ٹیکنالوجی کمپنی ایپل کی جانب سے امریکہ میں آئی فون 14 کی رونمائی کی گئی ہے جس میں ایمرجنسی سیٹلائٹ کنکٹیویٹی اور کار کریش ڈٹیکشن ٹیکنالوجی بھی موجود ہے۔کمپنی کی جانب سے اپنے ہیڈکوارٹرز میں اس فون کے چار ورژن متعارف کروائے گئے ہیں اور اس تقریب کے دوران عالمی وبا کے آغاز کے بعد سے پہلی مرتبہ عام لوگوں کو شریک ہونے کی اجازت تھی۔ایپل کی جانب سے دی واچ الٹرا کی بھی رونمائی کی گئی تام اس تقریب میں اگلی جنریشن کے آئی فون، گھڑی، اور ایئر پاڈ جیسی مصنوعات پر توجہ مرکوز رہی۔سٹیو جابز تھیٹر میں منعقدہ تقریب میں ایپل کے سی ای او ٹم کک سٹیج پر موجود تھے لیکن جو پریزینٹیشن دکھائی گئی وہ پہلے سے ریکارڈ کی گئی تھی۔
آئی فون 14
کمپنی کی جانب سے آئی فون 14 دو سائزز میں متعارف کروایا گیا یعنی آئی فون 14 اور آئی فون 14 پلس۔
ان نئے فونز میں سیٹلائٹ کے ذریعے ایمرجنسی کال بھیجنے کی صلاحیت ہے۔
اس فون میں خلا میں موجود سیٹلائٹس سے متعلق معلومات ہوتی ہیں اور ڈیوائس کو ان کی جانب صحیح انداز میں پوائنٹ کرنے کے بارے میں بھی بتایا جاتا ہے۔
اس کے ذریعے ایک پیغام بھیجنے میں 15 سیکنڈز سے لے کر چند منٹ تک لگتے ہیں۔ سی سی ایس انسائٹ میں چیف اینالسٹ بین ووڈ بتاتے ہیں کہ ’سیٹلائٹ سے متعلق صلاحیت کو اس میں شامل کرنے حوالے سے کی گئی سرمایہ کاری کو کسی صورت ہلکا نہیں لیا جا سکتا۔‘’اس کے لیے ایپل کو کئی سال لگے ہوں گے، اس دوران اس کی جانب سے گلوبل سٹار سے معاہدہ کیا گیا تھا اور ایمرجنسی سروسز تک پیغامات پہنچانے کے لیے انفراسٹرکچر بنایا گیا تھا۔‘
ٹیکنالوجی تجزیہ کار پاؤلو پیسکاٹور کا کہنا ہے کہ اُن کا ماننا ہے کہ یہ جدت ایسے صارفین کے لیے ایک اچھی خبر ہے جو دور دراز علاقوں میں رہتے ہیں۔انھوں نے کہا کہ ’یہ خوش آئند ہے کہ اب فون بنانے والی کمپنیاں سیٹلائٹ کے استعمال کے بارے میں سنجیدگی سے سوچ رہی ہیں کیونکہ صارفین کے لیے فوری اور مؤثر مواصلاتی نظام اب بھی انتہائی اہم ہے۔‘
ایپل کے جانب سے آئی فون 14 کے نئے 12 میگاپکسل کیمرے کی بھی رونمائی کی گئی جو تیزی سے حرکت کرنے والی چیزوں کی تصاویر بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے اور کمپنی کا دعویٰ ہے کہ یہ انتہائی کم روشنی میں تصویر بنانے میں گذشتہ فونز سے 49 فیصد بہتر ہے۔
اس کے فرنٹ کیمرے میں آٹو فوکس کی آپشن بھی شامل کی گئی ہے جس سے سیلفیز کی کوالٹی بہتر ہو گی۔ ایپل کے مطابق آئی فون صارفین نے گذشتہ 12 ماہ کے دوران تین کھرب سے زیادہ تصاویر بنائی ہیں۔
آئی فون 14 کی قیمت امریکہ میں 799 ڈالر جبکہ برطانیہ میں 849 پاؤنڈ ہے۔
آئی فون 14 پروآئی فون 14 پرو اور آئی فون 14 پرو میکس کے ڈیزائن میں سب سے بڑی تبدیلی اس کی سکرین کے اوپری حصے میں کی گئی ہے۔ایک نیا فیچر ’ڈائنیمک آئی لینڈ‘ متعارف کروایا گیا ہے اور یہ بلیک نوچ کی جگہ لایا گیا ہے جس کے بارے میں اکثر آئی فون صارفین شکایت کر چکے ہیں۔ یہ نوٹیفیکشنز کی بنیاد پر اپنی شکل تبدیل کر دیتا ہے۔
دوسری بڑی تبدیلی یہ ہے کہ یہ فون ہمیشہ چالو رہ سکتا ہے۔ جب فون کو استعمال نہیں کیا جا رہا ہوتا تو اس سکرین کی روشنی مدھم پڑ جاتی ہے اور اس کا ریفریش ریٹ کم ہو جاتا ہے۔
یہ ہینڈ سیٹ گہرے جامنی رنگ، سیاہ، سلور اور گولڈ میں بھی دستیاب ہے۔ آئی فون 14 پرو کی قیمت امریکہ میں 999ڈالر جبکہ برطانیہ میں 1099 پاؤنڈ ہے۔
ایئر پوڈز
ایئر پوڈز پرو ان سے پہلے آنے والے فونز سے زیادہ آسانی سے ڈھونڈے جا سکتے ہیں۔ ان میں سے ہر ایک میں ایک ایسا نظام نصب ہے جس میں دوسرے ایئرفون کو ڈھونڈنے کی صلاحیت ہے کیونکہ اگر اسے اپنے کیس سے باہر پھینکا جائے تو اس میں سے ایک مخصوص آواز آتی رہتی ہے۔کیس کے اندر بھی ایک سپیکر نصب ہے جو ’فائنڈ می‘ ایپ کے رابطہ کرنے پر بلند آواز نکالتا ہے۔
ان نئے ایئرپوڈز کی قیمت امریکہ میں 249 ڈالر اور برطانیہ میں 249 پاؤنڈ ہے۔
ایپل واچ سیریز 8
ایپل واچ سیریز 8 میں متعدد نئے فیچرز موجود ہیں جن میں گاڑی کو ہونے والے حادثے کی نشاندہی، درجہ حرارت ناپنے والے سینسرز جن سے اوویولیشن سائیکل کی جا سکے گی اور ایک نئی کم پاور موڈ کی آپشن بھی شامل ہے۔امریکہ میں لوگ ماہواری کی نگرانی کرنے والے ٹریکرز کے استعمال کے بارے میں خاصے محتاط ہوتے ہیں کیونکہ حال ہی سپریم کورٹ کی جانب سے اسقاط حمل سے متعلق فیصلہ سامنے آ چکے ہے اور اکثر خواتین کو ڈر ہے کہ کہیں قانون نافذ کرنے والے ادارے اسے ان کے خلاف نہ استعمال کریں۔ایپل کا کہنا ہے کہ ان کی ڈیوائسز پر ڈیٹا کو خفیہ رکھنے کے لیے اینکرپٹ کیا جاتا ہے اور اس تک رسائی حاصل کرنے کے لیے پاس کوڈ یا بائیومیٹرک کی ضرورت ہوتی ہے۔کمپنی کے چیف آپریٹنگ افسر جیف ولیمز کا کہنا ہے کہ ’ہم خواتین کی صحت سے متعلق اپنے عزم کو مزید آگے بڑھ رہے ہیں۔‘
ایپل کا کہنا تھا کہ اوویولیشن سے متعلق یاددہانی ایسے افراد کی مدد کر سکتی ہے جو بچہ پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اگر اس فیچر کو فعال بنایا جاتا ہے تو نئی گھڑی کے ذریعے جسم کے درجہ حرارت کو ہر پانچ سیکنڈ بعد ناپا جاتا ہے اور اس میں معمولی رد و بدل کے ذریعے اوویولیشن کی نشاندہی کی جاتی ہے
اس کے علاوہ گاڑی کو پیش آنے والے حادثے کی نشاندی والا فیچر بھی نیا ہے۔ سینسرز کی مدد سے یہ گھڑی بڑے حادے کو جانچنے میں کامیاب ہو جائے گی اور اسے پہننے والے کے لیے فوری طور پر ایمرجنسی سروسز کو مطلع کرے گی اور ساتھ ہی اس کی لوکیشن بتانے کے علاوہ اس کے ایمرجنسی کانٹیکٹس کو بھی بتا دے گی۔
سیریز 8 میں اب ایک لو پاور موڈ بھی موجود ہے جو ایک ایسا فیچر ہے جو آئی فون سے لیا گیا ہے اور اس کے ذریعے 36 گھنٹے کی بیٹری لائف یقینی بنائی جا سکتی ہے۔ ایپل واچ سیریز 8 کی امریکہ میں قیمت 399 ڈالر ہے جبکہ برطانیہ میں یہ 419 پاؤنڈز میں دستیاب ہے۔
ایپل واچ الٹرا
یہ ایک ایسی گھڑی جسے تیراکی کے دوران، دھول میں اور گرنے کے باعث نقصان نہیں ہوتا۔ ایپل نے گارمین، پولر اور دیگر ایسے گھڑیاں بنانے والوں کے لیے ایک نئی مقابلے کی گھڑی متعارف کروائی ہے۔الٹرامیراتھون مقابلوں میں حصہ لینے والے سکاٹ جیورک اس پریزنٹیشن میں نظر آتے ہیں جس میں گھڑی کی رونمائی کی گئی۔ تمام الٹرا واچز کی ایک مرتبہ چارج کرنے پر 36 گھنٹے کی بیٹری لائف ہوتی ہے اور 60 گھنٹوں کی مجموعی بیٹری لائف ہوتی ہے۔ایپل کا دعویٰ ہے کہ اس گھڑی میں اتنی بیٹری لائف ہے جو صارفین کو الٹرا ٹرائتھلون مکمل کرنے کا موقع دے گی جس میں تیراکی، سائکلنگ اور دوڑ شامل ہو گی۔ایپل الٹرا واچ کی قیمت امریکہ 799 ڈالر جبکہ برطانیہ میں 849 پاؤنڈ ہے۔