ایف پی سی سی آئی کے صدر عرفان اقبال شیخ نے کہا ہے کہ فیڈریشن ہاؤس میں سولر سسٹم کی تنصیب رینیو ایبل انرجی کے استعمال کے ذریعے قیمتی مالی وسائل کی بچت میں ایک قابل تقلید مثال ثابت ہوئی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کو سارا سال سورج کی روشنی میسر ہوتی ہے اور ہمیں شمسی توانائی کی طرف لازمی جانا چاہیے؛ جس سے صرف کراچی میں سالانہ اربوں روپے کی بچت ہو سکتی ہے۔ عرفان اقبال شیخ نے بتایا کہ ایف پی سی سی آئی ہیڈ آفس کے بجلی کے بلوں میں 60 فیصد کمی آئی ہے اور بعض اوقات بچت 70 فیصد تک پہنچ جاتی ہے؛ جوکہ سالانہ کئی ملین روپوں کی بچت ہو گی اور ہماری بیلنس شیٹ میں مثبت طور پر ظاہر ہوگااور نتیجتاً ہمارے پاس ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ اور ٹر یڈ پروموشن کی سرگرمیوں کے لیے مزید مالی وسائل ہوں گے۔ایف پی سی سی آئی کے صدر نے مزید کہا کہ یہ صرف ایک عمارت اور ایک آرگنائزیشن کی بچت کی مثال ہے اور وہ بھی ایک بہت بڑی آرگنا ئزیشن نہیں ہے؛ اگر ملازمین کی تعداد اور فیڈریشن ہاؤس میں ایف پی سی سی آئی کے ملازمین کے لیے مختص کام کی کل جگہ کو مد نظر رکھا جائے۔عرفان اقبال شیخ نے کہا کہ ملک کا اعلیٰ ترین چیمبر ہونے کے ناطے اور کراچی کی ایک آئیکونک عمارت ہونے کی وجہ سے ہم نے ایک مثال قائم کی ہے۔مزید بر آں، اس رہنماکردار کو ادا کرنے پر ہمیں بہت زیادہ پذیرائی مل رہی ہے اور پاکستان بھر میں 240 سے زائد تجارتی تنظیموں اور ایسو سی ایشنوں کو شمسی توانائی پر منتقل ہو نے کے لیے ترغیب مل رہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں قابل تجدید توانائی کے ذرائع میں ایک کامیاب اور مالی بچت کرنے والے ادارے کے طور پر ایک کیس اسٹڈی ریفرنس کے طور پر جانے جانے پر بہت اطمینان ہے اور یہ ہما رے لیے باعث مسرت ہے