کراچی (کامرس رپورٹر) پاکستان اسٹاک ایکس چینج میں گزشتہ ہفتے کے دوران کاروبار حصص میں اتارچڑھاﺅ کا سلسلہ مسلسل جاری رہا اور ملک میں جاری سیاسی عدم استحکام،آئی ایم ایف کی جانب سے قرض کی قسط دینے میں تاخیر اور پاکستان حکومت پر مسلسل دباﺅ بڑھانے سمیت دیگر منفی عوامل کی وجہ سے سرمایہ کاروں نے اپنا سرمایہ غیرمحفوظ سمجھتے ہوئے نئی خریداری سے اجتناب کیا۔تاہم ماہ : مارچ2023 میں پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں منفی رجحان رہا۔گزشتہ ہفتے مارکیٹ میں ٹیلی کام،سیمنٹ،فوڈز،کمیونیکیشن،بینکنگ،پیٹرولیم،آئل اینڈ گیس،پراپرٹیز اور دیگر سرگرم شیئرز کی خریدوفروخت دیکھی گئی۔کے ایس ای 100انڈیکس58.78پوائنٹس گھٹ کر 40000.37 پوائنٹس کی سطح پر بند ہوا، اسی طرح48.36پوائنٹس کی کمی سے کے ایس ای30انڈیکس 14786.88پوائنٹس پر بند ہوا۔جبکہ کے ایس ای آل شیئرز انڈیکس0.07پوائنٹس کم ہو کر26424.91پوائنٹس اورکے ایم آئی30انڈیکس142.25پوائنٹس کی کمی سے68777.77پوائنٹس پر بند ہوا۔ کاروباری مندی کی وجہ سے مارکیٹ کا مجموعی سرمایہ1کروڑ75لاکھ59ہزار755روپے کی کمی سے 61کھرب7ارب 55کروڑ37لاکھ29ہزار129روپے رہ گیا۔ علاوہ ازیںپاکستان اسٹاک ایکسچینج کی ماہ مارچ میں ایک ماہ کی رپورٹ کے مطابق مارچ میں پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں منفی رجحان رہا۔ مارچ میں 100 انڈیکس میں 509 پوائنٹس کمی ریکارڈ کی گئی۔ایک ماہ میں 100 انڈیکس 1.25 فیصد کم یسے 40 ہزر کی سطح تک گرگیا۔ مارچ میں100 انڈیکس 2561 پوائنٹس حد میں رہا۔ بازارحصص میں مارچ میں 3 ارب 67 کروڑ شیئرز کے سودے ہوئے اور اسٹاک مارکیٹ کے کاروبار کی مالیت 124 ارب روپے رہی۔ مارکیٹ کیپٹلائزیشن مارچ میں 164 ارب روپے کم ہوکر 6108 ارب روپے رہ گیا۔