کوئٹہ (نمائندہ خصوصی) بلوچستان کی متحرک سماجی تنظمیوں اور کالج سطح کی طالبات نے کم عمری کی شادی کی روک تھام کے لئے موثر قانون سازی کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے شعوری آگاہی کے لئے اجتماعی کوششیں بروئے کار لانے کا عزم کیا ہے غیر سرکاری تنظیم ایجو کیشنل اینڈ یوتھ ایمپاورمنٹ سوسائٹی اور بلیو وینز اور گرلز ناٹ برائیڈ کے تعاون سے صوبائی دارلحکومت کوئٹہ میں”کم عمری میں شادی” اور اس سے جڑے مسائل کے موضوع پر منعقدہ دو روزہ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مہمان خاص مس رفعت، ڈاکٹر شاہدہ علی زئی، صدف اجمل، رضیہ، فرحت زیشان، عاصمہ شاہ، مس صبا نادیہ جوگیزئی اور میزبان انم مینگل اور نغمہ ترین نے کہا کہ کم عمری میں شادی کے باعث نہ صرف بچیوں کی صحت متاثر ہوتی ہے بلکہ وہ ساری زندگی فیسٹولا جیسے سنگین مسائل سے دوچار رہتی ہیں جبکہ جلدی شادی کی وجہ سے اپنا تعلیم بھی مکمل نہیں کر پاتیں ،کم عمری کی شادی کے ساتھ صحت کے بہت سارے مسائل جڑے ہوتے ہیں
جس میں فسٹولا قابل زکر ہے، اس بیماری کی وجہ سے بچی گھر سے نکل نہی پاتی اور لوگ اس سے ملنا نہی چاہتے، یہاں تک کے طلاق تک کی نوبت پہنچ جاتی ہے اور بچی عمری میں بہت سارے نفسیاتی مسائل کا شکار ہوجاتی ہے جس میں ذہنی دباو ایک قابل ذ کر نفسیاتی بیماری ہے، جسکی وجہ سے پچیاں خودکشی جیسے اقدامات اٹھاتی ہیں مقررین نے کہا کہ اسلام میں بلوغت کے ساتھ سمجھداری بھی ایک پیمانہ ہوتا ہے تاہم ہمارے معاشرے میں اسے اکثر نظر انداز کردیا جاتا ہے کم عمری میں شادی بچی کے لیے کسی عذاب سے کم نہیں جس میں وہ تڑپ تڑپ کر بلاآخر موت کے منہ میں چلی جاتی ہے مقررین نے کہا کم عمری میں شادیوں کی بڑی وجوہات میں اگاہی کا فقدان قوانین میں کمزوریاں، غربت اور جنسی ہرس جیسے عوامل کارفرما ہیں جس کی وجہ سے ہمارے معاشرے میں کم عمری کی زیادہ شادیاں ہورہی ہیں گرلز فورم کی طالبات نے اس عزم کا تہیہ کیا کہ اب ہم خود اپنے حقوق پہ اٹھ کھڑی ہوں گی اور کم عمری کی شادی جیسی رسومات کی حوصلہ شکنی کریں گیں۔