اسلام آباد(نمائندہ خصوصی)سپریم کورٹ کی طرف سے از خود نوٹسز اور 184/3 کے اختیار کے تحت زیر سماعت کیسز کو موخر کرنے بابت گزشتہ روز کے دو ایک کے تناسب سے جاری فیصلہ میں جسٹس شاہد وحید کی طرف سے پانچ صفحات پر تحریر کردہ اختلافی نوٹ جاری کر دیا ہے،اختلافی نوٹ میں فاضل جج نے تحریر کیا ہے کہ بنچز تشکیل دینا چیف جسٹس کا انتظامی اختیار ہے،سپریم کورٹ ازخود نوٹس نمبر 4/ 2022 میں قرار دے چکا کہ چیف جسٹس ہی بنچز بنانے کا اختیار رکھتے ہیں،دیگر ججز بنچ کی تشکیل پر اعتراض نہیں اٹھا سکتے،اگر ججز کو بنچ کی تشکیل پر اعتراض تھا تو وہ کیس سننے سے معذرت کر سکتے تھے،جسٹس شاہد وحید نے اپنے اختلافی نوٹ میں لکھا ہے کہ جسٹس قاضی فائز عیسی اور جسٹس امین الدین کے فیصلے سے اتفاق نہیں کرتا،از خود نوٹس میں وہ باتیں زیر بحث لائی گئیں جو کیس کا حصہ ہی نہیں تھیں،حافظ قرآن طالب علم کو 20 اضافی نمبر دینے کے معاملے پر اٹارنی جنرل اور پی ایم ڈی سی جواب جمع کرائیں،موجودہ خصوصی بنچ بھی قانون کے مطابق تشکیل دیا گیا۔