اسلام آباد (نمائندہ خصوصی)وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ عدلیہ آئین کی تشریح کر سکتی ہے اسے ری رائٹ نہیں کر سکتی، یہ اختیار صرف اور صرف پارلیمان کا ہے، آئین نے پارلیمان کی گود سے جنم لیا ہے، تمام اداروں کو آئین کی پاسداری کےلئے یکسو ہونا پڑے گا،کبھی نہیں ہوا پارلیمنٹ کوئی قانون بنائے اور عدلیہ اس پر حکم امتناع جاری کر دے، ریاست کو بچانے کےلئے اپنا سیاسی اثاثہ قربان کرنے میں ایک لمحہ بھی نہیں ہچکچائیں گے۔پی ٹی وی سینٹر اسلام آباد میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ یہ بڑی خوشی کا موقع ہے کہ آئین پاکستان کو ڈیجیٹل ٹیکنالوجی میں تبدیل کردیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ موبائل ایپ کے ذریعے کروڑوں پاکستانی آئین کی منشا اور اساس سے استفادہ حاصل کر سکیں گے۔شہباز شریف نے کہا کہ ماضی کی سیاسی قیادت نے تمام تر اختلافات بالائے طاق رکھ کر آئین تخلیق کیا، آئین کی پاسداری اور احترام کےلئے تمام اداروں کو یکسو ہونا پڑے گا۔انہوں نے کہا کہ آئین نے پارلیمان کی گود سے جنم لیا ہے، عدلیہ آئین کی تشریح کرسکتی ہے لیکن آئین کو ری رائٹ نہیں کرسکتی، یہ صرف اور صرف پارلیمان کا اختیار ہے۔انہوںنے کہاکہ پاکستان ایک دوراہے پر کھڑا ہے، مجھ سمیت ہم تمام سیاستدانوں سے بے شمار غلطیوں ہوئیں، بڑے لوگ وہی ہوتے ہیں جو اپنی غلطیوں سے سبق سیکھ کر آگے چلتے ہیں اور خود کو قومی مفاد کے تابع کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم نے اپنی غلطیوں سے سبق سیکھا ہے اور اب ساتھ مل کر پاکستان کے حالات بہتر بنانے کی کوشش کررہے ہیں اور کرتے رہیں گے۔وزیراعظم نے کہا کہ ہمیں انتہائی مشکل حالات میں یہ ملک ملا، ہم اس بات پر پوری طرح یکسو ہیں کہ ہم ان شا اللہ ریاست کو بچانے کےلئے اپنے سیاسی اثاثے کو قربان کرنے میں قطعاً نہیں ہچکچائیں گے۔انہوں نے کہا کہ دنیا میں کہیں یہ مثال نہیں ملتی کہ پارلیمان کا قانون بنانے سے پہلے عدالیہ اس پر حکم امتناع جاری کردے، یہ پہلی مرتبہ ہوا ہے، اس پر پارلیمنٹ اپنا آئینی و قانونی حق استعمال کرے گی، عدلیہ اور بارز سے یہی توقع ہے کہ وہ آئین و قانون کے محافظ بنیں۔انہوں نے کہا کہ آئین کو نصاب میں شامل کرنے کا فیصلہ عصر حاضر کا بہترین فیصلہ ہے، اسکول اور کالجوں میں آئین نصاب کا حصہ بن جائے گا تو آئین پاکستان کے بچے بچے کو حفظ ہوجائے گا جس سے قانون کی حکمرانی میں مدد ملے گی۔