پی ٹی وی اب پی ٹی آئی ٹی وی بن گیاہے۔اس ملک میں سب سے بڑااین آراوعمران خان نے اپنی بہن علیمہ خان کودیا ہے جس نے اپنی بلیک منی کووائیٹ کیا،جومشرف نے دی تھی۔ آج قومی اسمبلی کے اجلاس میں نیازی حکومت کاجنازہ پڑھاجائے گا۔اپوزیشن کو رولانے کے دعوے کرنے والا نیازی گذشتہ 10 روز سے دھاڑے مار مار کر رو رہا ہے۔ عمران خان شہید ذوالفقار علی بھٹو کی جوتی کے برابر بھی نہیں ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کے روز سندھ اسمبلی کمیٹی روم میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ سعید غنی نے کہا کہ گذشتہ روز ایک شکست خوردہ ڈیڑھ گھنٹے سے زائد رونا دھانا سناتا رہااور خود ہی ایک گھنٹے کے بعد کہنے لگا کہ اب میں سنجیدہ بات کروں اس کا مطلب ہوا کہ وہ ایک گھنٹے تک صرف چولے ہی مارتے رہے۔ انہوں نے کہا کہ عمران نیازی پہلے ٹرم کارڈ، پھر سرپرائیز اور اب خط کی بات کررہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس ملک میں شیخ رشید کے بعد ڈھٹائی سے اگرکوئی جھوٹ بول سکتا ہے تو وہ عمران خان ہے۔انہوں نے کہا کہ عمران خان نے 9 جولائی 2018 کو عمران خان نے روڈ ٹو نیا پاکستان نامی منشور کا اعلان کیا تھااور اس میں کہا تھا کہ گذشتہ 10 برس کے دوران جو قرضہ 6 سے 27 کھرب ہوگیا ہے اس کو وہ وزیر اعظم بننے کے بعد ایک سال میں اتار دے گا لیکن آج ساڑھے تین سال کے بعد یہ قرضہ 42 کھرب سے بڑھ گیا ہے۔ انہوں نے کہا تھا کہ اگر ڈالر ایک روپے مہنگا ہوتا ہے تو غربت میں اضافہ ہوتا ہے، جب یہ وزیر اعظم بنا تو ڈالر 120 روپے تھا اب ڈالر 182تک پہنچ گیا ہے۔ سعید غنی نے کہا کہ اسی عمران نیازی نے اعلان کیا تھا کہ وہ اسپیشل ٹاسک فورس بنائے گا اور جو قومی خزانہ لوٹا گیا ہے اس کو واپس لائے گا اور آج ساڑھے تین سال بعد جب اس کی حکومت کا جنازہ پڑھا جارہا ہے، تو وہ بتائے کہ وہ کتنا پیسہ اس ملک میں واپس لایا ہے۔ سعید غنی نے کہا کہ خود عمران خان اور ان کی علیمہ باجی کے آف شور اکاؤنٹس اور ان کی پراپرٹی نکلی، جس کے بعد انہوں نے پر ایف بی آر میں جرمانہ بھی ادا کیا۔ یہ سب سے بڑا این آر او علیمہ نیازی کو دیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ خود عمران خان نے ایمنسٹی اسکیم کو مشرف دور میں آئی تھی اس میں اپنا فلیٹ وائٹ منی کروایا تھا۔ انہوں نے کہا کہ قوم کو عمران نیازی کے ملین ٹری پروجیکٹ کی 452 ملین روپے کی کرپشن یاد ہے، جس کی نیب نے انکوائری شروع کی تھی اور خاموشی سے بند کروادی گئی۔ انہوں نے کہا کہ 50 لاکھ مقانات بنانے اور ایک کروڑ نوکریاں دینے کے وعدے بھی اس قوم کو یاد ہیں، جس میں صرف لوگوں کو بے روزگار اور بے گھر کیا گیا ہے۔ سعید غنی نے کہا کہ بیوروکریسی اور پولیس میں ری فورم کے دعوے کرنے والے عمران نیازی نے وزیر اعظم بننے کے بعد جتنے آئی جی، چیف سیکرٹریز اور جتنے بیوروکریٹس تبدیل کئے ہیں اس کی اس ملک کی تاریخ میں مثال نہیں ملتی۔ سعید غنی نے کہا کہ وزیر اعظم کو یونیورسٹی بنانے کے دعویدار عمران نیازی نے وہاں یونیورسٹی تو نہیں بنائی البتہ حیدرآباد کی ایک یونیورسٹی کی تختی وہاں لگا دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہفتہ میں ایک روز اسمبلی میں آکر سوالات کے جواب دینے کے دعویدار نیازی نے اس ملک کی تاریخ میں اسمبلی میں سب سے کم اجلاس میں شامل ہونے والے وزیر اعظم کا اعزاز ضرور حاصل کرلیا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پی ٹی وی اب پی ٹی آئی ٹی وی بن گیاہے اور کل پی ٹی آئی کی کمپیئن پی ٹی وی چلاتا رہا ہے۔ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ عمران خان نے کشمیرکے مسئلے کوپیچھے دھکیل دیا،اس نے نریدرمودی کے لئے کہاتھا کہ یہ اقتدارمیں آیاتومسئلہ کشمیرحل ہوگا اور عمران خان نے مودی کی خارجہ پالیسی کوبہترقراردیا جو اس بات کو تسلیم کرنے کے مترادف ہے کہ ان کی خارجہ پالیسی ناکام ہوئی ہے۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ نوے دنوں میں صوبہ جنوبی پنجاب بننے کی قرارداد کے دعویدار عمران نیازی نے جب اپنی حکومت کا خاتمہ دیکھا ہے تو اسمبلی میں اس پر قرارداد جمع کروائی ہے جبکہ یہ قرارداد پیپلزپارٹی 2013میں جمع کرواچکی ہے۔ ایک سوال کے جواب میں سعید غنی نے کہا کہ عمران خان نے کہا ہے کہ پاکستان کے خلاف تین مہینوں سے سازش ہورہی ہے تو وہ خاموش کیوں رہا۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کی ذات کے خلاف سازش الگ بات ہے لیکن اگر وہ یہ الزام لگا رہا ل ہے کہ پاکستان کے خلاف سازش ہورہی ہے تو وزیراعظم نے خاموشی اختیارکی توان سے پوچھ گچھ ہونی چاہیئے۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ کل کے جلسے میں مغرب کے وقت فجرکی اذان دی گئی، یہ ہی ایک سرپرائیز تھا۔ ذوالفقار علی بھٹو کے حوالے سے عمران کے بیان پر انہوں نے کہا کہ وہ بھٹوکے حوالے دیتاہے، بھٹونے ٹوٹے ہوئے ملک کوکھڑاکیا، بھٹونے عالمی طاقتوں کوللکاراتھا۔سرماداروں جاگیرداروں کوعوام کے ساتھ کھڑاکیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان بھٹو کی جوتی کے برابر بھی نہیں ہیں۔ تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کے بعد اپوزیشن جماعتوں کی حکمت عملی کے سوال پر انہوں نے کہا کہ عمران خان کے بگڑے ہوئے کاموں کوٹھیک کرنے میں وقت لگے گا، انہوں نے کہا کہ جب عمران کی حکومت آئی تب آصف علی زرداری اوربلاول نے میثاق معیشت کرنیکی غیرمشروت حمایت تھی۔ لیکن اس نے نہیں مانا تھا اب اپوزیشن میں شامل جماعتوں کے ساتھ مل کر میثاق معیشت کے تحت مشکلات سے نبردآزما ہوا جائے گا۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ ایم کیوایم نے سندھ حکومت میں شامل ہونے کی بات نہیں کی، بلدیاتی قوانین اورجعلی ڈومیسائل پرہم متفق ہیں، ہم بھی چاہتے ہیں کہ شہری اوردیہی سندھ میں ملازمتوں کے کوٹے پرعملدرآمد ہوناچاہیئے، انہوں نے پی ایف سی بننے کامطالبہ کیاہم بھی چاہتے ہیں، انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں ایم کیوایم کے ساتھ ورکنگ رلیشن شپ قائم ہو۔ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ میں یقین سے کہہ رہاہوں ایم کیوایم، ق لیگ اورباپ پارٹی اپوزیشن کاساتھ دیگی، بلکہ جی ڈی اے کے بھی اکثراراکین اپوزیشن کے حامی ہیں۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ عمران نیازی 10 لاکھ نہیں 22 کروڑ عوام کو جمع کروائے لیکن عدم اعتماد پارلیمنٹ میں ہونا ہے وہ صرف 172 ارکان کو سامنے لے آئے کیونکہ یہ ارکان اس کے پاس اب نہیں ہیں تو وہ ڈرامہ بازی کررہا ہے۔
وزیر اطلاعات و محنت سندھ سعید غنی سندھ اسمبلی میں پریس کانفرنس کررہے ہیں۔