لاڑکانہ( رپورٹ محمد عاشق پٹھان) پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین اور وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ اس وقت سپریم کورٹ کا اپنا ٹرائل چل رہا ہے اگر سپریم کورٹ لارجر بینچ نہیں بناتی تو تین ججز کا جو فیصلہ ہوگا اس سے ایسا آئینی بحران پیدا ہوگا جس سے خدانخواستہ پاکستان میں کوئی ایمرجنسی یا مارشلا کا خدشہ ہے اگر لارجر بینچ نہ بنا تو تاریخ چیف جسٹس عمر عطا بندیال کو یاد رکھے گا کہ انہوں نے تین ججز کو بٹھاکر پاکستان کو ایک مرتبہ پھر آمریت کے دلدل میں دھکیل دیا لیکن اب بھی وقت کہ وہ ہوش کے ناخن لیں کیونکہ پاکستان ہم سب کا ہے اور ہم سب کا کردار ایسا ہونا چاہیے جس کے نتیجے میں پاکستانی عوام کا فلاح اور بھلای ہو اس کے لیے ضروری ہے کہ ہمارے معزز جج صاحبان لارجر بیچ بنادیں اور اس اہم سوال کا جواب دیں، لاڑکانہ میں کراچی پولیس آفس میں دہشت گردوں سے مقابلے میں شہید ہونے والے غلام عباس لغاری کے لواحقین سے تعزیت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری کا مزید کہنا تھا کہ اس وقت عدلیہ میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ سب کے سامنے ہے، میں سمجھتا ہوں کہ عدلیہ کے تینوں ججوں کو سوچنا چاہیے کہ یہ کیا ہو رہا ہے، اب الیکشن کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا اور یہ کوئی عام ٹرائل نہیں ہے بلکہ سپریم کورٹ آف پاکستان میں ٹرائل چل رہا ہے جیسے سینئر ججز کی طرف سے اعلیٰ عدلیہ پر جو تنقید کی جا رہی ہے وہ تاریخی تنقید ہے اور ایک طرح کا عدم اعتماد ہے کیا کبھی ایسا ہوا ہے کہ 9 ممبران کی کھیپ احتجاج پر اٹھی اور 3 جج ان میں سے ایک رہے؟ جس جج نے فیصلہ دیا اس کے نتیجے میں اپوزیشن کی جانب سے پی ڈی ایم کو غیر آئینی طور پر پنجاب حکومت کو منتقل کردیا گیا، میرا سمجھتا ہوں ہے کہ معزز چیف جسٹس صاحب اپنی عدالت کے حوالے سے آپ کے ہی ججوں نے آپ کے کردار اور بنچ کے خلاف عدم اعتماد کا اظہار کیا ہے اور یہ اہم سوال آپ کے سامنے ہے تو آئینی اور مناسب بات یہ ہے کہ ایک لارجر بینچ تشکیل دیا جائے، اور تمام ججز اپنا فیصلہ دیں، ہمیں یہ فیصلہ قبول ہے، لیکن سپریم کورٹ کا ماضی بھی ہمارے سامنے ہے، انہوں نے کہا کہ انتخابات میں تاخیر سے پاکستان پیپلز پارٹی پر کوئی فرق نہیں پڑتا اور ہمیں خان صاحب کو کوئی فرق نہیں پڑتا، شاہ محمود قریشی کو پیپلز پارٹی نے شکست دی اور خان صاحب کو ملیر میں پیپلز پارٹی نے شکست دی اور کراچی کے بلدیاتی انتخابات میں پیپلز پارٹی نے پی ٹی آئی کو شکست دی اور سندھ کی تاریخ میں پہلی بار پیپلز پارٹی کا میئر بن رہا ہے کہ ملک کے ساتھ مذاق نہ کیا جائے، اس لیے ہم سمجھتے ہیں کہ انتخابات منصفانہ، پرامن، لیول پلیئنگ فیلڈ، شفاف اور جمہوری انداز میں کرائے جائیں اور انتخابات کے بارے میں ہمارے اتحادیوں کے اعتراضات بھی سنجیدہ ہیں، میں سمجھتا ہوں کہ پاکستان کی سیاست اس وقت یرغمال بنا ہوا ہے، تخت لاہور کے سیاسی معرکے نے پوری پاکستان کی سیاست کو یرغمال بنا رکھا ہے اور یہ وقت انتخابات کے لیے موزوں نہیں، اس وقت سندھ، بلوچستان اور کے پی کے سیلاب کی زد میں ہے، نیچے ہے اور متاثرین امداد کے منتظر ہیں ان کا پیسہ تخت لاہور کی جنگ میں لگایا گیا تو ہم اس کے خلاف احتجاج کریں گے، انہوں نے کہا کہ ہم نے سپریم کورٹ کے رجسٹرار کے بارے میں پہلے نہیں سنا تھا لیکن اب سنا ہے کہ سپریم کورٹ کے رجسٹرار ایک سپر شہنشاہ ہیں اور وہ ایک نوٹیفکیشن کے تحت تین رکنی ججوں کے فیصلے کو اڑا سکتے ہیں، سپریم کورٹ اور جج صاحبان خود کہہ رہے ہیں کہ ہم ون مین شو ہیں، اس سے پہلے بہتر ہو گا کہ لارجر بینچ بنایا جائے، ہم سب ان کے فیصلے کو تسلیم کریں گے اور اس پر عملدرآمد کریں گے، انہوں نے کہا کہ آج پاکستان ایک بار پھر دہشت گردی کے خلاف جنگ لڑ رہا ہے اور ہمارے پولیس، سیکورٹی اور قانون نافذ کرنے والے اداروں پر ہم پہلے بھی 100 فیصد بھروسہ کرتے تھے اور آج بھی کرتے ہیں جنہوں نے دہشت گردوں کو شکست دی اور پاکستان میں وہ کر دکھایا جو پوری دنیا افغانستان میں نہیں کرسکی اور پاکستانی عوام نے دہشت گردوں اور انتہا پسندوں کو شکست دی اور ہم انہیں دوبارہ شکست دیں گے، اس سے قبل بلاول بھٹو زرداری نے کراچی پولیس آفس میں آپریشن کے دوران شہید ہونے والے غلام عباس لغاری کے اہل خانہ سے تعزیت کی، اس موقع پر آصفہ بھٹو زرداری، پیپلز پارٹی سندھ کے صدر سینیٹر نثار کھوڑو، جمیل احمد سومرو، ایم این اے خورشید احمد جونیجو، ایم پی اے سہیل انور سیال اور دیگر بھی موجود تھے۔