اسلام آباد (نمائندہ خصوصی )صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے وزیراعظم پاکستان میاں محمد شہباز شریف کے نام خط لکھ کر کہا ہے کہ توہین عدالت سمیت مزید پیچیدگیوں سے بچنے کیلئے وزیر اعظم وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے متعلقہ حکام کو پنجاب اور خیبرپختونخوا میں مقررہ وقت میں عام انتخابات کیلئے الیکشن کمیشن کی معاونت کی ہدایت کریں،وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے تمام متعلقہ انتظامی حکام کو انسانی حقوق کی پامالی سے باز رہنے کی ہدایت کی جائے۔جمعہ کو ایوان صدر سے جاری اعلامیہ کے مطابق لکھے گئے خط میں کہاگیاکہ ماضی قریب میں پرنٹ، الیکٹرانک اور سوشل میڈیا نے بنیادی اور انسانی حقوق کی واضح خلاف ورزیوں کے واقعات کو اجاگر کیا،ایسے واقعات کے تدارک اور اصلاح کیلئے انہیں وزیراعظم کے نوٹس میں لانے کی ضرورت تھی ۔صدر مملکت نے کہاکہ آرٹیکل 105 یا 112 کے تحت صوبائی اسمبلیوں کی تحلیل پر آرٹیکل 224 (2) کے تحت 90 دن کے اندر انتخابات کرانا ضروری ہیں ۔ انہوںنے کہاکہ سپریم کورٹ نے ای سی پی کو صدر کو 90 دن کے اندر انتخابات کرانے کیلئے تاریخ (تاریخیں) تجویز کرنے کا حکم دیا۔ صدر مملکت نے کہاکہ گورنر خیبرپختونخوا کو بھی صوبائی اسمبلی کیلئے ٹائم فریم کے مطابق عام انتخابات کے انعقاد کے لیے تاریخ مقرر کرنے کا حکم دیا گیا تھا، لگتا ہے کہ پنجاب اور خیبر پختونخوا میں وفاقی اور نگراں حکومتوں نے متعلقہ محکموں کے سربراہان کو عام انتخابات کے انعقاد کیلئے ضروری تعاون فراہم کرنے سے معذوری ظاہر کرنے کا کہا۔صدر مملکت نے کہاکہ آئین کے تحت وفاقی اور صوبائی ایگزیکٹو اتھارٹیز کا فرض ہے کہ وہ کمشنر اور الیکشن کمیشن کو ان کے فرائض کی انجام دہی میں مدد کریں۔ انہوںنے کہاکہ میری رائے میں ایگزیکٹو اتھارٹیز اور سرکاری محکموں نے آئین کی کھلم کھلا خلاف ورزی کی ہے۔ عارف علوی نے کہاکہ ای سی پی نے 30 اپریل کو پنجاب میں عام انتخابات کے انعقاد کے اپنے اعلان پر عمل نہیں کیا ، سپریم کورٹ کے حکم کی کھلی خلاف ورزی کی۔ عارف علوی نے کہاکہ ای سی پی نے پنجاب اور خیبر پختونخواہ کی صوبائی اسمبلیوں کے عام انتخابات کے انعقاد کے لیے 8 اکتوبر کی تاریخ کا اعلان کیا ۔ انہوںنے کہاکہ تشویشناک بات ہے کہ وزیراعظم کی جانب سے آرٹیکل 46 اور رولز آف بزنس کے تحت صدر کے ساتھ کوئی بامعنی مشاورت نہیں کی گئی۔صدر مملکت نے خط میں وزیراعظم کی توجہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی جانب بھی مبذول کرائی۔خط میں پولیس/قانون نافذ کرنے والے اداروں کے مظالم ، شہریوں کے خلاف طاقت کے غیر متناسب استعمال کی سنگینی کا بھی ذکر کیا گیا ۔ صدر مملکت نے کہاکہ سیاستدانوں، کارکنوں، صحافیوں اور میڈیا کے خلاف متعدد مقدمات درج کیے گئے ، سیاسی کارکنوں کے گھروں پر چھاپے مارے گئے ، شہریوں کو بغیر وارنٹ اور قانونی جواز کے اغوا کر لیا گیا۔صدر نے خط میں بنیادی حقوق سے متعلق آئین کے مختلف آرٹیکلز کا بھی حوالہ دیا۔ صدر مملکت نے کہاکہ آئین کے آرٹیکلز کی واضح طور پر خلاف ورزی کی جا رہی ہے ، ایسے واقعات سے عالمی برادری میں پاکستان کا امیج خراب ہوا۔ صدر مملکت نے کہاکہ پاکستان میں جمہوریت اور انسانی حقوق کی صورتحال اور مستقبل پر منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں ، 2021 کے ورلڈ پریس فریڈم انڈیکس میں پاکستان 180 ممالک میں سے 145 ویں نمبر پر تھا۔ صدر مملکت نے کہاکہ 2022 ءمیں پاکستان 12 درجے نیچے 157 ویں نمبر پر آ گیا ، اس سال کے اقدامات سے اس انڈیکس میں پاکستان کی درجہ بندی مزید نیچے آئے گی ۔ صدر مملکت نے کہاکہ پاکستان میں حالیہ مہینوں میں میڈیا کو مزید دبایا گیا ، حکومت کے خلاف اختلاف ، تنقید دبانے کیلئے صحافیوں کو بغاوت اور دہشت گردی کے الزامات کا نشانہ بنایا گیا۔ خط میں کہاگیاکہ ایسا لگتا ہے کہ آزادانہ رائے رکھنے والے میڈیا پرسنز کے خلاف دہشت کا بازار گرم کر دیا گیا ہے ، وزیر اعظم حکومت کے سربراہ ہونے کے ناطے آئین میں درج پاکستان کے ہر شہری کے انسانی اور بنیادی حقوق کے تحفظ کے ذمہ دار ہیں ۔ خط میں کہاگیاکہ وزیر اعظم متعلقہ حکام کو حقوق کی خلاف ورزی سے باز رہنے ، الیکشن کمیشن کو معاونت فراہم کرنے کی ہدایت کریں ۔