لاہور (نمائندہ خصوصی) چیئرمین پاکستان تحریک انصاف وسابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ اگلے انتخابات میں کامیاب ہوا تو اپنے قتل کی سازش کرنیوالوں کا محاسبہ کروں گا،حکومت کو پتہ ہے کہ میری جان کو خطرہ ہے پھر بھی میری سکیورٹی کا انتظام نہیں کیا جارہا۔ انہوں نے عرب میڈیا کو دیئے گئے انٹرویو میں کہا کہ انہیں یقین ہے کہ توشہ خانہ کیس میں وہ بری ہوجائیں گے۔انہوں نے کہا حکومت کو پتہ ہے کہ میری جان کو خطرہ ہے پھر بھی میری سکیورٹی کا انتظام نہیں کیا جارہا، اگلے انتخابات میں کامیاب ہوا تو اپنے قتل کی سازش بنانے والوں کا محاسبہ کروں گا۔ علاوہ ازیں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے چیف جسٹس آف پاکستان کے نام ایک اور خط لکھ دیا، جس میں انہوں نے مبینہ قتل کی سازش سمیت دیگر معاملات کی جامع تحقیقات کی استدعا کی ہے۔سابق وزیراعظم عمران خان نے خط کے ذریعے تفصیلات چیف جسٹس آف پاکستان کو بھجوا دیں۔ جس میں مبینہ طور پر ان کے قتل کی سازش، جارحیت اور ریاستی دہشت گردی کے واقعات کی جامع تحقیقات کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ عمران خان نے خط میں کہا ہے کہ میں خود پر 90 سے زائد مقدمات کے باعث مسلسل ویڈیو لنک کے ذریعے مقدمات کی پیروی کی درخواست کررہا ہوں۔عمران خان نے کہا کہ حکومت میری سلامتی کے حوالے سے مکمل غیر سنجیدہ ہے اور سکیورٹی کی فراہمی سے مسلسل گریزاں ہے۔ میں وزیر آباد میں ایک مہلک قاتلانہ حملے کا شکار ہوچکا ہوں۔ قاتلانہ حملے میں بچ جانے کے بعد عدالتی پیشیوں کی صورت میں میری زندگی مسلسل خطرات کی زد میں ہے۔خط میں کہا گیا ہے کہ 18 مارچ کی عدالتی پیشی کے دوران پیش آنے والے واقعات کی روشنی میں استدعا ہے کہ میرے مقف کی حساسیت اور سنجیدگی کو سمجھا جائے۔ اسلام آباد کے عدالتی کمپلیکس میں میری حاضری کے موقع پر تمام راستوں کو کنٹینرز لگا کر بلاک کیا گیا۔ میری عدالت میں پیشی کو سہل بنانے کے بجائے جان بوجھ کر عدم پیشی کے حالات پیدا کرنے کی کوشش کی گئی۔عمران خان نے چیف جسٹس کے نام خط میں مزید کہا کہ میری پیشی کے موقع پر اظہارِ یکجہتی کے لیے آنے والے لوگوں کو اشتعال دلوانے کے لیے پولیس اور رینجرز نے کارکنان اور قائدین پر آنسو گیس، لاٹھیوں کا بے دریغ استعمال کیا۔ اس سے بھی بدتر تو یہ کہ عدالتی کمپلیکس کی چھت پر تعینات پولیس اہلکاروں نے نہتے لوگوں پر پتھر برسائے۔چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ پولیس کی وحشت و سنگ باری کی ویڈیوز موجود ہیں۔ عدالت کے رستے میں پولیس نے میرے ساتھ چلنے والے شہریوں کو بلااشتعال تشدد کا نشانہ بنایا۔ مجھے رستے ہی میں احساس ہوگیا تھا کہ میری گرفتاری نہیں بلکہ قتل مقصود تھا۔ میرے اس تاثر کو تقویت اس سے ملی کہ ہمارے وکلا کو تو مار پیٹ کر باہر نکال دیا گیا مگر کم و بیش 20 نامعلوم افراد کمپلیکس میں موجود رہے۔خط میں مزید کہا گیا کہ ان لوگوں نے وردیاں پہن رکھی تھیں نہ ہی کسی قسم کی کوئی شناخت ظاہر کررکھی تھی۔ یقینی طور پر انہیں میرا خون کرنے کے لیے وہاں کھڑا کیا گیا تھا مگر رب العزت نے میری حفاظت کی۔ میں اسلام آباد کے راستے میں تھا جب پولیس نے ہائیکورٹ کی حکم عدولی کرتے ہوئے میری رہائشگاہ پر دھاوا بولا۔ پولیس کے حملے کے وقت میری اہلیہ چند گھریلو ملازمین کے ہمراہ گھر میں اکیلی تھیں۔چیف جسٹس کے نام خط میں چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ میری اہلیہ مکمل طور پر گھر کی چاردیواری تک محدود اور غیرسیاسی خاتون ہیں۔ میری رہائشگاہ کا مرکزی دروازہ توڑنا اور پولیس کا میرے گھر پر یوں دھاوا بولنا چادر و چاردیواری کے تقدس کے اسلامی اصول کی بھی خلاف ورزی ہے۔ میری زندگی کو لاحق خطرات اور میری رہائشگاہ پر حملے کی روشنی میں ان واقعات کی جامع تحقیقات کا اہتمام کیجیے۔سابق وزیراعظم اور وفاقِ پاکستان کی سب سے بڑی جماعت کے قائد سے تو درکنار ایسا سلوک تو کبھی کسی سے بھی نہیں ہوا۔