لاہور( نمائندہ خصوصی )
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہا اسٹیٹ بینک نے سپریم کورٹ کے کہنے پر رقم نہ دی تو اسکا مطلب آئین ختم ہوچکا ہے۔ چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے لاہور کے کمرہ عدالت میں غیررسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم مذاکرات کر رہے ہیں جبکہ آئین کے مطابق مذاکرات کی ضرورت نہیں ہے، 90 دن سے باہر الیکشن نہیں ہوسکتے ہیں، اس کے باہرآئین ختم ہوجاتا ہے اس پر ساری لیگل کمیونٹی متفق ہے۔ سابق وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ 90 دن کے بعد نگران حکومت کی کوئی آئینی حیثیت نہیں رہےگی، اس کے بعد جو کچھ بھی کیا جائے گا وہ غیر آئینی ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ نگران حکومت کو ہٹا کر ایک ایڈمنسٹر لگانا چاہیے جس کا کام صرف الیکشن کروانا ہو، یہ نگران حکومت کسی اور ایجنڈے پر آئی ہوئی ہے، نگران حکومت سب کچھ کر رہی ہے ماسوائے الیکشن کروانے کے۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ نگران حکومت وہ انتقامی کارروائی کر رہی ہے جو کبھی منتخب حکومتوں نے نہیں کی، یہ سب لندن پلان کا حصہ ہے جہاں نواز شریف سے وعدہ کیا گیا تھا، یہ پی ٹی آئی کو دیوار سے لگانے اور نوازشریف کے کیسز ختم کرنے کے ایجنڈے پر چل رہے ہیں۔ عمران خان نے کہا کہ کون کہتا ہے کہ امریکہ، سعودی عرب سے ہمارے تعلقات خراب تھے، قمرباجوہ نے ہمارے خلاف مہم چلائی، وہ ایکسٹینشن چاہتے تھے، چائنہ، سعودیہ، ترکیہ اور ٹرمپ، بورس جونسن کے ساتھ ہمارے خوشگوار تعلقات تھے۔ انکا کہنا تھا کہ 3 ماہ میں 2 او آئی سی میٹنگ پاکستان میں ہوئیں یہ کبھی پاکستان میں نہیں ہوا، ان کو کون پوچھتا ہے یہ کہتے ہیں ہمارے تعلقات ہیں۔ عمران خان نے مزید کہا کہ اسٹیٹ بینک نے سپریم کورٹ کے کہنے پر رقم نہ دی تو اسکا مطلب آئین ختم ہوچکا ہے، اس کا مطلب یہاں قانون کی حکمرانی ختم ہوچکی ہے، پہلے ہی پاکستان میں انسانی بنیادی حقوق کی بری طرح پامالی کی جارہی ہے۔