اسلام آباد (بیورو رپورٹ) پاکستان مسلم لیگ قیوم کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری اطلاعات و نشریات فیصل انور بھٹی نے کہا ہے کہ بپھرے ہوئے ہاتھیوں کی لڑائی میں ملک کا بہت نقصان ہو گیا ہے اور عوام غربت و مہنگائی کی چکی میں پس رہے ہیں۔ ملک ہے تو سب کچھ ہے لہذا استحکام پاکستان کی خاطر انتقام کی سیاست کو ہمیشہ کے لیے دفن کرنا ہو گا۔ فیصل انور بھٹی نے کہا کہ قومی اداروں کو اپنے کردار پر نظر ثانی کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس بحران کے ذمہ داروں سے سوال کرتا ہوں کہ کیا عوام کے کیسز ختم ہوگئے ہیں یا سپریم کورٹ عوام کو ریلیف دینا نہیں چاہتی؟؟؟ کیا جلتے ہوئے کشمیر کی آگ بھجا دی گئی ہے یا بھارت کے جنگی جنون نے ہماری رگوں کا خون منجمند کر دیا ہے ؟؟؟ کیا ہم نے سی پیک مکمل کر لیا ہے اور اب ہمیں معیشت کی کوئی پرواہ نہیں ؟؟؟
خدارا ہوش کے ناخن لیں، پاکستان کی ترقی کے لیے لازم ہے کہ ہم تعمیری سوچ کو لے کر آگے بڑھیں۔ انہوں نے کہا کہ میں ذاتی طور پر جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق کی دونوں فریقین کے مابین صلح کی کاوشوں کی تعریف کرتا ہوں اور انکی اس کاوش کی مکمل حمایت کرتا ہوں۔ فیصل انور نے کہا کہ مسلم لیگ قیوم کی بھی یہی خواہش ہے کہ ملکی مفاد میں پی ڈی ایم اور پی ٹی آئی اپنے رویوں میں لچک پیدا کرے اور پارلیمنٹ و عدلیہ کی اس جنگ کو عوام میں لے جانے سے گریز کرے۔ انہوں نے کہا دیگر سیاسی جماعتوں کو بھی آگے بڑھ کر ملک میں سیاسی استحکام کے قیام کے لیے اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔ تاریخ گواہ ہے کہ 1971 میں نو منتخب وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو نے اپنی حکومت تشکیل دیتے وقت پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ کے درمیان سیاسی فریق کا فرق ختم کرنے کے لیے خان اعظم خان عبدالقیوم خان کو اپنی حکومت میں وزارت داخلہ کی ذمہ داری سنبھالنے کی درخواست کی تو خان عبدالقیوم خان نے ملکی مفاد کو آگے رکھتے ہوئے تمام اختلافات بھلا کر وزارت داخلہ کا منصب سنبھالا اور 1971 تا 1976 تک نیک نیتی سے اس منصب کی ذمہ داریاں نبھائیں۔ تاریخ گواہ ہے کہ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ کے اختلافات ختم ہونے سے عوام میں خوشی کی لہر دور گئی تھی اور پاکستان میں ترقی کے نئے دور کا آغاز ہوا تھا۔