کراچی(کرائم رپورٹر)۔کورنگی چکرا گوٹھ میں پلاٹ کے تنازعہ پر پولیس نے دو بھائیوں کو جعلی مقدمات میں بند کرانا شروع کردیا۔ ایس آئی یو میں تعینات سب انسپکٹر عاشق حسین کھوسو نے پلاٹ پر قبضے کے لیے دو بھائیوں کو جعلی مقدمات میں فٹ کرانا شروع کردیا ۔کورنگی چکرہ گوٹھ کی رہائشی دو سگے بھائیوں حسن جت اور زاکر جت کا عثمان نامی شخص کے ساتھ پلاٹ کا تنازعہ چل رہا ہے۔ ایس آئی یو میں تعینات سب انسپکٹر عاشق حسین کھوسو کی جانب سے ایک فریق کے خلاف پولیس گردی کی انتہا کردی گئی عاشق حسین کھوسو نے مخالف پارٹی کے دو نوجوانوں حسن جت اور ذاکر جت کے خلاف پہلے ٹیپو سلطان تھانے میں جعلی مقدمہ نمبر 147/22 درج کرواکر گرفتار کروایا
گرفتار نوجوانوں کو 11 جون کو ضمانت پر ریا کیا گیا تو جیل کے گیٹ سے ایس آئی یو کی گاڑیوں میں سوار اہلکار گرفتار کرکے لے گئےغیر قانونی طور پر حراست میں لیے گئے دونوں بھائیوں ابھی تک لاپتہ ہیں
ورثاء نے کہا کہ دونوں افراد کی رہائی کے لیے ایس آئی یو کے افسران دس لاکھ روپے مانگ رہے ہیں۔ ورثاء نے دعوی ہے کہ ایس آئی یو افسران تاوان کی رقم کے ساتھ پلاٹ سے دستبردار ہونے کا مطالبہ بھی کررہے ہیں۔ ورثاء نے الزام ہے کہ پولیس گردی کے خلاف حبس بےجا میں رکھے گئے نوجوانوں کے ورثاء اور سول سوسائٹی کی جانب پریس کلب پر احتجاجی مظاہرہ بھی کیا گیا پلاٹ کے تنازعے پر ان کے نوجوانوں کو پولیس گردی کا شکار بنایا گیا، مظاہرین نے کہا ہے کہ انہیں مختلف طریقوں سے ہراساں اور ٹارچر کرکے پلاٹ کی ملکیت سے دستبردار ہونے کے لئے دبائو ڈالا جارہا ہے۔مظاہرین نے کہا مزکورہ پلاٹ گزشتہ پچاس سے ہماری ملکیت ہے، جعلی کاغذات بناکر لینڈ مافیا پولیس گردی سے پلاٹ ہتھیانا چاہتی ہے،پولیس نے ہمارے نوجوانوں کے خلاف جعلی مقدمہ درج کیا، ضمانت پر رہائی ملی تو ان کو جیل کے سامنے سے گرفتار کرکے لاپتہ کردیا گیا
لاپتہ نوجوانوں کے ورثاء نے۔ کہا ہےکہ وزیر اعلیٰ سندھ، آئی جی سندھ اور ایڈیشنل آئی جی کراچی سے مطالبہ کرتے ہیں پولیس گردی کا نوٹس لیا جائے،حبس بے جا میں رکھے گئے دونوں بھائیوں کو رہا کرکے ملوث افسران کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے۔