کوئٹہ( خصوصی رپورٹ )
بلوچستان میں گذشتہ تین سالوں میں مخلتف ٹریفک حادثات میں 17،184 افراد جاں بحق جبکہ 38،476 افراد زخمی ہوئےبلوچستان میں خستہ حال اور سنگل سڑکوں کی وجہ سے ٹریفک حادثات کی شرح میں تشویشناک حد تک اضافہ ہوا۔ جس کی وجہ سے بڑی تعداد میں قیمتی انسانی جانیں ضائع ہوئی ہیں۔رپورٹ کے مطابق تین سالوں کے دوران بلوچستان میں 1 ہزار 373 روڈ حادثات رپورٹ ہوئے جن میں 17184 افراد لقمہ اجل بن گئے جبکہ 1757 افراد زخمی ہوئے ہیں۔عالمی ادارہ برائے صحت ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کی ایک رپورٹ کے مطابق ہر سال دنیا بھر میں 13.5 لاکھ لوگ سڑک حادثات کے نتیجے میں جان کی بازی ہار جاتے ہیں بلکہ 20 سے 50 لاکھ لوگ زخمی بھی ہوجاتے ہیں۔پاکستان میں سالانہ 30 ہزار 5 سو 82 افراد سڑک حادثات کے نتیجے میں لقمہ اجل بن جاتے ہیں جبکہ بلوچستان میں سڑک حادثات کے نتیجے میں لقمہ اجل بننے والے افراد کی تعداد 9 ہزار سے زائد ہے جبکہ 27 سے 30 ہزار افراد سڑک حادثات کے نتیجے میں زخمی ہوکر پوری زندگی کے لئے معذور بن جاتے ہیں۔ٹریفک حادثات میں اضافے کی ایک بڑی وجہ بلوچستان میں دورویہ سڑکیں نہ ہونا بھی ہے جبکہ صوبے کی مرکزی شاہراہیں انتہائی تنگ اور خستہ حال ہیں جو سفر کے قابل نہیں ہیں۔دوسری جانب ڈرائیور بھی لاپرواہی کرکے تیز رفتاری کرتے ہیں، مزید برآں بڑی گاڑیوں پر سرچ لائٹیں لگائی گئی ہیں جس سے رات کے وقت مخالف سمت سے آنے والی گاڑیوں کے ڈرائیوروں کو سڑک نظر نہیں آتی، بیشتر اوقات اوورٹیکنگ کی وجہ سے ٹریفک حادثات رونماء ہو رہے ہیں۔بلوچستان میں ٹریفک حادثات کی روک تھام میں ناکامی کی ذمہ دار حکومت بلوچستان کو بھی مانا جاتا ہے۔ سماجی و سیاسی حلقے حکومت بلوچستان کی ٹریفک قوانین کے رائج کرنے، خستہ حال گاڑیوں کو بند کرنے، ڈرائیونگ لائسنس کی بروقت چیکنگ اور شاہراہوں کی توسیع و مرمت میں ناکامیوں پر حکام پر شدید تنقید کرتےہیں۔عوامی حلقوں نے حکام بالا سے مطالبہ کیا کہ موٹروے پولیس کا دائرہ کار پورے صوبے میں پھیلایا جائے تاکہ گاڑیوں کی تیز رفتاری پر قابو کیا جاسکے۔دی بلوچستان پوسٹ نے 2023 کے سہہ ماہی رپورٹ میں ٹریفک حادثات کی رپورٹ مرتب کی، رواں سال کے پہلے تین ماہ کے دوران بلوچستان میں کل 264 حادثات رپورٹ ہوئے، جن سے 646 خاندان متاثر ہوئے۔ٹی بی پی انفوگرافک میں بلوچستان کے پانچ زیادہ متاثرہ ڈویژنوں کی نشاندہی کی گئی جن میں کوئٹہ، سبی، رخشان، قلات اور مکران شامل ہیں۔