اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے پریکٹس اینڈ پروسیجر بل 2023 دستخط کیے بغیر واپس بھجوا دیا۔صدر نے موقف اپنایا ہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد بل کی توثیق پر عمل نہیں ہو سکتا، معاملہ سب سے بڑے عدالتی فورم کے سامنے زیر سماعت ہونے کے باعث اس پر مزید ایکشن نہیں ہو سکتا۔واضح رہے حکومت نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں پریکٹس اینڈ پروسیجر بل دوسری بار منظور کر کے صدر کو بھجوایا تھا، بل کے خلاف درخواستوں کی سماعت کے بعد سپریم کورٹ نے اس پر عملدرآمد سے روک دیا تھا۔سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل کے تحت سو موٹو نوٹس لینے کا اختیار اب اعلیٰ عدلیہ کے 3 سینئر ترین ججز کے پاس ہوگا۔اس بل کو قومی اسمبلی اور سینیٹ سے منظور کرائے جانے کے بعد دستخط کیلئے صدر کو بھیجا گیا تھا۔بل کے تحت چیف جسٹس کا ازخود نوٹس کا اختیار محدود ہوگا، بنچوں کی تشکیل اور از خود نوٹس کا فیصلہ ایک کمیٹی کرے گی جس میں چیف جسٹس اور دو سینئر ترین ججز ہوں گے، نئی قانون سازی کے تحت نواز شریف کو از خود نوٹس پر ملی سزا پر اپیل کا حق مل گیا، یوسف رضا گیلانی، جہانگیر ترین اور دیگر فریق بھی فیصلوں کو چیلنج کر سکیں گے۔