کراچی( نمائندہ خصوصی) سندھ کی قدیم مساجد،اسلامی ورثہ سے تعلق رکھنے والے قدیمی مقامات اورمزارات کوتاریخی ورثہ قراردلوانے میں محکمہ آثارقدیمہ سندھ کی عدم دلچسپی،اسپیشلائزیشن سے جڑے تہذیبی اور تعمیراتی ورثہ کی حفاظت اوردیکھ بھال کے لیے صوبائی سطح پر فنڈز مختص کرنے کی جسارت ہی نہیں کی گئی،اسلامک تہذیب وتمدن سے وابستہ تاریخی مقامات مساجد اورمزارت کی تاریخ محفوظ کرنے سے متعلق محکمہ نے اسلامی تاریخ کے ماہرین سے استفادہ کرنے کے لیےپیش رفت گوارا نہی نہیں کی ہے۔صوبہ سندھ میں تاریخی اسلامی عمارتوں کی دیکھ بھال اوران کی اصل حالت میں بحالی اور بین الاقوامی اداروں سے ان کی مسلمہ تاریخی حیثیت منوانے اورانہیں تاریخی ورثہ قراردلوانے کے لیے محمکہ ثقافت اور آثار قدیمہ کی طرف سے غفلت برتنے اورکبھی کوئی سنجیدہ کوشش نہ کرنے کا معاملہ سامنے آیا ہے جس کے باعث بھنبھوراور اروڑ سکھرکے علاوہ صوبے کے دیگرعلاقوں میں تاریخی مساجد،اسلامی مقامات ، مزارات کومحفوظ بنانے کے لیے فنڈزمختص ہی نہیں کیے گئے۔ 93 ہجری 712 عیسوی میں سکھر کے علاقے اروڑ میں محمد بن قاسم کی طرف سے تعمیرکرائی گئی تاریخی مسجد محکمہ ثقافت آثارقدیمہ سندھ اور مختلف اداروں کی چشم پوشی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔مختلف ادوار میں اس مسجد کی تعمیر نو کے لیے بہت سے منصوبوں کا اعلان ہوا، کام بھی شروع ہوا،مختلف ادوار میں محکمہ آثار قدیمہ کے حکام دورہ کرتے رہے اور اس مسجد کی تعمیر نو کا اعلان بھی کیا مگر ناگزیر وجوہات کی بنا پر کام بند کروا دیا گیا جس کے باعث اس عظیم قومی ورثہ کے چند آثارباقی رہ گئے ہیں۔معتمد ترین ذرائع کا کہنا ہے کہ سندھ میں چھوٹے یونان کے نام سے مشہور پیرجو گوٹھ میں راشدی خاندان کے نامور عالم اور کامل ولی اللہ پیر سید محمد راشد شاہ روضہ دھنی کے بھائی پیر سید مرتضیٰ علی شاہ عرف پکھے وارو شاہ کی طرف سے 1228 ہجری میں تعمیر کروائی گئی اسلامی فن کا نمونہ تاریخی مسجد بنام مسجد الحرام اوربھنبھورمیں ماہرینِ آثارِ قدیمہ کی نگرانی میں کھدائی کے دوران 109 ہجری، یعنی 727 عیسوی میں تعمیرکردہ مسجد کے ظاہرہونے والے آثارتھرپارکرننگرپارکرمیں بین المذاہب ہم آہنگی کی تاریخی مثال 1436 عیسوی میں تعمیرکرائی گئی بوڈیسر گاؤں کی مسجد،حیدرآباد کے قریب ٹنڈو فضل میں واقع تاریخی مسجد سمیت دیگرقدیم اسلامی تہذیب وتمدن سے وابستہ آثارکی حفاظت اوران کی تاریخی حیثیت کی بحالی میں کوئی دلچسپی نہیں لی گئی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ محکمہ آثار قدیمہ ونوادرات سندھ کےتاریخی مقامات کی شناخت بحال کرنے سے متعلق 20 تاریخی مقامات پرکنزرویشن پرزرویشن اور ریسٹوریشن کا کام کررہا ہے لیکن 2020 سے اب تک سندھ میں اسلامی تہذیبی اور تعمیراتی ورثہ کی حفاظت اوردیکھ بھال کے لیے کوئی پیش رفت کی گئی ہے نہ ان کے لیے فنڈزمختص کیے گئے ہیں اورمحکمہ ثقافت و آثارقدیمہ سندھ صوبےمیں اسلامی تہذیب وتمدن سے وابستہ تاریخی مقامات مساجد اورمزارت کی دیکھ بھال سے غافل ہے۔