لاڑکانہ(نمائندہ خصوصی)پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین اور وفاقی وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ دنیا بھر میں پاکستانی آج شہید ذوالفقار علی بھٹو کو یاد کرر ہے ہیں،آج کسان بھی اپنے قائد عوام کو یاد کر رہے ہیں ، جب ہم ملک میں کسی اور کی آمریت کو تسلیم نہیں کرتے تو سپریم کورٹ میں بھی کسی کی آمریت تسلیم نہیں کریں گے، جنرل ضیا کے مارشل لا کی اور فوجی عدالتوں سے کارکنوں کو سزائے موت کی توثیق بھی ان ہی عدالتوں نے کی، یہ سلسلہ چلتے چلتے مشرف تک پہنچا اور مشرف نے جب بے نظیر کے خلاف زیادتیوں پر معافی مانگی تو افتخار چوہدری نے این آر او کا شور مچا کر ایک نئی روایت قائم کی۔لاڑکانہ میں ذوالفقار علی بھٹو کی برسی کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ شہید ذوالفقار علی بھٹو نے مزدوروں کو حق دلوایا، آج جن کو ووٹ کا حق ملا ہے وہ بھی شہید ذوالفقار علی بھٹو کو یادکرتے ہیں،آئین اور ایٹمی بم دینے والے شہید ذوالفقار علی بھٹو کو آج یاد کیا جاتا ہے ،جب میں بیرون ملک جاتا ہوں تو لوگ پوچھتے ہیں کہ آپ بھٹو کے نواسے ہیں۔آپ میں سے کوئی مولوی مشتاق کو یاد کرتے ہیں؟کون ہے مولوی مشتاق؟مولوی مشتاق کو کوئی یاد نہیں کرتا،جنہوں نے قائد عوام کو سزاسنائی ان کو آج کوئی یاد نہیں کرتا،کسی کو یاد ہے انوار الحق کون ہے،کہا ں دفن ہے؟چھوٹے چھوٹے لوگ سزائے موت کے فیصلے سنا دیتے ہیں، قائد عوام کو دنیا بھر میں آج بھی لوگ یاد کرتے ہیں۔شہید ذوالفقار علی بھٹو کا عدالتی قتل کیا گیا،2012میں زرداری نے ریفرنس دائر کیا کہ انصاف دو،آصف زرداری نے بھٹو شہید کا جو ریفرنس بھیجاوہ12سال سے التوا کا شکارہے۔انہوں نے وزیراعظم سے دوبارہ ریفرنس بھیجنے کی اپیل کی۔بلاول بھٹو نے کہا کہ ماضی میں آئین ،جمہوریت اور ووٹ پر ڈاکا ڈالا گیا، قتل بھی ہمارے گھر میں ہو اور مجرم بھی ہم بنیں،پاکستان کا آئین توڑ کر مشرف کو ہم پر مسلط کیا گیا، تب آئینی تھا یا نہیں، سپریم کورٹ نے مشرف کو آئین میں تبدیلی کرنے کی اجازت دی۔مشرف کے دور میں پیپلز پارٹی کے کارکنان کو جیل میں ڈالا گیا،مشرف کے دور حکومت میں زرداری کو 2005 تک جیل میں رکھا گیا ، زرداری کو 11سال جیل میں رکھا گیا آج تک اس کا انصاف نہیں ملا نہ کسی نے معافی مانگی۔مشرف نے ایک بار معافی مانگنے اور غلطی تسلیم کرنے کی کوشش کی، مشرف نے تسلیم کیا کہ شہید بینظیر بھٹو کیخلاف جھوٹے کیسز بنائےتھے۔جب مشرف نے معافی مانگی تو افتخار چودھری نے وہ دہرا دیا او ر ملک میں این آراو کا شور ہوا،افتخار چودھری کو بحال ہم نے کروایا تھا، ہمارے جیالوں نے قربانیاں دی تھیں۔بلاول نے کہا کہ افتخار چوہدری کو پی پی کے جیالوں کی جدوجہد نے بحال کروایا اور وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے انہیں بحال کیا تو بطور چیف جسٹس مشرف کو آئین توڑنے کی سزا دینے کے بجائے آئین بچانے پر گیلانی کو سزا دی گئی اور انہیں گھر بھیجا گیا، پھر دوسرے وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف کو عدالت میں گھسیٹا گیا اور اسے راجہ رینٹل کا نام دیا گیا مگر آج بھی اسی کی پالیسیاں چل رہی ہیں، کسی کو کچھ شرم اور حیا ہے۔انہوں نے کہاکہ مشرف کو آئین توڑنے کی سزا آج تک کوئی نہیں دلوا سکا،اگر ہم پارلیمان میں آمریت نہیں مانتے تو جوڈیشری میں بھی نہیں مانیں گے۔بلاول بھٹو نے اپنے خطاب میں کہا کہ افتخارچودھری کے دور میں عدلیہ میں آمریت کا دور شروع ہوا،افتخار چودھری کو مشرف نے ہٹایا اور بحال ہم نے کروایا۔جب کرسی ملی تو اس کو غدار اور آئین شکن مشرف نظر نہیں آیا، افتخار چودھری دوبارہ چیف جسٹس بنا تو وہ پیپلز پارٹی کے جیالوں کی وجہ سے بنا، افتخار چودھری کو مشرف نظر نہیں آیا،نظر آیا تو زرداری آیا۔انہوں نے کہاکہ سابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے پی ٹی آئی کی الیکشن مہم چلائی ،سپریم کورٹ کی تاریخ ہے کہ چیف جسٹس ڈیم کے نام پر پیسے جمع کرتا ہے،سوموٹو لیکر کہتا ہے ڈیم فنڈ میں پیسے جمع کرادو تو کیس ختم ہو جائے گا۔ثاقب نثار لوگوں کو ڈراتے تھے کہ ڈیم فنڈ میں پیسہ جمع نہیں کرو گے تو سو موٹو لے لوں گا، کراچی میں انصاف کی بحالی کیلئے جیالوں کا خون بہا ۔بلاول بھٹو نے مزید کہا جس طرح کا واضح فرق نظر آ رہا ہے پاکستان کی تاریخ میں پہلے نظر نہیں آیا ، قوم کی قسمت کے ساتھ اس وقت کھیلا جا رہا ہے، تخت لاہور کی لڑائی پورے پاکستان کو لے ڈوبے گی۔ہم نے بہت کچھ برداشت کیا ہے پاکستان کے عوام اور برداشت نہیں کر سکتے ، اس ملک کا حکمران کون بنے گا کسی جج کواختیار نہیں کہ وہ یہ فیصلہ کرے۔ہمارا مطالبہ تھا آنے والے الیکشن پر کوئی انگلی نہ اٹھائے ،پیپلز پارٹی کا کل بھی مطالبہ ہے کہ آج بھی مطالبہ ہے صاف شفاف الیکشن کرائے جائیں۔پاکستان کے عوام کا حق ہے وہ فیصلہ کریں پاکستان کا وزیراعظم کون ہو گا ، فیصلے سے آج پاکستان ایک آئینی بحران میں ہے۔اتحادی حکومت کا حق ہے کہ وہ سوال پوچھے کہ عدالت یہ فیصلہ کیسے سنا سکتی ہے،ہم چاہتے ہیں کہ تاریخ کی غلطیاں نہ دہرائی جائیں،پورا پاکستا ن لارجر بینچ کے فیصلے کو ماننے کیلئے تیار ہے،آئینی بحران سے نکالنے کیلئے لارجر بینچ تشکیل دیا جائے،لارجر بینچ تشکیل دے اور کل الیکشن کا اعلان کریں ہم تیار ہیں۔چیئرمین پی پی نے کہا کہ ملک کے حکمران اور وزیراعظم کا فیصلہ کسی جج کو نہیں بلکہ عوام کو کرنا ہے، جب ماضی میں پیپلزپارٹی کے لوگوں کو ایک آمر کی حکومت کیلیے تبدیل کیا گیا تب عدالت خاموش رہی، سینیٹ میں عدم اعتماد کے وقت جب فلور کراسنگ ہوئی تو عدالت نے اسے پارلیمنٹ کا فیصلہ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ عدلیہ نے کسی سے وعدہ پورا کرنے کیلیے تخت لاہور پی ڈی ایم سے چھین کر پرویز الہی کو دیا، جس کے نتیجے میں آج ملک سیاسی بحران کا شکار ہے۔بلاول بھٹو نے کہا کہ آئینی بحران سے نکلنے کیلیے سپریم کورٹ فل کورٹ بنائے اور بینچ سے ان دو ججز کو نکال دیا جائے جو اپوزیشن سے فون پر بات کرتے ہوئے پکڑے گئے، کل آپ الیکشن کا فیصلہ کریں پیپلزپارٹی انتخابات لڑنے کیلیے تیار ہے۔