اسلام آباد ( نمائندہ خصوصی )دفاع پاکستان کونسل نے قراردیا ہے کہ وطن عزیز اپنی بقا، آزادی و خودمختاری، قومی افتخار، اور اہم قومی مفادات کے دفاع کا مسئلہ درپیش ہے،بیر ونی دشمن کے ساتھ اندرونی سازشیں بھی ملک کوعدم استحکام کاشکارکررہی ہیں، سیاست کودشمنی کا رنگ دینگے تو ایسا طوفان برپا ہوگا جو پورے سسٹم کو تباہ و برباد کر دیگا، سیاست دان صرف اور صرف قوم اور ملک کا مفاد پیش نظر رکھیں، حالات اب یہاں تک پہنچ چکے ہیں کہ قومی سلامتی کے اداروں متعلق عوام میں زہر گھولا جا رہا ہے، پروپیگنڈہ اورمیڈیاوارکے ذریعے جھوٹ اورفساد پھیلایاجارہاہے، ملک کے ایٹمی اثاثوں پرانگلیاں اٹھائی جارہی ہیں۔ بیرونی ملک پاک فوج اورملکی اداروں کے خلاف گھناﺅنی مہم چلائی جارہی ہے ،وقت کا تقاضا ہے ہم فوری سنبھل جائیں اور معاملات سڑکوں پر طے کرنے کے بجائے متعلقہ ایوانوں میں حل ہوں، واضع پیغام دیتے ہیں کہ کسی بھی انتشار کو برداشت نہیں کیا جائیگا، کونسل اپنے ملک کی سلامتی اور دفاع کیلیے اپنی ریاست اور قوم کیساتھ شانہ بشانہ کھڑی ہوگی۔ تفصیل کے مطابق ہفتہ کے روز دفاع پاکستان کونسل کے زیر اہتمام ”استحکام پاکستان اور ہماری ذمہ داریاں “کے عنوان سے کانفرنس کا انعقاد کیا گیا ۔کانفرنس میں ملک کے مختلف مسالک اور سیاسی جماعتوں کے رہنما شریک ہوئے ۔ سربراہ دفاع پاکستان کونسل مولانا حامدالحق حقانی نے کانفرنس سے خطاب میں کہا اس وقت ملک وقوم آگ میں سلگ رہا ہے۔پاکستان کو کمزور کرنے کیلئے عالمی قوتیں سازشیں کررہی ہیں۔پاکستان ایٹمی قوت ہے اس لئے دشمن پروپیگنڈا کررہا ہے۔پاکستان کی دشمن قوتیں مساجد اور امام بارگاہوں میں خود کش حملے کروانا چاہتی ہیں۔انہوںنے کہا افغانستان کی طرف سے ہمیں کوئی خدشہ نہیں ہے۔افغانستان میں چھپے دشمن پاکستان آکر حملے کرتے ہیں ۔اس پلیٹ فارم سے ملک وقوم کو پیغام دینا چاہتے ہیں۔میڈیا کی ذریعے افراتفری اور لوگوں کے ذہنوں کو خراب کیا جارہا ہے۔ملک کو تقسیم کیا جارہاہے قوم جب جاگے گی۔ہم انتشار کی سیاست کے حق میں نہیں ہیں ۔ انہوں نے کہا حکومت اور اپوزیشن اپنے اختلافات کو ختم کریں ۔عجیب سیاست ہورہی ہے عدلیہ فوج اور پارلیمنٹ کو لتاڑا جارہا ہے ۔اس وقت ملک میں اتحاد کی اشد ضرورت ہے۔ استحکام پاکستان کانفرنس سے خطاب میں رہنما دفاع پاکستان کونسل مولانا فضل الرحمان خلیل نے کہا یہودی لابیاں ملک کا دفاع کرنے والوں کو بدنام کررہی ہیں۔دشمن پاکستان کو دفاعی اور معاشی طور پر خراب کررہا ہے۔بھارت بھی کہ رہا ہے کہ ستر سال میں پاکستان کا اتنا نقصان نہیں ہوا جتنا چند سالوں میں ہوا ہے۔ملک کے دفاعی اداروں اور سیاسی استحکام کیلئے کردار ادا کریں گے۔سابق وزیراعظم آزاد کشمیر سردار عتیق احمد خان کا خطاب میں کہنا تھا پاکستان کے موجودہ حالات پر ٹھنڈے دل سے غور کرنے کی ضرورت ہے۔چند گھنٹے پاکستان کے مسائل پر بات کرنے کے لئے ناکافی ہیں۔غیر ممکن ہے کہ حالات کی گتھی سلجھے یار لوگوں نے بہت سوچ کے سلجھائیں ہیں۔انہوں نے کہا آج الجھایا جارہاہے کہ ملکی معیشت بہت خراب ہوگئی ہے جس کے لئے بیرونی امداد کی ضرورت ہے۔ ملک کے دفاع اور ازادی کو اس طرح داو پر لگایا جارہاہے۔ ہمارا پچاس فیصد بحران مصنوعی ہے۔ سالانہ چھ ارب ڈالر ہم میک اپ کے سامان ،سگار ،ٹافیوں اور پرفیوم پر خرچ کردیتے ہیں ۔16سے 17ارب ڈالر ہم بعض عناصر کو سبسڈی اور رعایتوں پر خرچ کررہے ہیں۔اگر ہم یہ 22سے 23 ارب بچا لیں تو ہمارے مسائل حل ہوجائیں۔ عبداللہ گل نے اپنے خطاب میں کہا معیشت اس دن تباہ ہوگئی تھی جس روز آئی ایم ایف کے کہنے پر گورنر اسٹیٹ بینک لگایا تھا۔ریاست مدینہ بنانے کے دعویدار ملک سےسود کے خاتمے کے لئے کردار ادا کریں۔لیڈر شپ وہ کردار ادا کرے جو امت کے اتحاد کا سبب ہو۔پاکستان عظیم تحفہ ہے۔ہمیں اس کی قدر کرنی چاہیے۔جو مغرب اور یہود و ہنود کا ایجنڈا ہے آج کچھ عناصر اسی پر عمل پیرا ہیں۔امریکہ افغانستان میں ہار گیا وہ اس کا ملبہ اپنے جرنیلوں کی بجائے پاکستان پر ڈالنا چاہتاہے۔ عبداللہ گل نے کہا ہم ملک کے اندر انتشار کو ختم کرنے کی اہلیت رکھتے ہیں ۔پاکستان پر جب بھی برا وقت آیا ہمارے اس فورم نے اپنا فرض ادا کیا۔کشمیر سے ہمارا چولی دامن کا ساتھ ہے۔مولانا احمد لدھیانوی کا خطاب کرتے ہوئے کہناتھا کہ ملکی سلامتی سے متعلق اداروں کے خلاف عوام میں زہر پھیلایا جا رہا ہے۔ملکی اثاثوں پر انگلیاں اٹھائی جارہی ہیں۔غیر ملکی ایجنٹ مقابلہ پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت کر رہے۔زلمی خلیل کھلم کھلا پاکستان کے معاملات میں مداخلت کر رہے ہیں۔وقت کا تقاضہ ہے ہم فوری سنبھل جائیں۔ معاملات سڑکوں کی بجائے متعلقہ ایوانوں میں طے کئے جائیں ہم کوئی انتشار برداشت نہیں کریں گے۔ وہ سڑکوں پر نکلیں گے تو ہم ان کا راستہ روکیں گے۔ کانفرنس میں مختلف قراردادوں کی منظوری دی گئی جس میں کہا گیاکہ ۔دفاع پاکستان کونسل کا نام دفاع پاکستان و کشمیر کونسل رکھا جائے۔ ملک کی سالمیت ، امن اور وحدت کے ضامن و علمبردار اداروں کے ساتھ مکمل اور غیر مشروط اظہار یک جہتی کا اظہار کیا گیا ۔قرارداد میں کہا گیا کہ تمام سیاسی ومذہبی قوتیں اداروں کو متنازع بنانے سے گریز کریں۔ناموس رسالت ، ختم نبوت،صحابہ کرام واہل بیت اور مقدس شخصیات کی حرمت سے متعلق قوانین کے خلاف سازشوں کا سدباب کیا جائے۔کشمیر و فلسطین اور تمام مظلوم اقوام کے حق آزادی کی حمایت اور یکجہتی کا اظہار کرتے ہیں اور ملکی سالمیت کے اداروں کی قربانیوں پر انہیں خراج تحسین پیش کرتے ہیں ایک قرارداد میں کہا گیا ہے کہ پاک افغان تعلقات کے استحکام اور فروغ کی تمام کوششوں کو خطے کے امن وسلامتی کے لیے انتہائی مفید اور ضروری ہے۔ دریں اثناءکانفرنس کا اعلامیہ بھی جاری کردیا گیا ۔اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ ہمارے ملک کواس وقت مختلف چیلنجزدرپیش ہیں۔بیر ونی دشمن کے ساتھ اندرونی سازشیں بھی ملک کوعدم استحکام کاشکارکررہی ہیں۔ ہر گزرتے دن کے ساتھ ملک میں سیاسی عدم استحکام بڑھتاجا رہا ہے۔ اس عدم استحکام کا براہِ راست اثر زندگی کے تمام شعبوں پر منتقل ہو رہا ہے۔سیاست دانوں کی غلطیوں کا خمیازہ عام شہری بھگت رہا ہے۔سیاسی و معاشی عدم استحکام پاکستان کی سالمیت کو خطرات سے دوچار کررہا ہے۔اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ معاشی بدحالی کی وجہ سے ملک کا بچہ بچہ قرضوں میں جکڑاہوا ہے ۔ چندارب ڈالرکے لیے آئی ایم ایف ہمیں ناک سے لکیریں نکلوارہاہے ۔دشمن عالمی طاقتیں پاکستان کی کمزورمعاشی حالت سے لطف اندوزہورہی ہیں۔ ہمارے ملک کے چندکردار ان کے ہاتھ کاکھلونابنے ہوئے ہیں ۔ قوموں کی سیاسی و عسکری طاقت ان کی معاشی طاقت پر منحصر ہوتی ہے۔ آزادی و خودمختاری، قومی تشخص، قومی وقار، شخصی خوش حالی اور ملک کی نظریاتی سرحدوں کی حفاظت کے لیے معیشت بنیادی اہمیت کی حامل ہے۔دفاع اور معیشت ساتھ ساتھ چلتے ہیں۔ خوشحال عوام ہی کسی قوم کی اصل طاقت ہوتی ہے، لیکن بدقسمتی سے گذشتہ کچھ برسوں سے ہماری معیشت مسلسل تنزلی کا شکار ہے۔اعلامیہ میں کہاگیا ہے کہ تمام منفی معاشی اشاروں کے باوجود اگر یہ ملک چل رہا ہے تو اسے اللہ کے خصوصی فضل اور عوامی استقامت کا پھل سمجھنا چاہیے۔ملک کے سیاسی کردار صرف اپنے سیاسی فوائد کے حصول کے لیے مصروفِ عمل ہیں