دور حاضر میں کامیابی کو وائف یا گرل فرینڈ کے ساتھ سلیبریٹ کرنے کو عالمی معیار سمجھا جاتا ہے۔ بیشتر کھیلوں میں فاتح کھلاڑی اپنی بیگمات کے ساتھ سیلفیاں اور تصاویر بنواکر خوشی کا اظہار کرتے ہیں جسے ان کی بوڑھی مائیں گھروں میں سکرین پر بیٹھ کر بڑی حسرت سے دیکھتی ہیں۔ مگر قطر فیفا ورلڈ کپ اس حوالے سے مختلف رہا۔
مراکشی اور تیونسی کھلاڑیوں نے اپنی والداوں کو ہی جشن کے لئے چن کر ایک منفرد روایت کو زندہ کردیا۔ مراکشی اور تیونسی کھلاڑیوں نے کامیابی پر اپنی اماوں کے ساتھ کھل کر رقص کیا۔ خوشی منائی اور دنیا کو یہ باور کرادیا کہ عورت صرف بیوی یا گرل فرینڈ ہیں ۔ ماں بھی عورت ہوتی ہے۔ اس کے چہرے پر مرور زمانہ سے پڑنے والا جھریوں ہی میں ہماری کامیابی کے راز مضمر ہیں۔ یہ جھریاں ہماری ہر دن ورات گزرنے سے پڑنے والی لکیریں ہیں۔ ان لکیروں پر ہمیں فخر ہے۔کہ یہی لکیریں ہی ہماری مقدر کا سرچشمہ ہیں۔
یہ حقیقت ہے کہ ہماری بیشتر کامیابیوں کے پیچھے ماں ہی کا کردار ہوتا ہے۔ مگر افسوس کہ "وائف از لائف” کا خود غرض جملہ کر ہم میں سے اکثر لوگ آخر میں بے وفائی کی سرخ جھنڈی دکھا کر اس عظیم ہستی کے خوابوں کو قتل کردیتے ہیں۔
مراکشی کھلاڑیوں کا یہ انداز ایک روایت بنے گی۔ وقت کی جھریوں پر امید کی روشنی اور چمک لانے کا یہ انداز بہت عمدہ ہے۔