اسلام آباد (نمائندہ خصوصی)اسلام آباد ہائیکورٹ نے عمران خان کی ویڈیو لنک پر عدالتوں میں پیشی کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔سابق وزیر اعظم عمران خان کی ویڈیو لنک پر عدالتوں میں پیشی کی درخواست پر سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے کی دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ ٹیکنالوجی کا جہاں استعمال ہو سکتا ہے ہونا چاہیے، یہ سارا معاملہ تاہم صرف عمران خان کی حد تک نہیں اس درخواست پر فیصلے کے دیگر مقدمات پر بھی اثرات ہوں گے ،کیس میں فرد جرم بھی عائد ہونا ہوتی ہے کیا وہ بھی ویڈیو لنک پر ہو گی؟ وکیل سلمان اکرم راجہ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ فرد جرم میں ملزم کی موجودگی صرف ملزم کے فائدے کیلئے ہوتی ایڈیشنل اٹارنی جنرل منور اقبال د±گل نے کہا کہ دیکھنا ہو گا کیا کریمنل کیس میں کوئی رول ویڈیو لنک کی اجاذت دیتا ہے ۔چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ قانون ساز اگر چاہتے تو جدید تقاضوں کیمطابق اسے بدل سکتے تھے ذاتی طور پر میں سمجھتا ہوں ٹیکنالوجی کا جہاں ہو سکے استعمال ہونا چاہیے۔ایڈشنل اٹارنی جنرل نے کہاکہ بھارتی سپریم کورٹ تو ویڈیو لنک پر فیصلہ دے چکی ہے،بھارت میں 2005 سے لے کر سسٹم انسٹال کیا گیا ۔چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ ویڈیو لنک کی درخواست منظور ہونے کا فائدہ صرف عمران خان کو نہیں سب کو ہو گا ۔وکیل نے کہا کہ یہ عدالت عمران خان کو لاہور ہائیکورٹ سے آ کر ویڈیو لنک پر آنے کا کہہ سکتی ہے ،عدالت نے دلائل سننے کے بعد عمران خان کی ویڈیو لنک پر پیشی کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔