پیرس( اسپورٹس ڈیسک مانیٹرنگ ڈیسک )پیرس اولمپکس میں ریکارڈ ساز پرفارمنس دیتے ہوئے ارشد ندیم نے پاکستان کو 40 سال بعد گولڈ میڈل جتوادیا۔ یہ انفرادی مقابلوں میں پاکستان کا پہلا گولڈ میڈل بھی ہے۔ گولڈ میڈل کے حصول کےلیے 12 کھلاڑی میڈل پر نظر جمائے لمبے ترین فاصلے پر جیولین پھینکنے کی کوشش کی۔ گرینیڈا کے پیٹر اینڈرس نے پہلی تھرو 84.70 میٹر کی پھینکی جبکہ ٹرینیڈاڈ این ٹوباگو کے کیشور نے پہلی تھرو 86.16 میٹر کی پھینکی۔ بھارت کے نیرج چوپڑا کی پہلی تھرو ضائع ہوگئی وہ پھینکتے ہوئے فاؤل کرگئے۔ فن لینڈ کے لاسی نے 78.81 میٹر کی پہلی تھرو کی۔پاکستان کے ارشد ندیم اور جرمنی کے جیولین ویبر پہلی تھرو نہ کرسکے تھے۔ارشد ندیم نے اپنی دوسری تھرو میں 92.97 میٹرو کی تھرو کی اور اولمپکس کی تاریخ کی لمبی ترین تھرو پھینک دی۔خیال رہے کہ اولمپکس میں سب سے زیادہ لمبی تھرو کا ریکارڈ ناروے کے ایندریاس تھورڈکلسین کا تھا جنہوں نے بیجنگ اولمپکس 2008 میں 90 اعشاریہ 57 میٹر کی تھرو کی تھی۔ پورے مقابلے میں کوئی بھی ایتھلیٹ ناصرف ارشد کے پاس آنے میں ناکام رہا بلکہ 90 میٹر کی لائن بھی عبور نہ کرسکا۔ ارشد ندیم نے اپنی آخری تھرو 91.79 میٹر پھینک کر ایک ہی مقابلے میں دو مرتبہ 90 میٹرز سے زائد کی تھرو پھینک دی۔ پاکستان نے آخری مرتبہ 1984 میں گولڈ میڈل جیتا تھا جبکہ پاکستان کا آخری میڈل 1992 میں کانسی کا تمغہ جیتا تھا اور یہ بھی فیلڈ ہاکی میں حاصل ہوا تھا۔ اس سے قبل پاکستان نے انفرادی مقابلوں میں میڈل1988 میں جیتا تھا، یہ میڈل شاہ حسین شاہ نے باکسنگ میں 1988 میں جیتا تھا جبکہ پاکستان کا پہلا انفرادی میڈیا بھی برانز میڈل تھا جو محمد بشیر نے 1960 میں جیتا تھا۔جبکہ پوری قوم ارشد ندیم کی کامیابی کےلیے دعائیں کرتی رہی۔ کھلاڑی، فنکار، اداکار، سیاستدان ہر ایک کی زبان پر صرف ارشد ندیم کا نام تھا۔ سب کی خواہش اور دعا تھی کہ ارشد ندیم پاکستان کا سب ہلالی پرچم بلند کریں۔ارشد ندیم کی اہلیہ نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ ہمارے ساتھ ساتھ پورا ملک ارشد ندیم کےلیے دعا کر رہا ہے، محلے کے لوگ بھی ارشد ندیم کی کامیابی کےلیے دعاگو تھے۔ قبل ازیںپہلے مرحلے میں تمام 12 ایتھلیٹس نے تین، تین بار جیولین پھینکیں۔ تین باریوں کے بعد 8 بہترین تھرو کرنے والے ایتھلیٹس نے مزید تین باریاں لیں۔ مجموعی چھ باریوں میں سب سے بہتر تھرو پلیئر کی حتمی تھرو قرار پائی۔ جبکہ ارشد ندیم کی دوسری اور مقابلے کی پہلی لیگل تھرو ہی 92 اعشاریہ 97 میٹر تک جاپہنچی جس نے ارشد کو گولڈ میڈل کا حقدار بھی بنوادیا۔ دوسری جانب پاکستان کے ارشد ندیم 86.59 کے سیزن بیسٹ کے ساتھ فیلڈ پر اترے۔ فائنل میں شامل چار کھلاڑیوں کی سیزن بیسٹ تھرو ارشد سے بہتر تھی۔انڈیا کے نیرج چوپڑا کی سیزن بیسٹ 89.34 میٹر جبکہ جیکب ویڈلیخ کی سیزن بیسٹ 88.65 تھی۔ گرینیڈا کے اینڈریسن
پیٹرز کی سیزن بیسٹ 88.63 تھی جبکہ جرمنی کے جولین ویبر کی سیزن بیسٹ 88.37 تھی۔جبکہ فائنل میں شامل 12 کھلاڑیوں میں سے پانچ کھلاڑی 90 میٹر سے طویل تھرو کا پرسنل بیسٹ رکھتے تھے۔ارشد ندیم کی پرسنل بیسٹ تھرو 90.18 میٹرز تھی۔ گرینیڈا کے اینڈرسن پیٹرز 93.07 میٹر، کینیا کے جولیس یگو 92.72 میٹرز اور جمہوریہ چیک کے جیکب ویڈلیخ 90.88 میٹرز کی تھرو کرچکے تھے۔قبل ازیں کوالیفائنگ راؤنڈ میں ارشد ندیم نے 86.59 میٹر کی تھرو کی تھی۔ نیرج چوپڑا 89.34 میٹر، پیٹرز اینڈرسن 88.63 میٹر اور جولین ویبر 87.76 میٹرز کی تھرو کے ساتھ فائنل میں آئے۔ ارشد ندیم کی کامیابی ہربھارتی جیولین تھرور نیرج چوپڑا کی والدہ سروج دیوی نے گولڈ میڈل جیتنے پر خوشی کا اظہار کیا ہے۔سروج دیوی نے بھارتی میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ ہم نیرج چوپڑا کے سلور میڈل جیتنے پر بھی خوش ہیں، ہمارے لیے سلور بھی گولڈ جیسا ہی ہے۔اُنہوں نے کہا کہ ارشد ندیم نے گولڈ میڈل جیتا وہ بھی میرا بیٹا ہے وہاں تک پہنچنے کیلئے سب محنت کرتے ہیں۔سورج دیوی نے نیرج چوپڑا کی پہلی تھرو ضائع ہونے پر کہا کہ کوئی بات نہیں یہ سب تو کھیل کا حصّہ ہے، ہم نیرج کی کارکردگی سے بہت خوش ہیں اور اس بار بھی نیرج کے گھر واپس آنے پر ان کا پسندیدہ کھانا بناؤں گی۔اس موقع پر نیرج چوپڑا کے والد ستیش کمار نے کہا کہ ہر کھلاڑی کی کامیابی کا دن ہوتا ہے، یہ دن ارشد ندیم کے لیے اچھا تھا اس لیے وہ گولڈ میڈل جیتنے میں کامیاب رہے۔