اسلام آباد (نمائندہ خصوصی ) وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ میں نے کسی کریمنل کیس میں جیل نہیں کاٹی بلکہ نظریے کیلئے جیل کاٹی ہے لیکن چیف جسٹس صاحب آپ کرپشن کے الزامات والے جج کو اپنے ساتھ بینچ میں بیٹھا کر کیا پیغام دینا چاہتے ہیں ،میں جب اسمبلی کے ایوان میں بات کرتا ہوں تو پہلے اپنے گریبان میں دیکھتا ہوں یہی اصول سب پر لاگو ہوتا ہے ،اگر عمران خان کی اہلیہ عوامی نمائندہ نہیں تو مریم نواز بھی عوامی نمائندہ نہیں تو اس کو کیوں جیل میں رکھا گیا تین رکنی بینچ کا فیصلہ قبول نہیں موجودہ بینچ کا فیصلہ انصاف کے اصولوں کے خلاف ہو گا قوم صرف فل کورٹ بینچ کے فیصلے کو تسلیم کرے گی ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کے روز قومی اسمبلی کے اجلاس میں کیا وزیر اعظم نے کہا کہ حکومت میں تمام اتحادی جماعتوں نے اس بینچ پر عدم اعتماد کا اظہار کیا ہے اگر فل کورٹ بینچ بنا دیا جائے تو پوری قوم اس پر اعتماد کرے گی موجودہ بینچ سے فیصلہ کروانا انصاف کے اصولوں کے خلاف ہو گا چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ قومی اسمبلی میں کچھ لوگ جیلیں کاٹ کر تقریریں کر رہے ہیں عمران نیازی نے دو مرتبہ مجھے جیل بجھوایا پھر ہائی کورٹ نے مجھے میرٹ پر ضمانت دی لیکن پھر بھی مجھے پھر جیل بھیجنے کی کوشش کی،نعیم بخاری نے اپنی پٹیشن واپس لی اور دم دبا کر بھاگ گئے مجھے میرٹ پر ضمانت ملتی رہی ہے میرا جرم یہ تھا کہ میری پارٹی نے اپوزیشن لیڈر بنایا تھا اور ہم ان پر تنقید کرتے تھے جو عمران نیازی کو پسند نہیں تھا کہ ان کو جیل میں ڈال کر نیرو کی طرح بانسری باجاوں انہوں نے کہا کہ میں چیف جسٹس سے پوچھنا چاہتا ہوں جن پر کرپشن کے سخت الزام لگے ہیں آپ ان کو ساتھ بیٹھا کر عوام کو کیا پیغام دینا چاہتے ہیں ہمارا یہ حق ہے کہ ہم عوام کی ترجمانی کریں میں ایوان کا منتخب نمائندہ ہوں میرے ساتھیوں کو جیل میں بیجھا گیا میرے خلاف مقدمہ دوسال چلا لیکن اللہ تعالیٰ نے مجھے سرخرو ہوا ،میرء خلاف الزامات لگانے والوں نے لندن میں کورٹ میں معافی مانگی ،عمران خان کی اہلیہ تو پبلک آفس ہولڈر نہیں تھیں تو مریم نواز کو تو جیل میں ڈالا گیا یہ دوہرا معیار نہیں چلے گا اگر اس طرح کا رویہ رکھا گیا تو حالات ایسے ہوں گے کہ ہم ہاتھ ملتے رہ جائیں گے