اسلام آباد (نمائندہ خصوصی)وفاقی وزیر برائے قانون انصاف سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے واضح کیا ہے کہ ملک بھرمیں پہلی بار ڈیجیٹل مردم شماری ہورہی ہے جو 30 اپریل تک مکمل ہونی ہے،مردم شماری کے تحت آئندہ انتخابات آئینی معاملہ ہے اگر حتمی مردم شماری ہوگئی تو انتخابات نئی حلقہ بندیوں کے تحت ہوں گے۔جمعرات کو سینٹ میں سینیٹر بہرہ مند تنگی اور سینیٹر ہدایت اللہ کے سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ 2017 میں مردم شماری پر کافی اعتراضات آئے،2018 کے انتخابات کو قانونی حیثیت دینے کےلئے آرٹیکل 51 میں ترمیم کرکے ایک وقت کےلئے پرویژنل مردم شماری کرانے کی اجازت دی گئی۔ انہوںنے کہاکہ موجودہ حکومت نے 23-2022 کے مالی سال میں مردم شماری کےلئے 35 ارب روپے مختص کئے۔ انہوںنے کہاکہ ملک بھرمیں پہلی بار ڈیجیٹل مردم شماری ہورہی ہے۔ یکم مارچ سے مردم شماری جاری ہے جو کہ 30 اپریل تک مکمل ہونی ہے۔ مردم شماری کے تحت آئندہ انتخابات آئینی معاملہ ہے اگر حتمی مردم شماری ہوگئی تو انتخابات نئی حلقہ بندیوں کے تحت ہوں گے۔:وفاقی وزیر برائے بحری امور سید فیصل سبزواری نے کہا کہ پاکستان میں 2017 کے بعد 2023میں مردم شماری اس لئے ہورہی ہے کہ کراچی سمیت سندھ کے مختلف علاقوں اور بلوچستان میں مردم شماری پر تحفظات تھے اس لئے یہ مردم شماری ہورہی ہے، آبادی کی بنیاد پر وسائل اور قومی و صوبائی اسمبلیوں کی نشستیں تقسیم کی جاتی ہیں۔ اس معاملے پر سیاست نہیں ہونی چاہیے۔