اسلام آباد (نمائندہ خصوصی)پبلک اکاونٹس کمیٹی نے اسٹیٹ بنک آف پاکستان اور وزارت خزانہ کو 3ارب ڈالر رعایتی قرضے لینے والے 600افراد کی فہرست فراہم کرنے کی ہدایت کی ہے ،کمیٹی نے 44ارب روپ کی نادہندہ کمپنی بائیکو کے مالکان کی جائیدادوں ،گاڑیاں اور رہائشی گاہوں کو سرکاری تحویل میں لینے کی بھی ہدایت کی ہے۔کمیٹی کا اجلاس چیئرمین نورعالم خان کی سربراہی میں پارلیمنٹ ہاس میں منعقد ہوا اجلاس میں کمیٹی اراکین کے علاوہ سیکرٹری توانائی سمیت دیگر حکام نے شرکت کی۔اجلاس میں وزارت توانائی سے متعلق سال 2021-22 کے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا اجلاس کے دوران چیرمین کمیٹی نے بجلی کی لوڈ شیڈنگ پر پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ لوڈشیڈنگ کم نہیں ہوئی اور بھی زیادہ ہو گئی ہے رمضان میں آپ نے لوڈشیڈنگ زیادہ کی، کم نہیں کی ہے اور وزیراعظم کے احکامات کی خلاف ورزی کی گئی ماہ رمضان میں افطاری اور سحری کے وقت بھی لوڈشیڈنگ ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں عوام کو بجلی کا جو قانونی حق ہے وہ ملے اسی طرح میں چاہتا ہوں حکومت کو بل جمع ہو۔ انہوں نے کہا کہ گیارہ ہزار کے وی کی تار چرائی جاتی ہے میں نے تو ایک مرتبہ اپنے فنڈ سے تار لگوادی ہے یہ ایم این اے کا کام نہیں ہے کہ وہ تار کے لئے فنڈ فراہم کرے انہوں نے کہا کہ عجیب سا کام شروع ہو گیا، تاریں چوری ہوتی ہے ہم ٹرانسفارمر اپنے فنڈسے لگائیں، تار اپنے فنڈ سے لگائیں تو یہ صاحبان کیا کرتے ہیں انہوں نے کہا کہ ریکوری بھی ہم کروائیں انہوں نے ہدایت کی کہ اوور لوڈڈ فیڈر پر زیادہ بوجھ نہ ڈالا جائے اجلاس کے دوران چےئرمین کمیٹی نے کہا کہ اسٹیٹ بنک سے کچھ معلومات مانگی تھی جو ابھی تک فراہم نہیں کی گئی ہیں جس پر رکن کمیٹی برجیس طاہر نے کہا کہ میں نے بھی اسٹیٹ بنک اور وزارت خزانہ سے تین ارب ڈالر زیرو فیصد انٹرسٹ پر چھ سو لوگوں کو دیئے گئے اور اس وقت ڈالر کا ریٹ 162 روپے تھا، ان لوگون نے کوئی کام نہیں کیا ہے جس پر میں نے ان چھ سو لوگوں کی لسٹ مانگی تھی جس پر چیرمین کمیٹی نے ہدایت کی کہ سٹیٹ بینک ان چھ سو لوگوں کی فہرست کمیٹی کو فراہم کرے چےئر مین کمیٹی نے کہا کہ ایک ارب ڈالر ایک کمپنی حیسکول کو دیئے گئے ہیں اس حوالے سے اسٹیٹ بنک کو معلومات فراہم کرنے کے لیے لکھا تھا مگر ابھی تک معلومات فراہم نہیں کی گئی ہیں چےئر میں کمیٹی نے کہا کہ حیسکول کو کس قانون کے تحت یہ پیسہ دیا گیا اجلاس کے دوران چےئرمین کمیٹی نے 44ارب روپے کی نادہندہ کمپنی بائیکو کے مالکان کی گرفتاری کے احکامات دیتے ہوئے کہا کہ خالی گرفتار نہ کریں بلکہ ان کی پراپرٹی کو اپنی تحویل میں لیں۔ انہوں نے کہا کہ ان لوگوں کے لئے زیرو ٹالرنس ہے ۔ کمپنی سے 44 ارب روپے ایف آئی اے نے جلد از جلد ریکور کرنے ہیں اجلاس کے دوران آڈٹ اعتراضات کے دو معاملے ایف آئی اے کے سپرد کردیے گئے جبکہ فیصلوں میں تاخیر کی وجہ سے سرکاری خزانے کو 110ملین نقصان پہنچانے کے معاملے پر کمیٹی نے تمام افسران اور بورڈ ممبران پر جرمانہ عائد کرنے کا حکم دیا ہے۔