اسلام آباد ( نمائندہ خصوصی)سابق وزیراعظم اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما شاہد خاقان عباسی نے خبردار کیا ہے کہ موجودہ معاشی اور سیاسی بحران میں فوجی آمریت کو اپنی طرف متوجہ کرنے کے تمام طریقہ کار موجود ہیں۔نجی ٹی وی سے گفتگو میں سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے تمام اسٹیک ہولڈرز پر مذاکرات کا آغاز کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ماضی میں فوج نے بہت کم سنگین حالات میں مداخلت کی ہے۔انہوں نے کہا کہ جب سسٹم ناکام ہوجائے یا اداروں میں تصادم ہو اور سیاسی قیادت اس سے باہر آنے کا راستہ نہ نکال سکے تو ایسی صورتحال میں ہمیشہ مارشل لا کا امکان رہتا ہے۔شاہد خاقان عباسی نے ماضی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اسی طرح کے حالات میں پاکستان بہت ہی طویل مارشل لا ادوار میں رہا ہے، درحقیقت میں یہ کہوں گا کہ پاکستان نے اس سے قبل اتنے سنگین معاشی اور سیاسی حالات کا سامنا نہیں کیا اور بہت کم سنگین حالات میں فوج نے اقتدار پر کنٹرول کیا ہے۔انہوں نے خبردار کیا کہ اگر معاشرے اور اداروں کے اندر تناو مزید بڑھا تو انارکی پیدا ہوگی اور ایسی صورت حال میں فوج کی طرف سے بھی قدم بڑھایا جاسکتا ہے۔انہوںنے کہاکہ ایسا بہت سے ممالک میں ہو چکا ہے اور جب سیاسی اور آئینی نظام ناکام ہوجائے تو ماورائے آئین اقدامات رونما ہوتے ہیں۔سابق وزیراعظم نے توقع ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ فوج مارشل لا نافذ کرنے پر غور نہیں کر رہی، مجھے نہیں لگتا کہ (فوج) اس پر غور کر رہی ہے تاہم جب کوئی راستہ نہیں رہتا تو پھر پرانا جملہ میرے عزیز ہم وطنو سنا جاتا ہے۔انہوں نے واضح کیا کہ اگر فوجی آمریت آئی تو پھر اس سے چیزیں بہتر ہونے کے بجائے مزید خراب ہوں گی۔انہوںنے کہاکہ آگے بڑھنے کا واحد راستہ سیاسی موجودگی ہے، آج ہر سیاسی جماعت (پی ڈی ایم) کو حکومت میں 12 ماہ ہو گئے ہیں تاہم انہوں نے ابھی تک ڈیلیور نہیں کیا، یہ حقیقت میں شدید بحران ہے اور نمایاں مرحلہ معاشی بحران ہے۔