تھرپارکر(شِنہوا) 27 سالہ مکینیکل انجینئر مظہر علی خان چین پاکستان اقتصادی راہداری ( سی پیک) کے تحت توانائی تعاون کے منصوبے تھر کول بلاک 1 کول الیکٹریسٹی انٹیگریشن منصوبہ کے مرکزی کنٹرول روم میں شفٹ انچارج کے طور پر کام کرتا ہے۔
مظہر علی خان صوبہ سندھ کے جنوب مشرقی گرم صحرائی علاقے میں واقع پلانٹ میں ایک چینی شفٹ انچارج کے ماتحت ہے جو انہیں ہدایات دیتا ہے جس پر وہ دوسرے پاکستانی اور چینی انجینئرز کے ذریعے عملدرآمد کرتا ہے۔
نوجوان انجینئر نے کہا کہ اس کوئلہ پلانٹ میں استعمال ہونے والی جدید ٹیکنالوجی مقامی کوئلے میں استعمال کے لئے موزوں ہے۔ نوجوان انجینئر کا تعلق سندھ کے کم ترقی یافتہ شہر حیدرآباد سے ہے اور انہوں نے 2022 میں سی پیک منصوبے کے ملازم اور سال کے بہترین ماڈل ملازم کا ایوارڈ بھی حاصل کیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ "چینی عملہ ہمیشہ ہم سے تعاون کرتے ہوئے رہنمائی کرتا ہے کیونکہ وہ پہلے ہی مختلف غیرملکی منصوبوں میں اس طرح کے پلانٹس فعال کرچکے ہیں” ۔
اس پلانٹ میں 660 میگاواٹ کے دو ہائی پیرامیٹر کوئلے سے چلنے والے پیداواری یونٹ ہیں جنہیں سالانہ 78 لاکھ ٹن کوئلہ پیدا کرنے والی لیگنائٹ اوپن پٹ کوئلہ کان کا تعاون حاصل ہے۔ یہ اعلیٰ معیار اور بڑی صلاحیت کی حامل ٹیکنالوجی ملک میں پہلی بار استعمال کی جارہی ہے۔
وزیراعظم شہبازشریف نے تھر کول بلاک ون کول الیکٹریسٹی انٹیگریشن منصوبے کا حال ہی میں باضابطہ افتتاح کیا ہے۔ یہ پاکستان میں 40 لاکھ گھرانوں کی بجلی کی طلب پوراکرنے کی صلاحیت کا حامل ہے۔
منصوبے کے سی ای او مینگ ڈونگ ہائی نے شِنہوا سے گفتگو میں کہا کہ پاکستان تھر سے حاصل شدہ کوئلے سے سستی بجلی پیدا کررہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس سے ملک کو ایندھن کی درآمدات کم کرنے، غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر کی بچت اور قومی توانائی تحفظ بڑھانے میں مدد ملے گی۔