سکھر(اسٹاف رپورٹر)امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ ملک لاقانونیت، کرپشن، مہنگائی، بے روزگاری کی دلدل میں دھنس چکا، سیاسی جماعتیں ایک دوسرے پر اعتماد کو تیار نہیں، مسائل کے حل کے لیے نئے انتخابات کرائے جائیں۔ 22کروڑ عوام کو آزادانہ اور شفاف طریقے سے نئی قیادت منتخب کرنے کا موقع ملنا چاہیے۔ دو حکمران جماعتیں عوام کے حقوق کے نام پر مارچ کر رہی ہیں، ایک جماعت سکھر سے اسلام آباد اور دوسری سکھر سے کراچی کی طرف روانہ ہوئی ہے جب کہ چترال سے کراچی تک لوگ غربت اور مہنگائی کی چکی میں پس رہے ہیں۔ دونوں جماعتیں ایک دوسرے کو جھوٹا اور کرپٹ قرار دے رہی ہیں۔ ہم کہتے ہیں دونوں ہی ایک دوسرے کے بارے میں درست بیانی کر رہی ہیں۔ ہمارا خیال ہے کہ پی پی پی اور پی ٹی آئی کو اپنی ہی ناکامیوں کے خلاف کراچی اور اسلام آباد میں احتجاج کرنا چاہیے۔ حکمران اشرافیہ عوام کو دھوکا دینا بند کریں۔ تینوں بڑی جماعتوں نے سالہاسال حکمرانی کے مزے لوٹے اور اب یہ لوگ ایک دفعہ پھر ایک دوسرے پر الزامات لگا رہے ہیں۔ حکمران امریکا اور آئی ایم ایف کے وفادار ہیں، ان کی لڑائی صرف اپنے مفادات کے لیے ہے۔یہ لوگ اقتدار میں آ کر عوام کو بھول جاتے ہیں اور اپنے کارخانوں اور دولت میں اضافہ کرتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ جماعت اسلامی نے ان کی سیاست کے کھیل سے دور رہ کر عوام کا مقدمہ لڑ رہی ہے۔ہمارا مطالبہ ہے کہ حکومت اشیائے خوردونوش، پٹرول اور بجلی کی قیمتوں میں پچاس فیصد کمی کرے۔ سٹیٹ بنک کے گورنر کو برطرف کیا جائے، ملک کے سب سے بڑے بنک کو آئی ایم ایف کے ایجنڈا پر فروخت کر دیا گیا، اب اس کا گورنر ملک میں وائسرائے کا کردار ادا کر رہا ہے۔ حکومت فوری طور پر سودی سرمایہ دارانہ معیشت کے خاتمہ کا اعلان کرے۔ عوام سے اپیل کرتا ہوں کہ شہزادے اور شہزادیوں کی سیاست کا ووٹ کی طاقت سے خاتمہ کریں اور ملک کو اسلامی فلاحی مملکت بنانے کے لیے جماعت اسلامی کا انتخاب کریں۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے سکھر میں مہنگائی، بے روزگاری، بدعنوانی کے خلاف جماعت اسلامی کی 101دھرنوں کی جاری تحریک کے سلسلے میں بڑے عوامی دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ دھرنے سے نائب امیر جماعت اسلامی اسد اللہ بھٹو اور امیر جماعت اسلامی سندھ محمد حسین محنتی نے بھی خطاب کیا۔ اس موقع پر جنرل سیکرٹری جماعت اسلامی سندھ کاشف سعید شیخ، صوبائی نائب امرا ممتاز حسین سہتو، حافظ نصراللہ چنا، نائب قیمین عبدالحفیظ بجارانی، علامہ حزب اللہ جھکرو، جے آئی یوتھ سندھ حسین کھوسہ، چیف سردار زبیر خالد سولنگی، امیر ضلع سلطان لاشاری، مقامی امیر زبیر حفیظ شیخ و دیگر بھی موجود تھے۔
امیر جماعت نے ایک دفعہ پھر پیکا آرڈی نینس کو مسترد کرتے ہوئے حکومت سے اس کالے قانون کو فی الفور واپس لینے کا مطالبہ کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت چاہتی ہے کہ جو اس پر تنقید کرے اسے پانچ سال کے لیے جیل بھیجا جائے۔ حقیقت یہ ہے کہ اگر ملک میں اسلامی نظام قائم ہو گیا تو تمام حکمران اشرافیہ جیل میں ہو گی۔ انھوں نے حکمرانوں سے سوال کیا کہ وہ بتائیں کہ عوام کے جان و مال کے تحفظ کے لیے کیا کیا؟ پشاور کی مسجد میں شہید ہونے والوں کے لیے دعائے مغفرت کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ملک میں معصوم لوگوں کی جان و مال محفوظ نہیں۔ لوگوں کو مساجد، مدارس اور سکولوں میں نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ ملک دشمن سازشیں عروج پر ہیں جب کہ حکمران ایک دفعہ پھر اقتدار میں آنے کے لیے عوام کو بے وقوف بنانے کی کوششیں کر رہے ہیں۔
سراج الحق نے کہا کہ سندھ محبتوں کی سرزمین اور باب الاسلام ہے، مگر اس صوبہ کے گوٹھوں، دیہاتوں اور شہروں میں غربت ناچ رہی ہے۔ ایم کیو ایم نے اعتراف کیا کہ وہ 12مئی کو کسی کے کہنے پر استعمال ہوئی، البتہ ایم کیو ایم نے آدھا سچ بولا۔ ایم کیو ایم بتائے کہ کس کے کہنے پر کراچی کا امن تباہ کیا۔ انھوں نے کہا کہ صوبائی اور مرکزی حکومتیں سندھ کو انصاف نہیں دے سکیں۔ صوبے کے 90فیصد عوام صاف پانی کی سہولت سے بھی محروم ہیں۔ سندھ میں لوڈشیڈنگ ہو رہی ہے۔ سندھ، بلوچستان، کے پی اور پنجاب کے رہائشیوں کے چہروں سے مسکراہٹ غائب ہے۔ ظالم اشرافیہ پارٹیاں اور جھنڈے بدل بدل کر حکمرانی کے مزے لے رہی ہے اور عوام بے یارومددگار ہیں۔ انھوں نے کہا کہ قوم کے پاس صرف جماعت اسلامی کا آپشن بچا ہے۔ ہم اقتدار میں آ کر بے روزگاروں کو باعزت روزگار دیں گے اور بے زمینوں میں سرکاری زمینیں تقسیم کریں گے۔ جماعت اسلامی ملک کی عدالتوں میں قرآن کا نظام لائے گی، ہم طبقاتی تعلیمی نظام کا خاتمہ کریں گے اور ملک کو حقیقی معنوں میں اسلامی فلاحی مملکت بنائیں گے۔