چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ عمران خان اپنی اکثریت کھو چکا ہے، اس کی حکومت ختم ہو چکی ہے اور وہ سابق وزیراعظم ہیں ۔ وہ دوسروں کو چوہا کہتے ہیں ہیں مگر وہ خود چوہا ہے جو مقابلے سے بھاگ رہا ہے۔ اپنے آپ کو خان کہلاتا ہے یہ کہاں کا خان ہے؟ خان تو عزت والے ہوتے ہیں، غیرت والے ہوتے ہیں بہادرہوتے ہیں۔ یہ فنی گالہ کا خان ہے۔ غیرت ہے تو مقابلہ کرو، بزدل مقابلے سے بھاگتا ہے اور صرف گالیاں دیتا ہے۔ مالاکنڈ میں ایک بڑے عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین پیپلزپارٹی نے کہا کہ میں جب مالاکنڈ آتا ہوں تو ایسا لگتا ہوں کہ لاڑکانہ آیا ہوں۔ درگئی میں ہوں تو جیسے نوڈیرو میں ہوں۔ قائدعوام شہید ذوالفقار علی بھٹو اور شہید محترمہ بینظیر بھٹو کے درمیان اور ہمارا یہاں کے عوام سے تین نسلوں کا ساتھ ہے۔ آپ نے قائد عوام کا ساتھ دیا تو خیبرپختونخوا اور پاکستان کی قسمت تبدیل کر دی۔ شہید بھٹو نے ایف سی آر کا خاتمہ کیا، عوام کو ووٹ کا حق دلوایا، یہاں ٹیکس فری زون قائم کیا جو آج بھی ہے۔ اگر کوئی قائدعوام کا دیا ہوا تحفہ ختم کرنے کی کوشش کرے تو جیالے اسے بھگانے کے لئے موجود ہیں۔ شہید بھٹو نے یہاں گھی مل کی بنیاد رکھی تھی۔ سپننگ مل کی بھی بنیاد رکھی تھی۔ قائدعوام نے فری پاسپورٹ دیا تھا توآج یہاں کے عوام بیرون ملک جاکر زرمبادلہ بھیجتے ہیں۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ شہید محترمہ بینظیر بھٹو نے مالاکنڈ کے عوام کو گیس فراہم کی تھی۔ گھر گھر بجلی فراہم کی تھی، عوام کو روزگار دیا تھا۔ خواتین کے لئے لیڈی ہیلتھ ورکر، ویمن اور ویمن پولیس اسٹیشن بنائے تھے۔ چیئرمین پیپلزپارٹی نے کہا کہ صدر آصف علی زرداری نے کے پی کو شناخت دی، صوبوں کو حق دیا، این ایف سی ایوارڈ دیا، اٹھارہویں آئینی ترمیم دی، دہشگردوں سے نجات دلوائی اور پاکستان کا جھنڈا لہرایا۔ انہوں نے کہا کہ صدر آصف علی زرداری نے شہید بی بی کا وعدہ پورا کرکے سوات میں پاکستان کا جھنڈا لہرایا۔ پچیس لاکھ آئی ڈی پیز کو تین ماہ میں انہیں اپنے گھروں میں واپس بھیجا۔ وہاں کے عوام کے قرضے معاف کروائے۔ یوٹیلیٹی بل معاف کروائے۔ ہماری حکومت کے جانے کے بعد آئی ڈی پیز کے ساتھ جو سلوک ہوا وہ جائز نہیں تھا۔ چیئرمین پیپلزپارٹی نے کہا کہ میں آپ کے آیا ہوں آپ کو بتانے کے لئے کہ ہم آج کے یزید ، فرعون، ظالم اور کٹھ پتلی کا مقابلہ کر رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ میں نے پہلے دن ہی اس کو سلیکٹڈ کہہ کر اس کی پہچان سلیکٹڈ کی حیثیت سے کرائی تھی۔ چیئرمین پیپلزپارٹی نے کہا کہ ہم ان کا علاج ووٹ سے کریں گے، جمہوری طریقے سے اس کو باہر نکالوں گا، کوئی غیرجمہوری ہتھیار استعمال نہیں کروں گا، گیٹ نمبر چار پر نہیں جاﺅں گا۔ شہید قائد عوام نے کہا تھا کہ طاقت کا سرچشمہ عوام ہیں اور میں انہیں عوام کی مدداور طاقت سے اس کو بھگاﺅں گا۔ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ہم نے پی ڈی ایم بنایا۔ ہمارے آپس میں اختلافات اپنی جگہ لیکن اس کے خلاف جمہوری طریقہ کار اپنایا۔ ضمنی انتخابات میں انہیں شکست دی، سینیٹ کے انتخاب میں شکست دی اور اب جمہوری طریقہ کار اپنا کر عدم اعتماد کے ذریعے اس کو بھگائیں گے۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ 8مارچ کو عدم اعتماد کی تحریک جمع کرائی تھی 14روز کے اندر اجلاس ہونا تھا پھر پالیمنٹ لاجز پر حملہ ہوا اور سندھ ہاﺅس پر حملہ ہوا۔
انہوں نے کہا کہ یہ شخص بچارے اسپیکر کو آئین کے آرٹیکل 6میں پھنسا رہا ہے۔ چیئرمین پیپلزپارٹی نے عمران خان کو چیلنج کرتے ہوئے کہا کہ بھاگنے کا سلسلہ بند کرو۔ 172لوگوں کا اسمبلی میں جلسہ کر کے دکھاﺅ۔ انہوں نے کہا کہ تین سال کے بعد بھی ان کے پاس کہنے کے لئے کچھ نہیں ہے۔ صرف میری اردو پر تنقید کر رہا ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ اچھی اردو بولیں، اس ملک میں پشتو، سرائیکی، سندھی اورپنجابی بولنے والے بھی اتنے ہی باعزت ہیں جتنا اردو بولنے والے ہیں۔ چیئرمین پیپلزپارٹی نے عمران خان پر طنز کرتے ہوئے کہ تم اپنے بچوں کو تو اردو سکھاﺅ۔ انہوں نے کہا کہ یہ مولانا فضل الرحمن کے خلاف گندی زبان استعمال کرتا ہے۔ تم صرف گالی دے سکتے ہو اور یہ ہارے ہوئے آدمی کی نشانی ہے۔ انہوں نے کہا کہ عمران عوام کے لئے مہنگائی پر توجہ نہیں دینا چاہتے۔ پی پی پی کی حکومت میں کابینہ کے اجلاس میں سب سے پہلا ایجنڈایہ اہم ہوتا تھا کہ مہنگائی کیسے کم کی جائے۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ یہ مدینہ ریاست کی بات کرتا ہے اور اسی زبان سے گالی دیتا ہے تو پھر یہ مدینہ کی ریاست ہو سکتی ہے؟ آپ کی ریاست گالی پر ہے، جادو پر چل رہی ہے۔ آپ کے دور میں کسان اور مزدور بھوکا سو رہا ہے۔ اس شخص کو پاکستان کی تباہی کے لئے بھیجا گیا ہے۔ یہ سازش ہے۔ سازش یہ تھی کہ اس کو مسلط کرکے معیشت، خارجہ پالیسی کی تباہی کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ سلیکٹڈ کہتا ہے کہ بھارت کی خارجہ پالیسی کامیاب ہے۔ اس کی سیاسی اور خارجہ پالیسی بھارت کی پالیس سے ملتی جلتی ہے۔ بھارت کی پالیسی تھی کہ سی پیک کو سبوتاژ کیا جائے اور اس نے وہی کرکے دکھا دیا اور آج تک سی پیک گو سلو پر چل رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ دوسروں پر الزامات لگاتا ہے مگر خود بھارت سے لی گئی فنڈنگ کیس کا جواب نہیں دیتا۔ اس نے آئی ایم ایف کے سامنے جھک کر پاکستان کو دنیا کے سامنے کمزور کیا۔ یہ عمرا کی سازش ہے، سب سے خطرناک سازش۔ یہ مودی کی انتخابی مہم میں کود پڑا۔ کہتا تھا کہ مودی جیتے گا تو کشمیر کا مسئلہ حل ہوگا آج عوام نعرے لگا رہے ہیں کہ کشمیر کا سودا نامنظور۔ یہ پاکستانی عوام کی آواز ہے۔ عمران کس منہ سے فارن فنڈنگ کی بات کر رہا ہے۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ میں پاکستان کی عوام کو امید دلاتا ہوں کہ ہم اس عذاب کو نکال رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم آپ کے ووٹ پر ڈاکے کا حساب لینے کے لئے جدوجہد کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں آپ کے پاس ایک بار پھر آﺅں گا ووٹ مانگنے کے لئے۔ چیئرمین پی پی پی نے کہا کہ یہ کرپشن کی رٹ لگاتا ہے، تین سال وفاق اور آٹھ سال کے پی میں ایک بھی کرپٹ شخص کو سزا نہیں ملی۔ یہ اپنے اوپر کرپشن کے الزام کا جواب دینے کے لئے تیار نہیں۔ یہ بی آرٹی کے سٹے آرڈر پر ہے۔ انہوں نے کہا کہ قائدعوام ذوالفقار علی بھٹو نے ان کے باپ کو کرپشن کی وجہ سے نوکری سے نکالا تھا یہی وجہ ہے کہ یہ ہر آدمی پر کرپشن کا الزام لگاتا ہے، علیمہ کی سلائی مشین سے اربوں روپے کی عمارات کا جواب نہیں دیتا۔ پنجاب میں پوسٹنگ کے لئے رشوت کے سوا کام نہیں ہوتا۔ اس نے کرپشن کے سارے ریکارڈ توڑ دئیے ہیں۔ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے کہا ہے کہ سب سے زیادہ کرپشن عمران کی حکومت میں ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان نے اب اداروں پر حملہ کرنے کی کوشش کی ہے۔ 2018ءکے انتخابات میں ہر ادارہ متنازعہ ہوا اب یہ ہر ادارے کو ٹائیگر فورس کی طرح بنانا چاہتا ہے، میڈیا، عدلیہ اور سارے اداروں کو بھی۔ ہمارا آئین کہتا ہے کہ کوئی ادارہ جیسا کہ فوج اور عدلیہ کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں۔ یہ کس کو جانور کہہ رہا تھا جبکہ جانور خود ہے۔ عمران جانور ہے اور جنگل کا قانون چاہتا ہے ہم آئین ، وفاق اور جمہوریت پر یقین رکھتے ہیں۔ آنے والے انتخابات شفاف ہوں گے اور ہم دھاندلی کی اجازت نہیں دیں گے۔ یہ انتخابات پاکستان کے وفاق کے لئے امتحان ہے۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ عدم اعتماد آئین طریقہ سے مکمل کیا جائے اور ہم عدم اعتماد میں بھی کوئی دھاندلی نہیں ہونے دیں گے۔ جو جیتا ہے جیتے، جو ہارتا ہے وہ ہارے۔ اب کوئی سلیکشن نہیں ہوگی۔ عمران خان نے کہا کہ جو ہمیں ووٹ نہیں دے گا ان کے بچوں کی شادیاں نہیں ہوں گی۔ یہ تو کئی ضمنی انتخابات اور بلدیاتی انتخابات ہار چکا ہے۔ انہو نے کہا کہ اس شخص کو جانا ہے تاکہ پاکستان ترقی کر سکے۔ ہم عمران خان سے بلدیاتی انتخابات، عدم اعتماد میں اپنے ووٹ سے حساب لیں گے اور آئندہ انتخابات جمہوری انتقام ہوگا۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ جب میں اگلی بار ملاکنڈ آﺅ گا تو نیا وزیراعظم ہوگا۔