اسلام آباد (نمائندہ خصوصی)وفاقی وزیر برائے قانون و انصاف اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ ملک میں دہشتگردی کی نئی لہر آئی ہے، افواج پاکستان اور سیکورٹی فورسز اس سے نمٹنے کے لئے جواں مردی سے لڑ رہی ہیں، دہشتگردی کے باعث ملک میں اندرونی خلفشار بڑھا ہے، قوم کو متحد ہو کر دہشتگردی کے اس ناسور کے خلاف کھڑا ہونا چاہیے ۔بدھ کو سینٹ میں ملک میں سیاسی صورتحال اور دہشتگردی سے متعلق واقعات میں اضافے سے متعلق تحریک کو زیربحث لانے پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں دہشتگردی کی نئی لہر آئی ہے، افواج پاکستان اور سیکورٹی فورسز اس سے نمٹنے کے لئے جواں مردی سے لڑ رہی ہیں، دہشتگردی کے باعث ملک میں اندرونی خلفشار بڑھا ہے اور ملک کو بیرونی سطح پر بھی مسائل کا سامنا ہے، ماضی کے اقدامات کے باعث یہ چیلنجز سامنے آئے ہیں۔ سیاسی معاملات کے باعث اس صورتحال سے صرف نظر نہیں کرسکتے۔ ان غلطیوں کا ادراک کر کے آگے چلنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ 2021 میں افغانستان سے نیٹو فورسز کے انخلا کے باعث سیکیورٹی سے متعلق قومی اسمبلی اور سینیٹ کے اراکین کو ان کیمرہ بریفنگ دی گئی۔ ان بریفنگ میں یہ بتایا گیا کہ افغانستان سے نیٹو فورسز کے انخلا کے بعد پاکستان کو کن چیلنجز کا سامنا ہو گا۔ دہشتگردوں کے پاکستان آنے کے خدشات ظاہر کیے گئے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ اس وقت کی حکومت نے تحریک طالبان پاکستان سے مذاکرات کی حامی بھری۔ ہم اپوزیشن میں تھے، ہم نے اس معاملے پر ایوان میں اور دیگر اجلاسوں میں ان مذاکرات کی مخالفت کی اور تحفظات ظاہر کیے۔ اس وقت کے اپوزیشن لیڈر اور اپوزیشن جماعتوں کے پارلیمانی رہنماﺅں نے دو ٹوک انداز میں کہا کہ جو لوگ آئین پاکستان کو نہیں مانتے اور ریاست کی رٹ کو چیلنج کیا ہے، ریاست ان کی مہمان نوازی نہ کرے تو بہتر ہو گا، اس کے باوجود یہ فیصلے ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ کس طرح ان لوگوں کو واپس لایا گیا، آباد کیا گیا۔ آج ہم اپنے نوجوانوں ، بیٹوں اور بھائیوں کی قربانیاں دے رہے ہیں، سیکیورٹی فورسزکے اہلکار اپنی جانوں کے نذرانے پیش کر رہے ہیں۔ پشاور، کراچی، میانوالی اورخانیوال سمیت دیگر شہروں میں واقعات کے تانے بانے ان سے ملتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس قرارداد کا مقصد متحد ہو کر ملک کے تحفظ اور سالمیت کی بات کرنی چاہیے، قوم کو متحد ہو کر دہشتگردی کے اس ناسور کے خلاف کھڑا ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ایوان میں جو ماحول پیدا کیا جاتا ہے عوام اس کو دیکھتے ہیں۔ ملک نازک دور سے گزر رہا ہے۔ افواج پاکستان اور صوبوں کی پالیسی پر کس طرح خونی حملے ہوتے ہیں۔ وہ بہادری، جوانمردی اور حوصلے سے 40سال سے دہشتگردی کا مقابلہ کر رہے ہیں۔ ہمیں اس معاملے پر متفقہ رائے کا اظہار کرنا چاہیے۔