لاڑکانہ (رپورٹ محمد عاشق پٹھان) پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین و وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ایک بار دھاندھلی کرکے عمران خان کو اقتدار میں لایا گیا، لیکن اب دوسری بار الیکشن عمل کو سبوتاژ کرنے نہیں دیں گے۔ تمام اسٹیک ہولڈرز کے لیے پیغام ہے کہ ہمیں جمہوریت اور ادارے بچانے ہیں ملک کے پہلے منتخب وزیراعظم قائدِ عوام شہید ذوالفقار علی بھٹو کے 44 ویں یوم شہادت پر لاڑکانہ میں منعقد اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے، پی پی پی چیئرمین نے کہا کہ 4 اپریل کو ملک سمیت پوری دنیا میں موجود پاکستانی قائدِ عوام کو یاد کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ صدر آصف علی زرداری نے شہید ذوالفقار علی بھٹو کے عدالتی قتل کے حوالے سے ایک صدارتی ریفرنس سپریم کورٹ بھیجا، لیکن تاحال اسے سماعت کے لیے مقرر نہیں کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ جہاں ایک جانب قائدِ عوام کو شہید کیا گیا، تو دوسری جانب ان کے بنائے ہوئے آئین کو بار بار توڑا گیا، ان کی متعارف کردہ اصلاحات غیرآئینی قرار دلوایا گیا اور خواتین سمیت پسماندہ طبقات کو دیئے گئے حقوق بھی سلب کیے گئے۔ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے تاریخی حوالے دیتے ہوئے کہا کہ آمر ضیاء اور آمر مشرف کے اقتدار پر قبضے کے بعد سپریم کورٹ سے پوچھا گیا کہ یہ اقدامات جائز ہیں، تو ملک کی اعلیٰ عدلیہ نے ان کو جائز قرار دیا۔ 1988ع میں جمہوریت کی بحالی کے بعد شہید محترمہ بینظیر بھٹو کی قائم ہونے والی حکومت کو محض 11 مہینے چلنے دیا اور ایک اخباری کالم کی بنیاد پر حکومت کو ختم کردیا گیا، لیکن اس عمل کی سپریم کورٹ نے توثیق کی۔ انہوں نے کہا کہ جب 1996 میں بھی شہید محترمہ بینظیر بھٹو کی حکومت کو گرایا گیا اور عدلیہ نے اسے بحال نہیں کیا۔ اس وقت کے ایک جج نے اپنے نوٹ میں لکھا کہ اعلیٰ عدلیہ نے سندھ سے آنے والے وزیراعظم کی دوسری بار بھی حکومت بحال کرنے سے انکار کردیا، جبکہ پنجاب کے وزیراظم کو بحال کیا گیا۔ انہوں نے شہید میر مرتضی بھٹو قتل کیس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ قتل بھی ہمارے گھر کے فرد کا ہوا اور مجرم بھی ہمیں ٹھرایا گیا۔ پی پی پی چیئرمین نے کہا کہ مشرف کے اقتدار پر قبضے کی سپریم کورٹ نے نہ صرف توثیق کی، بلکہ اسے آئین میں ترمیم کی بھی اجازت دے دی۔ انہوں نے کہا کہ مشرف کے شب خون کی توثیق دینے والے بینچ میں سابق چیف جسٹس افتخار چودہری بھی شامل تھے۔ انہوں نے مزید کہا کہ مشرف کے دورِ اقتدار کے دوران 2005 تک صدر آصف علی زرداری کو بلاجواز قید میں رکھا گیا۔ انہوں نے کہا پرویز مشرف نے ایک بار صدر آصف علی زرداری کو جیل میں رکھنے پر معافی بھی مانگی تھی، لیکن اس پر ملک میں این آر او کا شور مچایا گیا اور جسٹس افتخار چوہدری نے اسے اڑا دیا۔ انہوں نے کہا کہ چودہری افتخار نے تو کمال کیا، جسے کرسی ملنے کے بعد اسے ہٹانے والا مشرف تو نظر نہیں آیا، لیکن آئین کی خلاف ورزی نہ کرنے کی پاداش میں منتخب وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کو ہٹا دیا۔ وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ سابق چیف جسٹس افتخار چودہری کے بعد سے جوڈیشری میں آمریت چل رہی ہے، ون مین شو چل رہا ہے۔ ہم اگر پارلیمان میں آمریت تسلیم نہیں کرتے، تو عدلیہ میں بھی آمریت قبول نہیں کرسکتے۔ انہوں نے کہا کہ اِس وقت سپریم کورٹ کو سپریم کورٹ سے کون بچائے گا، عدلیہ کو کون بچائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں بھی مسائل پیدا ہوئے ہیں، لیکن اس طرح نہیں ہوا کہ باقی تمام ججز نے تین ججز پر عدم اعتماد کا اظہار کیا ہو۔پی پی پی چیئرمین کا کہنا تھا کہ ہم نے بہت برداشت کیا ہے اور اس حوالے سے بہت کچھ گِنوا بھی سکتے ہیں، لیکن اب بہت ہوا۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کے دور اقتدار کے دوران علیل فریال تالپور کو عید کی رات اسپتال سے گھسیٹ کر راولپنڈی کے جیل میں بند کیا گیا تھا، لیکن اس وقت کسی کو قانون یاد نہیں آیا۔بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ یہاں اگر چیف جسٹس چاہے تو ڈیم بنا سکتا ہے، اس کے لیے فنڈز جمع کرسکتا ہے۔ سابق چیف جسٹس گلزار احمد کو 1970ع کا کراچی دیکھنے کا شوق ہوا، تو انکروچمینٹ کے نام پر غریبوں کے گھر توڑ دیے گئے۔ انہوں نے کہا کہ سابق اسٹیبلشمینٹ اور سابق سپریم کورٹ نے بھی الیکشن میں دھاندھلی کرائی۔ انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں آئندہ الیکشن پر کوئی انگلی نہ اٹھا سکے، اس لیے پاکستان پیپلز پارٹی کا مطالبہ ہے کہ ملک میں صاف و شفاف الیکشن ہو اور سب کو لیول پلینگ فیلڈ میسر ہو۔ یہ فیصلہ عوام کو کرنے دیا جائے کہ وزیراعظم کون بنے گا وزیرخارجہ نے کہا کہ سینیٹ چیئرمین صادق سنجرانی کے خلاف الیکشن کے معاملے پر عدلیہ نے کہا تھا کہ وہ پارلیمان کے معاملے میں مداخلت نہیں کرسکتی۔ لیکن جب تخت لاہور کا معاملہ آتا ہے تو اصول تبدیل ہو جاتے ہیں۔ کسی سے وعدہ پورا کرنے کی خاطر آئین توڑا گیا، غیر آئینی فیصلہ سنایا گیا اور پنجاب میں پی ڈی ایم سے حکومت چھین کے چودہری پرویز الٰہی کو دے دی گئی۔ انہوں نے مزید کہا کہ ملک میں آج آئینی بحران اسی عدالتی فیصلے کا نتیجا ہے۔پی پی پی چیئرمین کا کہنا تھا کہ موجودہ صورتحال کے متعلق ان کے اتحادیوں کے تحفظات میں وزن ہے۔ انہوں نے کہا کہ اتحادیوں کا کہنا ہے کہ اس وقت قوم اور اس کی قسمت کے ساتھ جو کھیل کھیلا جا رہا ہے وہ بدنیتی پر مبنی ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ اس آئینی بحران کو روکنے کے لیے ہمارا مطالبہ ہے کہ سپریم کورٹ لارجر بئنچ تشکیل دے، جس کا اپوزیشن سے فون پر بات کرتے ہوِئے پکڑے گئے دو ججز کے علاوہ باقی تمام جج صاحبان حصہ ہوں۔ انہہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ ماضی میں کی گئی غلطیوں کو نہ دہرایا جائے۔ ہم چاہتے ہیں چیف جسٹس عمر عطا بندیال کو پاکستان کو بچانے والے جج کے طور پر یاد رکھا جائے۔ ہماری چیف جسٹس سمیت تمام ججز کو اپیل ہے کہ پاکستان کو بچائیں، کیونکہ تختِ لاہور کی لڑائی پورے پاکستان کو ڈبو دے گی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ تین ججز کی انا کی وجہ سے اگر کل کچھ ہوا تو جیلوں میں پی پی پی والے ہی جائیں گے اور جمہوریت کے لیے لڑیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اگر یہ بحران چلتا رہے گا، تو میں اور شہباز شریف ہوں گے اور نہ عمران خان آئے گا۔ ایسے حالات کا خمیازہ صرف پاکستان کی عوام کو بھگتنا پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ اگر انا کی وجہ سے پاکستان اور ادارے تقسیم رہے تو اس کا خمیازہ عوام کو بھگتنا پڑے گا۔ کوشش کریں گے کہ نفرت اور تقسیم کی سیاست کو دفن کردیں۔ انہوں نے کہا کہ پورے پاکستان کے لیے پیغام ہے کہ نہ تیرا نہ میرا، ہم سب کا پاکستان۔