اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ ہم عمران خان کے ساتھ الیکشن کی تاریخ کے حوالے سے کسی قسم کے مذاکرات کا حصہ نہیں بنیں گے نہ ہی ہم کوئی ڈائیلاگ کریں گے، عمران خان کو انتخابات میں دھاندلی کے ذریعے 2018 میں لایا گیا، 2018 میں ہونے والی دھاندلی پر سوموٹو کیوں نہیں لیا گیا؟ اتحادی جماعتوں کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ سپریم کورٹ میں انتخابات سے متعلق اہم مقدمہ زیر سماعت ہے، 9 رکنی بینچ میں سے 2 ججز نے اس مقدمے سے لاتعلقی کا اظہار کیا، پھر دو ججز بینچ سے الگ ہو گئے، ججز کے بینچ سے علیحدہ ہونے سے قوم ابہام کا شکار ہوئی، مزید دو ججز کے الگ ہونے سے بینچ 3 ججز تک محدود ہو گیا۔ جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے مزید کہا کہ ایسی صورتحال پر سیاست دان، پارلیمنٹ اور عوام کیا رائے قائم کریں؟، الیکشن کا شیڈول دینا الیکشن کمیشن کا آئینی اختیار ہے، سوموٹو کیس چار اور تین سے مسترد ہو چکا ہے، لہٰذا اب دوبارہ سماعت کی کوئی حیثیت نہیں رہی، 3 رکنی بینچ پرعدم اعتماد کرتے ہیں، عمران خان اداروں میں تقسیم چاہتے ہیں۔ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ اخلاقی طور پر چیف جسٹس اور دو ججز کو بھی اس مقدمے سے الگ ہو جانا چاہیے، ضد نہ کی جائے اور فریق بن کر فیصلہ نہ کیا جائے، ملک میں اس وقت مردم شماری کا عمل جاری ہے، مردم شماری کے بعد نئی حلقہ بندیاں ہوں گی، ملک کو ایک رکھنے کیلئے انتخابات ایک ہی دن ہونے چاہئیں، سپریم کورٹ کوغیر جانبدار رہنے دیا جائے۔