اسلام آباد ( نمائندہ خصوصی )سیاسی و عسکری قیادت نے دہشتگردی کی لعنت کے خاتمے کےلئے اپنے عزم کو دوہراتے ہوئے واضح کیا ہے کہ دہشت گردی ،عسکریت پسندی و انتہاپسندی کی پاکستان میں کوئی جگہ نہیں ،ایسے عناصر کے خلاف ریاست پوری طاقت سے کارروائی کرے گی جبکہ آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر کا کہنا ہے کہ سینٹر آف گریویٹی پاکستان کی عوام ہے اور پاکستانی عوام کی مرضی آئین اور پاکستان کی پارلیمنٹ ہے ، آئین کے تحت اختیار پارلیمنٹ اور منتخب نمائندوں کے ذریعے استعمال ہوگا۔وزیر اعظم شہازشریف کا کہنا ہے کہہمارے شہدا ءکی عظیم قربانیوں سے امن بحال ہوا تھا، یہ محنت چار سال میں ضائع کر دی گئی ، ملک میں دہشت گردی واپس کیوں آئی، کون لایا ؟ ،خیبرپختونخوا کو دیئے جانے والے اربوں روپے کے وسائل کہاں استعمال ہوئے؟ ان کا جواب لینا ہوگا۔ذرائع کے مطابق قومی سلامتی سے متعلق پارلیمنٹ کا ان کیمرہ خصوصی اجلاس جمعہ کے روز منعقد ہوا ۔اجلاس میں وزیراعظم شہبازشریف،آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر ،ڈی جی آئی ایس آئی،ڈی جی ملٹری آپریشن اور اعلیٰ عسکری حکام ، آئی جی پنجاب ، چیف سیکرٹری پنجاب ، وفاقی سیکرٹریز داخلہ، خارجہ، فنانس، دفاع اور اطلاعات نشریات ، چاروں صوبائی وزراء اعلی، چاروں صوبائی چیف سیکرٹریز اور آئی جیز بھی موجود تھے ۔ اعلی عسکری حکام نے ملک کی داخلی سلامتی سے متعلق اراکین کو بریفنگ دی ۔ڈی جی ملٹری آپریشنز نے امن و امان اور وزیرستان میں انسداد دہشتگردی آپریشن سے متعلق ایوان کو اعتماد میں لیا ۔ ڈی جی ایم او کے بعد ڈی جی آئی ایس آئی نے شرکاءکو بریفنگ دی ۔ذرائع کے مطابق آرمی چیف اور اعلی عسکری حکام نے داخلی و قومی سلامتی سے متعلق اراکین کے سوالوں کے جواب بھی دئیے ۔ اجلاس میں وزیراعظم شہباز شریف نے فوج، رینجرز، پولیس سمیت قانون نافذ کرنے والے اداروں کے افسروں اور جوانوں کو خراج تحسین پیش کیا اور کہا کہ پاکستان نے دہشتگردی کے خلاف جدوجہد میں 80 ہزار سے زائد قربانیاں دی ہیں۔ہمارے شہدا کی عظیم قربانیوں سے امن بحال ہوا تھا، یہ محنت چار سال میں ضائع کر دی گئی ۔وزیر اعظم نے اس موقع پر سوالات اٹھائے کہ ملک میں دہشت گردی واپس کیوں آئی، کون لایا ؟ ۔تمام صوبوں نے دہشت گردی کے خاتمے اور فاٹا اصلاحات کے تحت مقاصد کے لئے رقوم دی تھیں، وہ کہاں گئیں؟ ۔خیبرپختونخوا کو دیئے جانے والے اربوں روپے کے وسائل کہاں استعمال ہوئے؟ ان کا جواب لینا ہوگا۔ ذرائع کے مطابق آرمی چیف نے 1973 کے آئین کے نفاذ کے 50 سال مکمل ہونے پر پارلیمنٹ اور ارکان کو مبارک دی۔ آرمی چیف کاکہناتھا سینٹر آف گریویٹی(مرکز ثقل) پاکستان کے عوام ہیں اور آئین پاکستان اور پارلیمنٹ عوام کی رائے کا مظہر ہیں۔عوام اپنی رائے آئین اور پارلیمنٹ کے ذریعے استعمال کرتے ہیں۔حاکمیت اعلی اللہ تعالی کی ہے، اللہ تعالیٰ کے اس حکم سے ہی آئین کو اختیار ملا ہے، آرمی چیف کا کہناتھا آئین کہتا ہے کہ اختیار عوام کے منتخب نمائندوں کے ذریعے استعمال ہوگا۔آرمی چیف کا 1973 کا آئین بنانے والوں کو بھی خراج تحسین پیش۔