لاہور( نمائندہ خصوصی) پاکستان تحریک انصاف کے سینئر مرکزی نائب صدر فواد چوہدری نے کہا ہے کہ وزارت دفاع نے سپریم کورٹ سے جو مطالبہ کیا ہے یہ پاکستان کے آئین کی بنیادیں ہلانے کے مترادف ہے ، وزارت دفاع ،خواجہ آصف کہہ رہے ہیں کہ فیڈریشن کے اسٹیٹس کو ختم کر دیں، اگر یہ بات مان لی جائے تو ایوب خان کا جو ون یونٹ تھا وہ پاکستان میں بحال ہونے جارہا ہے ،الیکشن کمیشن سپریم کورٹ کو یہ کہہ رہا ہے کہ ہم الیکشن نہیں کر اسکتے تو پھر آپ اپنے دفاتر کو تالے لگائیں اورگھروں کو چلے جائیں، اس کے علاوہ الیکشن کمیشن کا کام کیا ہے ،لوگوں کے لئے بچوں کو دو وقت کا دودھ پلانا مشکل ہو گیا ہے جبکہ ایلیٹ کے اللے تللے ختم نہیں ہو رہے ،پورا ملک سپریم کورٹ کو دیکھ رہا ہے ،سپریم کورٹ ہی ایسا دھاگہ ہے جس سے جمہوریت بندھی ہوئی ہے ، ملک میں انسانی حقوق معاشی حقوق پہلے ہی ختم ہیں ،آئین ختم ہے ،آئین اور قانون کے ہونے کا صرف ڈھکوسلا ہے ۔ لاہور ہائیکورٹ میں کیسز کی پیروی کے بعد مرکزی رہنما مسرت جمشید چیمہ کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ قاتل کیسے معاملے کی تفتیش کر سکتا ہے ،جو جے آئی ٹی بنائی گئی ہے وہ غیر قانونی ہے ، جس قسم کے حالات ہیں اس پر تو جوڈیشل کمیشن بننا چاہیے ، ہمارے کارکن کو پولیس والوں نے قتل کیا ہے وہی تحقیقات کر رہے ہیں،اس حوالے سے ہماری ایف آئی آر کی رجسٹریشن کے لئے پراسس چل رہا ہے جس میں محسن نقوی ، آئی جی اور سی سی پی او مرکزی ملزم ہیں ، جے آئی ٹی انصاف کے خلاف ہے اس کو ختم کیا جائے ۔ انہوں نے کہاکہ ہمارے کارکنوں پر مسلسل دہشتگردی کی دفعات لگائی جارہی ہیں اور اس پر دنیا کی نامور انسانی حقوق کی کی تنظیم نے بیان جاری کیا ہے ۔پاکستان میں سیاسی کارکنوں کے ساتھ جو کچھ کیا جارہا ہے اس پر دنیا کی تشویش بڑھتی جارہی ہے ۔پاکستان میں ایک سال میں انسانی حقوق کی جس طرح خلاف ورزیاں ہوئی ہیں تاریخ میں اس کی مثال نہیں ملتی ،ٹی وی چینلز کو بند کر دیاگیا صحافی ملک چھور کر جانے پر مجبور ہو گئے ، ہمارے 3500کارکنوں کوقید و بند کی صعوبتیں برداشت کرنا پڑیں، دس سے سترہ سال کے بچوں کواٹھایاگیا۔