لاہور (نمائندہ خصوصی) لاہور ہائی کورٹ نے زمان پارک میں پولیس حملے کی تحقیقات کے لیے تشکیل جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم (جے آئی ٹی )کو کام سے فوری روکنے کی پی ٹی آئی کی استدعا رد کر دی۔لاہو رہائیکورٹ میں جے آئی ٹی کی تشکیل کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی۔درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ جے آئی ٹی کی تشکیل غیر قانونی ہے، جس آئی جی کی زیر نگرانی جے آئی ٹی کام کرے گی وہ بھی مجوزہ ملزم ہیں، جے آئی ٹی کی تشکیل کے لیے حکومت ہی حکم جاری کر سکتی ہے، جے آئی ٹی کی تشکیل حکومت نے نہیں کی اس لیے کالعدم کیا جائے۔سرکاری وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ہم نے اس معاملے کی شفاف تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی بنائی، جس میں تمام محکموں کے لوگ ہیں۔فواد چوہدری نے کہا کہ عدالت جے آئی ٹی کو کام سے روک دے۔جسٹس طارق سلیم نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ابھی ہم سرکاری وکیل سے صرف کمنٹ مانگ رہے ہیں، حکم امتناع نہیں دے رہے۔فواد چوہدری نے کہا کہ اگر جے آئی ٹی کو کام سے نہیں روکا تو یہ خارج تصور ہو گی۔جسٹس طارق سلیم شیخ نے کہا کہ ابھی ہم صرف رپورٹ مانگ رہے ہیں۔فواد چوہدری نے کہا کہ ایک دن میں عمران خان پر دہشت گردی کے 15 کیس کر دیئے ۔ عدالت نے کہا کہ عدالت کے سامنے یہ سوال بھی ہے کہ اگر پولیس نہیں تو تفتیش کون کرے گا۔جسٹس فاروق حیدر نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ عدالت نے یہ بھی دیکھنا ہے کہ جے آئی ٹی کی تشکیل کے لیے کابینہ سے منظوری ہوئی یا نہیں۔عدالت نے پنجاب حکومت کے وکیل سے 10 اپریل کو جواب طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی۔