کراچی(کامرس رپورٹر) سارک چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر اور ایف پی سی سی آئی کے سابق صدرافتخار علی ملک نے کہا ہے کہ بزنس کمیونٹی کی قیادت کے فرائض نوجوان تاجررہنما احسن طریقے سے نبھارہے ہیں،ملکی معیشت کو سدھارنے کیلئے اور جدید خطوط پر معاشی اصلاحات کے نفاذ کیلئے نئی نسل کے بزنس رہنماؤں کی تجاویز کو بھی ملحوظ خاطر رکھاجائے اور حکومت بزنس کمیونٹی کے نوجوان رہنماؤں کی صلاحیتوں اور انکی تجاویز سے فائدہ اٹھائے تاکہ ہم مثبت اقدامات کے ساتھ ترقی یافتہ ممالک سے مسابقت کے قابل ہوسکیں۔مرکزی ترجمان یو بی جی گلزارفیروزکی جانب سے جاری اعلامیہ کے مطابق افتخار علی ملک نے ان خیالات کا اظہار اپنی رہائشگاہ پرپنجاب کے صوبائی وزیربرائے انرجی اور انڈسٹریزاورسرپرست اعلیٰ یونائٹیڈ بزنس گروپ(یو بی جی) ایس ایم تنویر سے ملاقات میں کہی۔اس موقع پر ایف پی سی سی آئی کے سابق نائب صدرمنظورالحق ملک بھی موجود تھے۔سارک چیمبر کے صدرنے ایس ایم تنویر کو یو بی جی کا متفقہ سرپرست اعلیٰ منتخب ہونے پر مبارکباد پیش کی اور انکے والد ایس ایم منیر مرحوم کی خدمات کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ میں نے بھائی جان ایس ایم منیر کے ساتھ طویل عرصہ بزنس کمیونٹی کی خدمت کی۔قبل ازیں اس موقع پرصوبائی وزیرایس ایم تنویرنے سارک چیمبر کے صدرافتخار علی ملک کی مبارکباد کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ مشکل ترین حالات میں بھی پنجاب کی نگراں حکومت محدود وسائل میں رہتے ہوئے بزنس کمیونٹی کے مسائل حل کررہی ہے اور ملک میں معاشی استحکام کے حصول اور پالیسی سازی کے عمل میں تمام اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لے کر فیصلے کئے جائیں گے۔ایس ایم تنویر نے کہا کہ یو نائٹیڈ بزنس گروپ کا سرپرست اعلیٰ منتخب ہونا میرے لئے اعزاز ہے کیونکہ اس منصب پر میرے والد ایس ایم منیرنے انتہائی کامیابی کے ساتھ ذمہ داریاں نبھائیں،میری بھی یہی کوشش ہوگی کہ میں نہ صرف یو بی جی کی تنظیم نو کروں بلکہ بزنس کمیونٹی کو متحد کروں۔ افتخار علی ملک نے ملاقات کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ملک کے معاشی حالات ہرطبقہ کو فکرمند کررہے ہیں، ملک میں خام مال کی قلت ہوچکی ہے اور اس کے نتیجہ میں فیکٹریاں بند ہونے لگی ہیں،غریب بدحال ہوچکا ہے اورہرطبقہ ذہنی دباؤ کا شکار ہے کہ انکا مستقبل کیا ہوگا،مزیدبراوقت آنے سے پہلے ہی پاکستان کو معاشی بحرانوں سے نکالناہوگا۔انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کے معاہدے کے حوالے سے مثبت خبریں آرہی ہیں اور دوست ممالک کی جانب سے پاکستان کی مالی امداد کی یقین دہانی کے بعد آئی ایم ایف معاہدہ جلد ہوجائے گا۔ افتخار علی ملک نے کہا کہ خطے کے تمام ممالک کے ساتھ تجارتی تعلقات کو فروغ دینے کیلئے واضح پالیسی دینے کی ضرورت ہے،اب وقت آگیا ہے کہ پاکستان کے پوٹینشل کی مارکیٹنگ جائے،اثاثہ جات کو فروخت کرنے کے بجائے انہیں منافع بخش بنانے کیلئے پرائیویٹ پبلک پارٹنر شپ کے تحت قابل عمل بنانے کی تدبیراختیار کی جائے،ملکی معیشت کو منجدھار سے نکالنے کے ساتھ ساتھ کاروبار کرنے کے عمل کی حوصلہ افزائی اورپذیرائی کی جائے۔انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان میں سب سے اہم ترین شعبہ زراعت ہے اور حکومت کو زرعی مصنوعات کیلئے خصوصی پالیسی بنانا ہوگی اوردنیا بھر میں پاکستانی سفارتخانوں کو اس حوالے سے پابند کیا جائے کہ زرعی مصنوعات کی بیرون ممالک کھپت کیلئے جدید خطوط پر کام کریں اور پاکستانی زرعی مصنوعات کی نمائش کا اہتمام کیا جائے۔افتخار علی ملک نے کہا کہ ہم نے اپنے پورے تجارتی سیاسی کیریئر میں باتیں نہیں بنائیں بلکہ عملاً کام کرکے دکھائے،ایف پی سی سی آئی کراچی،لاہور اوراسلام آباد کی بلڈنگیں ہم نے بنائیں اورسارک چیمبر کا سیکریٹریٹ پاکستان لائے۔افتخار علی ملک نے مزید کہا کہ تجارتی سیاست میں اب نئی نسل کو آگے لانا ہوگا اور انہیں بتانا ہوگاکہ انکے سینئرز نے کیا کام کئے ہیں اور اب وہ ملک کے معاشی مستقل اور بزنس کمیونٹی کے بہتر مفاد میں کیا کام کرسکتے ہیں