کراچی ( کرائم رپورٹر ) آرام باغ کے علاقے سے 38 روز قبل لاپتہ ہونیوالے نوجوان کا مقدمہ درج ہونے کے باجود پولیس تاحال سراغ نہیں لگا سکی ، جبکہ لاپتہ نوجوان کا والد پولیس کی تفتیش سے مایوس ہوکر پنجاب چلا گیا ۔ ایس آئی او کے مطابق مذکورہ کیس کو میسنگ پرسن میں ڈالا جائیگا تاکہ ڈی ایس پی رینک کا افسر مذید تفتیش کرئیگا ۔ تفصیلات کے مطابق آرام باغ کے علاقے اسٹیل خوشحال داس اسٹریٹ پر قائم دکان سے 11 مارچ کی شب پونے آٹھ بجے 22 سالہ عرفان ولد نزیر احمد چھٹی کے بعد اپنے رشیہ دار کے گھر روانہ ہوا تھا ،جو کہ نہ تو اپنے رشتہ دار کے گھر پہنچا اور نہ ہی دوسرے روز واپس کام پر دکان آیا ، نوجوان کے لاپتہ ہونے کی اطلاع 13 اپریل کو پنجاب میں موجود والد کو دی گئی ،اطلاع ملتے ہی بیٹے کی تلاش میں والد کراچی پہنچ گیا اور یہاں اپنی مدد آپ کے تحت اپنے لخت جگر رشتہ داروں سمیت دیگر علاقوں میں تلاش کر تا رہا ، تاہم بیٹے کا کوئی پتہ نہ چل سکا ، جس کے بعد ضلع ساو¿ٹھ کے تھانے آرام باغ میں گمشدگی کا مقدمہ الزام نمبر 110/2023 لاپتہ نوجوان کے والد کی مدعیت میں درج کیا گیا ۔ مقدمے کے اندارج کے بعد متاثرہ والد مذکورہ تھانے کی شعبہ تفتیش کے چکر لگا لگا کر تھک گیا ، کیس کا انکوائری افسر 10 روز تک لاپتہ نوجوان کا سی ڈی آر تک حاصل نہیں کرسکا ، جس کے بعد مدعی مقدمے سے سی ڈی آر کے نام پر آئی او نے رشوت کا مطالبہ کیا اور 20 ہزار روپے رشوت بھی وصول کی گئی ۔ لاپتہ نوجوان کے والد نے بتایا کہ 3 ہفتوں تک تھانے کے چکر کاٹتا رہا تاہم پولیس کی جانب سے کوئی خاطر خواہ نتائج نہیں ملنے پر مایوس ہوکر واپس پنجاب اپنے گاو¿ں بہاولپور لوٹ گیا ۔ انہوں نے بتایا کہ ایک جانب کراچی میں جوان بیٹے کی گمشدگی کا غم اور دوسری جانب اپریل میں ہی اچانک پنجاب میں بارش کی وجہ سے فصل خراب ہونے کا ڈر بھی تھا۔اس ضمن میں ایس آئی او آرام باغ اخلاق علی سے رابطہ کیا تو انہوں نے بتایا کہ لاپتہ نوجوان عرفان کے سی ڈی آر ریکارڈ سے کوئی شواہد نہیں ملی ،شہر بھر کے اسپتالوں اور مردہ خانوں سے معلومات حاصل کی ہے، ایس آئی او کا کہنا تھا کہ تاحال لاپتہ نوجوان کو کوئی سراغ نہیں مل سکا ، ایس آئی او نے مذید بتایا کہ مذکورہ کیس کو اب میسنگ پرسن میں ڈالا جائیگا تاکہ ڈی ایس پی رینک کا افسر مذید اس حوالے سے تفتیش کرئیگا۔