لاہور( نمائندہ خصوصی ) وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ جمہوریت کو صرف اسٹیبلشمنٹ یا عدلیہ کے بعض لوگ کمزور نہیں کرتے بلکہ سیاستدان بھی کرتے ہیں جب وہ آپس میں بے رحمی کے ساتھ لڑتے ہیں اوراقتدا ر کےلئے پارلیمنٹ جیسے اداروں پر بھی پل پڑتے ہیں جو ہمیں تحفظ دیتے ہیں جو عوام کے حقوق کو محفوظ کرتے ہیں ،ایسے نہیں ہوگا کہ آپ گزشتہ سے پیوستہ کی بات نہ کرےں،آپ کوملک کو2017ءکی پوزیشن پر واپس لے کر جانا ہوگا،جو آپ کہیں گے وہی ہوگا بالکل بھی ایسا نہیں ہوگا ، آج پھر کہہ رہے ہیں عمران خان کو واپس لے کر آﺅ ، نواز شریف کو انصاف کس نے دینا ہے، وہی دیں جنہوںنے نا انصافی کی ہے، ہم نے اس کا ٹوکرا اٹھا لیا ہے اورچونکہ نظر آرہاہے عوام مہنگائی کی وجہ سے پریشان ہے یہی وقت ہے کہ ان کو دوبارہ گراﺅ ، پھر گرانے والا کوئی چکر نہیں ہے ، ہمارا پیچھے ہٹنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے،ہم ملک میں جوتے کھانے کے لئے پیدا نہیں ہوئے ، فریٹ ٹرینوں کے کرایوں کے میں 10سے15فیصد کمی کر رہے ہیں ، عید الفطر سپیشل ٹرینیں چلائی جائیں گی ، 30جون تک مزید قراقرم ایکسپریس اور کراچی ایکسپریس کو گرین لائن کی طرز پر اپ گریڈ کریں گے۔ پاکستان ریلوے ہیڈ کوارٹر میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ پاکستان ریلوے نے 100روز کا ایک پلان بنایا ہے جس پر کام کر رہے ہیں ،ہمارے پاس وسائل نہیں ہےں لیکن ریلوے کو اپنی ٹرینوں کو اپ گریڈ کرنا ہے ،اگر 2017ءمیں کھلواڑ نہ کیا جاتا اورنظام چلتا رہتا تو ہم نے پانچ سال میں اس قابل ہو جانا تھا کہ 80سے90فیصد اکانومی کو اے سٹینڈرڈ میں تبدیل کر دیتے ۔ لیکن میں مشورہ دے کر جاﺅں گا کہ ریلوےز کو اپنی ٹرینوں کو مرحلہ وار اس سطح پر لانا ہے ۔سمر سیزن ٹرینیں چلانے کا پلان کر رہے ہیں جس کے تحت عوام ایکسپریس، شالیمار اور بہاﺅ الدین زکریا ٹرین چلیں گی ،پشاور سے کراچی براستہ راولپنڈی ایک نئی کارگو ٹرین چلانا جارہے ہیں جو ساڑھے 1200ٹن سامان لے جانے کی صلاحیت رکھتی ہو گی ۔انہوں نے کہا کہ ریلوے میں بہت بڑا مالی بحران ہے اورمیں نے ریلوے میں پہلے نہیں دیکھا تھا، تنخواہیں اور پنشن دینا مسئلہ بنا ہوگا، ہمیں برانڈنگ میں کامیابی ملی ہے ، اس کےلئے ریل کاپ نے بہترین کام کیا ہے اور ہدف کے قریب آ گئے ہیں،پہلے مرحلے میں پائلٹ پراجیکٹ کے طور پر لاہور سٹی اور رائے ونڈ کا اسٹیشن ،گرین لائن اور ریل کارز کی برانڈنگ کے لئے بڈنگ کرائی جائے گی اور یہ اگلے چند ہفوں میں ہو جائے گا ،اگر یہ کامیاب ہو گیا تو اسے مرحلہ وار پورے ملک میں پھیلائیں گے، یہ آمدن کا ایسا ذریعہ ہوگا جس پر ریلوے کا ایک روپیہ بھی خرچ نہیں ہوگا،ایسے اعدادوشمار ہیں اور اگر ہم اس راستے پر بلا تعطل چلتے رہے تو پانچ سال میں ریلوے برانڈنگ سے 8سے10ارب روپے کما سکتا ہے ، میری کوشش ہے کہ اس کام کو حکومت کی مدت کے خاتمے سے پہلے شروع کر جاﺅں ۔سعد رفیق نے کہا کہ سپریم کورٹ کے شکر گزار ہیں جس نے ہمیں ریلوے کی زمینوں کے کمرشل استعمال کی اجازت دیدی ہے ، اس کے لئے رولز فریم کر کے کابینہ سے منظور کا کہا گیا تھا جو کابینہ ڈویژن کو بھجوا دئیے گئے ہیں جس کی منظوری ہو جائے گی ، اس کے بعد پاکستان ریلویز کی زمینیں جو بےکار پڑی ہوئی ہیں اورقبضہ کرنے والوں کا انتظار کر رہی ہیں ہم ان کا کمرشل استعمال کرسکیں گے۔ 2600کے قریب دکانیںجو کئی سالوں سے نیلام نہیں ہوئی تھیں اس کا پراسس بھی شروع کر دیاہے ، جنہوں نے قبضے کئے ہوئے ہیں یا انہیں جگہ چھوڑنی پڑے گی یا ریگولرائز ہو کر ریلوے کی پالیسی کے مطابق ادائیگی کرنا پڑے گی ۔سعد رفیق نے بتایا کہ پہلے یہ منصوبہ تھا کہ ریلوے کی تنصیبات کو سولر سسٹم پر لائیں گے اوربی او ٹی کی بنیاد پر یہ 8سے10ارب روپے کا منصوبہ تھا ،اس میں کامیابی نہیں ملی اب فیصلہ کیا گیا ہے کہ ہم 30،40سے50کروڑ روپے کے چھوٹے پراجیکٹ بنائیں گے ،بی او ٹی کی بنیاد پر پاکستانی سرمایہ کار آئیں اورہمارے اسٹیشن ،ٹرمینلز، ڈی ایس آفسز اور ہیڈ کوارٹر کو سولرائز کریں ،ہمارے ساتھ مڈٹرم معاہدہ کریں اور منافع کمائیں جس سے ہمارا بجلی کا بل کا نیچے آ جائے ، اس حوالے سے بھی چند روز تک اعلان کر دیں گے۔خواجہ سعد رفیق نے ب…