اسلام آباد ( خصوصی رپورٹ/محمد وقار بھٹی)پاکستان میں منکی پاکس کے 2 کیس سامنے آئے ہیں اور وفاقی وزارت صحت کے حکام کے مطابق سعودی عرب سے بے دخل کیے جانے والے شخص اور جہاز میں اس کے ساتھ بیٹھے ہوئے دوسرے مسافر میں منکی پاکس کی تصدیق ہوگئی ہے۔منکی پاکس کیا ہے اور کہاں سے آیا؟ کیا یہ جان لیوا ہے؟
وفاقی وزارت صحت کے سینیئر حکام نے بتایا کہ سعودی عرب سے 17 اپریل کو پاکستان آنے والے شخص میں منکی پاکس کی علامات تھیں جس کے بعد اس شخص کو پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز میں طبی معائنے کی ہدایت کی گئی۔حکام کا کہنا تھا کہ متاثرہ شخص جس طیارے میں آیا اس کے ساتھ بیٹھے ہوئے دوسرے شخص میں بھی علامات ظاہر ہوئیں اور جب اس کا ٹیسٹ کروایا گیا تو اس میں بھی منکی پاکس وائرس کی تصدیق ہوئی۔
پمز اسلام آباد کے ماہرین متعدی امراض نے متاثرہ شخص کے نمونے قومی ادارہ برائے صحت اسلام آباد بھیجے اور گزشتہ روز قومی ادارہ برائے صحت اسلام آباد نے متاثرہ شخص میں منکی پاکس کی تصدیق کردی۔حکام کا کہنا ہے کہ سعودی عرب سے بے دخل کیے جانے والا شخص پمز اسپتال کے آئسولیشن وارڈ میں داخل ہے جہاں اس کی حالت تسلی بخش ہے۔دوسری جانب دوسرا شخص جو اس مسافر کے ساتھ جہاز کی سیٹ پر بیٹھا تھا وہ اپنے گھر میں قرنطینہ میں ہے اور اس کی حالت بھی تسلی بخش ہے۔حکام کا کہنا ہے کہ متاثرہ افراد راولپنڈی/ اسلام آباد کے رہائشی ہیں۔منکی پاکس کے کیس سامنے آنے کے بعد پورے ملک کے ائیرپورٹس پر ہائی الرٹ کر دیا گیا ہے اور بیرون ملک سے آنے والے مشتبہ مریضوں کے نمونے قومی ادارہ برائے صحت اسلام آباد بھیجنے کا حکم دے دیا گیا ہے۔دوسری جانب باڈر ہیلتھ سروسز پاکستان کے کراچی آفس نے بیرون ملک سے آنے اور جانے والے مسافروں میں ممکنہ منکی پاکس کی وبائی بیماری میں مبتلا ہونے کے حوالے سے ائیر لائنوں کو پرواز سے پہلے اور دوران پرواز سخت حفاظتی اقدامات لینے کا حکم نامہ جاری کر دیا ہے۔گزشتہ روز ادارے کے ڈائریکٹر ڈاکٹر غلام مرتضیٰ شاہ کے دستخط سے جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق مذکورہ خطرناک بیماری منکی پاکس جس میں جان بھی جا سکتی ہے، کیلئے خاص طور پر بیرون ملک سے آنے والے اور بالعموم بیرون ملک جانے والے مسافروں کیلئے سخت حفاظتی اقدامات بروئے کار لائے جائیں۔احکامات کے مطابق مسافروں سے صحت کے حوالے سے ہیلتھ کارڈ بھروانا لازم ہوگا۔مشکوک مریض کو جہاز کے آخری حصے میں بٹھایا جائے۔ دوسرے مسافروں سے ہرممکن دور دکھا جائے۔ اگر مشکوک مسافر بیت الخلا استعمال کرے تو بیت الخلا کو ڈس انفیکٹ کیا جائے، کیبن کریو ماسک لازمی استعمال کریں اور ہاتھوں کو سینیٹائز کریں اور جہاز کو بھی ڈس انفیکٹ کریں۔
زرائع کے مطابق منکی پاکس دراصل ایک ایسا وائرس ہے جو بنیادی طور پر جانوروں سے انسانوں میں منتقل ہوتا ہے۔ منکی پاکس، وائرس کے ’پاکس وائری ڈائے‘ (Poxviridae) فیملی سے تعلق رکھتا ہے، اس فیملی کو مزید 2 ذیلی خاندانوں میں تقسیم کیا گیا ہے جن میں 22 انواع ہیں اور مجموعی طور پر اس فیملی میں وائرس کی 83 اقسام ہیں۔اس فیملی سے تعلق رکھنے والے وائرس میں ’اسمال پاکس‘ یعنی چیچک بھی شامل ہے اور علامات میں قریب ترین ہونے کی وجہ سے منکی پاکس کو اس کا کزن بھی کہا جاتا ہے۔
عالمی ادارہ صحت کے مطابق منکی پاکس کی علامات بھی چیچک سے ملتی جلتی ہیں البتہ اس کی شدت چیچک سے کم ہوتی ہے۔عام طور پر اس کی علامات ایک سے دو ہفتوں کے درمیان سامنے آتی ہیں۔متاثرہ شخص میں پہلے سر درد، بخار، سانس پھولنے کی علامات ظاہر ہوتی ہیں اور پھر چیچک کی طرح جسم میں دانے نمودار ہوجاتے ہیں۔مرض کی شدت کے اعتبار سے ان دانوں کے حجم میں فرق ہوسکتا ہے۔ ان دانوں میں پَس بھی موجود ہوتا ہے اور مریض کو بے چینی اور خارش بھی محسوس ہوسکتی ہے۔