اسلام آباد (نمائندہ خصوصی )وفاقی وزیر میاں جاوید لطیف نے کہا ہے کہ اگر کوئی عمران سے مذاکرات کرتا ہے تو میں اس کے مخالف ہوں میرا مشورہ ہے عمران کے ساتھ جس نے مذاکرات کرنے ہیں تو جنرل فیض اور ثاقب سے مذاکرات کریں،جنرل فیض اور ثاقب نثار کو پکڑ لیں ملک میں 70 فیصد امن اسی وقت ہوجائے گا، عمران خان کی ضمانت بغیر پیش ہوئے اور مقدمات سنے بغیر ختم ہو سکتے ہیں لیکن نواز شریف کے کیس 7 سال سے اسی طرح لٹکا ہوا ہے قاضی فائز عیسی کے خلاف بدنیتی کا ریفرنس بنانے والا آج بھی ایوان صدر میں موجود ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کے روز قومی اسمبلی کے اجلاس میں کیا ۔انہوں نے کہا کہ مفتی عبدالشکور ایک بہادر انسان تھے زور شور وشور سے بات کی جاتی ہے کہ 90 روز میں انتخابات کروائے جائیں کیا میرا آئین یہ کہتا ہے جسٹس منیر کے جس فیصلے سے انتشار کا سلسلہ شروع ہوا وہ جاری رہے کیا پچھلے ایک ہفتے سے آپ نہیں سن رہے کہ دو جونیئر ججز کو سپریم کورٹ کا حصہ بنانے کے لیے وزیر قانون کو طاقتور لوگوں نے کہاکیا انصاف کرنے والے کسی دباو سے ججز لگیں گے، یا سفارش اور کوٹے میں آئیں گے تو کون انصاف کرے گا طاقتور لوگوں کی کونسی بات پر وزیر قانون مجبور ہوئے یہ ہاوس کو بتانا چاہیے لوگ سننا چاہتے ہیں پاکستان کے اندر جب بھی کرائسز آئے لوگوں کو معلوم ہے اس کے پیچھے کن کے فیصلے ہوتے ہیں ثاقب نثار کہتا ہے میں ڈیم فنڈ کا حساب دینے کا پابند نہیں کیا یہ ایوان پوچھنے کا مجاز ہے کہ عدلیہ میں بیٹھے لامحدود اختیارات کے مالک ہی انتظامی حکم دیں گے تو پھر باقی ادارے بند کر دینے چاہییں اگر فیصلے عدالتوں نے کرنے ہیں تو باقی اداروں کو بند کر کے پیسہ بچایا جائے بہتر ہو گا کہ آئندہ بجٹ بھی سپریم کورٹ پیش کرے اگر یہ امپورٹڈ حکومت کو تو پھر آئی ایم ایف کو تو ہماری مرضی سے چلنا چاہیے تھاآئی ایم ایف کی سخت شرائط سے ثابت ہو رہا ہے کہ امپورٹڈ شخص کوئی اور ہے آپ کس کی خواہش ہے کہ نواز شریف کو 2023 کے انتخابات سے باہر رکھا جائے عوام کو بتا دیا جائے کہ نوا، شریف کو ایٹمی دھماکوں، موٹر وے بنانے، دہشت گردی اور لوڈ شیڈنگ ختم کرنے کے جرم میں الیکشن سے باہر رکھا جا رہا ہے نواز شریف کے بغیر دس سال پاکستان کیسا چلا ہے پورے پاکستان نے دیکھ لیا ہے آپ راتوں کو کہتے ہو نواز شریف ضروری ہے اب یہ اعتراف دن کو بھی کرو کہ نواز شریف ضروری ہے عمران خان کی ضمانت بغیر پیش ہوئے اور مقدمات سنے بغیر ختم ہو سکتے ہیں لیکن نواز شریف کے کیس 7 سال سے اسی طرح لٹکا ہوا ہے قاضی فائز عیسی کے خلاف بدنیتی کا ریفرنس بنانے والا آج بھی ایوان صدر میں موجود ہے میں یہ سوال کرتا ہوں کہ جب آپ انصاف کے بغیر اور کسی کے ساتھ لاڈلے کا سلوک کرتے ہیں یعنی آپ کا مطالبہ ہے کہ آپ جو بھی کریں وہ انصاف ہے لاڈلے سے پوچھا جائے اس نے کس ضرورت کے تحت دو اسملیاں توڑیں سیاسی جماعتوں سے مذاکرات ہوتے ہیں دہشتگردوں سے نہیں پاکستان کی اخلاقی قدریں پامال کرنے والے سے مذاکرات نہیں ہو سکتے اگر کوئی عمران سے مذاکرات کرتا ہے تو میں اس کے مخالف ہوں میرا مشورہ ہے عمران کے ساتھ جس نے مذاکرات کرنے ہیں تو جنرل فیض اور ثاقب سے مذاکرات کریںوہی اس کے ڈیزائنر اور پلانٹ ہیں جو آج بھی اسے سہولت کاری دے رہے ہیں اگر پاکستان کو سیاسی پٹری پر چڑھانا ہے تو عمران خان سے مذاکرات نہیں ہونے چاہیںجنرل فیض اور ثاقب نثار کو پکڑ لیں ملک میں 70 فیصد امن اسی وقت ہو جائے گاوقت ثابت کرے گا میری رائے درست تھی۔