملی جس کے چاروں گیٹ کھلے ہوئے تھے۔حکام نے بتایا کہ بم ڈسپوزل اسکواڈ نے کے پی او میں کھڑی گاڑی کو کلیئر کردیا ہے، رجسٹریشن تفصیل کے مطابق گاڑی لانڈھی کے رہائشی کامران کے استعمال میں تھی۔اس کے علاوہ کراچی پولیس ہیڈ آفس کے مین گیٹ کے پاس سے بھی ایک کار ملی ہے، دہشت گرد ان دو کاروں میں سوار ہوکر حملے کیلئے پہنچے۔وزیر اعظم شہباز شریف کی کراچی پولیس آفس پر دہشت گرد حملے کی مذمت
وزیر اعظم شہباز شریف نے کراچی پولیس آفس پر دہشت گرد حملے کی مذمت کرتے ہوئے دہشت گرد حملے سے متعلق وزیراعلیٰ سندھ سے رپورٹ طلب کرلی۔ وزیر اعظم نے دہشت گردوں کے خلاف بھرپور کارروائی پر پولیس اور سکیورٹی فورسز کو خراج تحسین پیش کیا۔
انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کا ناسور ختم کرنے کیلئے پوری ریاستی قوت کو بروئے کار لانا ہوگا، دہشت گردوں نے ایک بار پھر سے کراچی کو نشانہ بنایا ہے، ایسی بزدلانہ کارروائیوں سے پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کا عزم توڑا نہیں جا سکتا، پوری قوم پولیس اور سکیورٹی اداروں کے ساتھ کھڑی ہے۔دریں اثنا وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کے پی او پر حملے کی مذمت کی ہے۔ بلاول نے اپنے بیان میں کہا کہ سندھ پولیس پہلے بھی دہشتگردی کو کچل چکی ہے، پورا یقین ہےکہ دوبارہ دہشتگردی کا خاتمہ کریں گے، ایسے بزدلانہ حملے ہمارے حوصلے پست نہیں کرسکتے۔